امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن ( ایف بی آئی) نے گذشتہ امریکی الیکشن میں مبینہ مداخلت کرنے والی روسی سائبر سکیورٹی کمپنی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی (آئی آر اے) کے لیے جعلی دستاویز بنانے والے چھ پاکستانیوں میں سے دو کو ’انتہائی مطلوب‘ قرار دے دیا۔
ایف بی آئی نے کراچی میں جعلی پاسپورٹ اور دیگر جعلی دستاویز بنانے والی کمپنیاں چلانے کے الزام میں پاکستانی شہریوں مجتبیٰ رضا اور محسن رضا کو تاحال دنیا بھر سے سائبر کرائمز میں ایف بی آئی کو ’انتہائی مطلوب‘ 104 لوگوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے تمام چھ پاکستانیوں کو آفس آف دی فارن ایسٹ کی سینکشن لسٹ میں شامل کرتے ہوئے ان کی تصاویر، تاریخِ پیدائش، قومی شناختی کارڈ نمبر، ان کے زیر استعمال تمام ای میلز، کرپٹو کرنسی اکاؤنٹ کی تفصیلات، پتہ اور ان کے فرضی سمیت ساری تفصیلات آن لائن رکھ دی ہیں۔
ایف بی آئی نے دونوں پاکستانی شہریوں کی تصاویر اور مکمل کوائف کے ساتھ اشتہار دیتے ہوئے عوام الناس سے درخواست کی ہے کہ: ’اگر آپ کو اس شخص کے بارے میں کوئی معلومات ہیں تو برائے مہربانی اپنے مقامی ایف بی آئی دفتر، قریبی امریکی سفارت خانے یا قونصل خانے سے رابطہ کریں۔‘
15 اپریل کو امریکی محکمہ خزانہ نے صدر جوبائیڈن کی طرف سے جاری ہونے والے ایک نئے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت امریکی انتخابات میں مداخلت کے الزام میں روس کی سائبر کمپنیوں کے علاوہ متعدد افراد پر پابندیاں عائد کی تھیں، ان میں سے چھ پاکستانی افراد اور پانچ کمپنیاں بھی شامل تھیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے روس اور پاکستانی کمپنیوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی کمپنی سیکنڈ آئی سولوشن (ایس ای ایس) جس کا دوسرا نام ’فارورڈز‘ ہے، پاسپورٹ سمیت مختلف جعلی شناختی دستاویز بنانے سمیت دیگر اقسام کے جعلی دستاویز بنانے میں مہارت رکھتی ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق سیکنڈ آئی سولوشن نے 2012 سے پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، یوٹیلٹی بلز اور قومی شناختی کارڈ سمیت کئی قسم کی ڈجیٹل جعلی دستاویز بناتی رہی ہے۔
2017 میں روسی سائبر کمپنی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی نے سیکنڈ آئی سولوشن سے 15 جعلی دستاویز لیے، جنھیں بعد میں مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹ کھولنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق سیکنڈ آئی سولوشن کی چار دیگر معاون پاکستانی کمپنیاں لائیک وائز، فریش ایئر فارم، ایم کے سافٹ ٹیک اور دی آکسی ٹیک کا پتہ لگا کر ان پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
ایف بی آئی نے کالعدم قرار دی جانے والی پاکستانی کمپنیوں کی ویب سائٹس کو ضبط کرنے کے بعد ان پر ایف بی آئی کے لوگو لگا کر اعلان کیا ہے کہ ان ویب سائٹس کو امریکی عدالت کی جانب سے وارنٹ جاری ہونے کے بعد ضبط کیا جاتا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے مجتبیٰ رضا اور محسن رضا کے علاوہ کراچی کے رہائشی سید حسنین، محمد خضر حیات اور سید علی رضا اور لاہور کے احمد شہزاد کو موردالزام ٹھرایا۔ ان افراد کی عمریں 26 اور 35 سال کی درمیان بتائی جاتی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے مجتبیٰ اور محسن کے اشتہارات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں مبینہ طور پر کراچی، پاکستان سے 2011 سے ایک جعلی آن لائن کاروبار چلانے پر مطلوب ہیں-
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ کاروبار سیکنڈ آئی سولوشن یا فارورڈز کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔
انھوں نے مبینہ طور پر 200 سے زائد ممالک کی جعلی شناختی دستاویزات مثلاً پاسپورٹ، ڈرائیور لائسنس، بینک کاغذات، اور قومی شناختی کارڈز بنا کر فروخت کیں-
سیکنڈ آئی نے یہ جعلی دستاویزات گاہکوں کو یہ کہہ کرفروخت کیں کہ ان کو آن لائن اکاؤنٹس کی تصدیق کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے-
اس طرح سے سیکنڈ آئی کے گاہکوں نے ادائیگی کی پروسیسنگ کمپنیوں، ای کامرس کے کاروبار، سوشل میڈیا اور سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز پر دھوکے بازی کی-
28 جنوری، 2020 کو امریکہ کی نیو جرسی ڈسٹرکٹ عدالت نے محسن رضا کے لیے امریکی وفاقی گرفتاری کا وارنٹ جاری کرتے ہوئے ان پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ جھوٹی دستاویزات پیش اور منتقل کرنے کی سازش، جھوٹی دستاویزات کی منتقلی، پاسپورٹ کےغلط استعمال اور سنگین قسم کی شناختی معلومات کی چوری کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
کالعدم قرار دی جانے والے کمپنی فریش ایئر فارم کراچی سے تقریباً 90 کلومیٹر دور ایک تفریحی فارم ہاؤس ہے۔ دیگر کالعدم کمپنیاں کے دفتر نیشنل سٹیڈیم کے نزدیک واقع مشرق سینٹر میں واقع تھے۔