پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ این سی او سی کی ہدایت کے مطابق کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کرانے کے لیے دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 لگا دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا کی تیسری لہر کے دوران ملک میں کرونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے پیر کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا اجلاس ہوا جس میں احتیاطی تدابیر پر عمل کرانے اور پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آٹھ فیصد سے زائد کرونا کیسز مثبت آنے کی شرح والے شہروں میں این سی او سی نے سخت پابندیوں کا اعلان کیا ہے جن کا اطلاق 11 اپریل تک ہو گا۔
این سی او سی کے اعدادوشمار کے مطابق کرونا وائرس کے 43498 ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔
پاکستان میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 20 افراد کرونا وائرس کے باعث ہلاک ہوئے جبکہ 3669 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
In the NCOC meeting this morning we decided to increase restrictions of activities contributing to sharp increase in covid positivity. The provincial & ICT administration were also directed to tighten implementation of sop's and crackdown on violations which are taking place.
— Asad Umar (@Asad_Umar) March 22, 2021
این سی او سی کے اجلاس میں تمام ان ڈور ڈائننگ پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ آؤٹ ڈور ڈائننگ کی رات 10 بجے تک اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیک اوے کی بھی اجازت ہوگی۔
تمام کمرشل سرگرمیوں کو بھی رات آٹھ بجے تک کی ہی اجازت ہو گی۔ اس کے علاوہ ہفتے میں دو روز بطور سیف ڈے ہوں گے۔
.
اجلاس کے بعد کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کرانے کے لیے اسلام آباد میں دفعہ 144 لگا دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کی تیسری لہر بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ’اس لیے ہم سب پر فرض ہے کہ ہم اس کے خلاف مل کر لڑیں، ماسک پہنیں اور اجتماعات سے گریز کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے تاجر برادری سے درخواست کی کہ وہ ہدایات کے مطابق ہفتے میں دو روز اپنے کاروبار بند رکھیں۔
وزیرداخلہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں ہدایات پر عمل نہ کرنے والے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 144 نافذ ہونے کے بعد دفعہ 188 کے تحت جرمانہ اور گرفتاری بھی ہو سکتی ہے۔
دفعہ 144 کیا ہے؟
کوڈ آف کریمینل پروسیجر کے تحت کسی ضلعی انتظامیہ کو اختیار ہے کہ وہ اپنے زیرِ انتظام علاقوں میں عوامی مفاد کے تحت دفعہ 144 عائد کر سکتی ہے جس کے تحت کسی مخصوص وقت کے اندر کسی علاقے کے اندر چار یا چار زیادہ افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی نافذ ہو سکتی ہے۔
اس دفعہ کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا چھ ماہ قید ہے۔
عام طور پر اس دفعہ کا نفاذ امن بحال کرنے کی خاطر کیا جاتا ہے، لیکن کرونا کی وبا کے دوران اسے عوام کی صحت کو خطرے کے پیشِ نظر استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل این سی او سی کے سربراہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا حوالے سے کہنا تھا کہ این سی او سی اجلاس میں بڑھتے ہوئے کرونا کیسز سے نمٹنے کے لیے پابندیوں میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ صوبوں اور اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے میں سختی کی جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے متعدد علاقوں میں پہلے جزوی لاک ڈاؤن، ہفتہ اتوار کو بازار بند کرنے حکم جاری کیا جا چکا ہے جبکہ سکولوں میں بھی 28 مارچ چھٹیاں دی جا چکی ہیں۔