بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ہونے والے ریاستی انتخابات کے دوران پرتشدد واقعات میں کم از کم دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
جمعرات کو مغربی بنگال میں ووٹنگ کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر حکام نے پہلے سے موجود سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اجتماعات پر پابندی سمیت دیگر سخت اقدامات کیے تھے لیکن وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی اور مغربی بنگال کی رہنما ممتا بینرجی کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے۔
نندی گرام قصبے میں انتخابی مہم خاص طور پر پرتشدد رہی، جہاں سے 66 سالہ ممتا بینرجی انتخابات لڑ رہی ہیں۔
جمعرات کو نندی گرام میں پولنگ سٹیشنز کے باہر بینرجی کی ترنمول کانگریس پارٹی (ٹی ایم سی) اور بی جے پی کے سیکڑوں حامیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی حالانکہ الیکشن کمیشن نے یہاں چار سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی عائد رکھی تھی۔
پولیس حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ بینرجی کی ترنمول کانگریس پارٹی کے ایک کارکن کو جمعرات کے روز بی جے پی کے حامیوں نے تشدد کرکے ہلاک کر دیا۔ پولیس نے بعد میں بی جے پی کے تین کارکنوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس نے بتایا کہ جمعرات کو ہی بی جے پی کے ایک کارکن نے مبینہ طور پر ٹی ایم سی کے حامیوں کی دھمکیوں کے بعد خود کشی کرلی۔
ان پرتشدد واقعات کے باوجود ہزاروں افراد نے ریاست کے مختلف علاقوں کے پولنگ سٹیشنوں میں ووٹ ڈالے۔
سخت حفاظتی انتظامات کے تحت مغربی بنگال کے انتخابات آٹھ مرحلوں میں ہو رہے ہیں، جو 29 اپریل تک جاری رہیں گے۔
ضلع مغربی میدنا پور میں بی جے پی کے حامیوں نے ٹی ایم سی کے کیمپ پر دھاوا بول دیا، جس سے پارٹی کی انتخابی اشیا اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
ایک پولیس ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ بی جے پی کے حامیوں نے مخالف کیمپ پر حملہ کیا اور دیسی ساختہ بم اور پتھر پھینکے۔
بی جے پی ریاستی سطح پر اپنی طاقت کو بڑھانا چاہتی ہے کیونکہ اس ریاست میں ہندو قوم پرستوں کو کم ہی کامیابی ملی ہے۔
مغربی بنگال نو کروڑ سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے جہاں ابھی تک بی جے پی نے کبھی حکومت نہیں بنائی۔
مغربی بنگال میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کا اعلان دو مئی کو آسام، کیرالہ، تمل ناڈو اور دیگر ریاستوں کے انتخابات کے نتائج کے ساتھ کیا جائے گا۔