پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی فلسطینی امن مشن، او آئی سی اور عرب لیگ کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے لیے طلب کیے گئے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے طلب کیے گئے اس اجلاس سے پہلے وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو فلسطین کے عوام کے خلاف اپنی جارحیت ختم کرنے پر راضی کرے اور فلسطین کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
کووڈ 19 وبا کے بعد اقوام متحدہ کا یہ پہلا اجلاس ہوگا جس میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ بذات خود شریک ہوں گے جبکہ اس سے قبل گزشتہ تمام ملاقاتیں ورچوئل تھیں۔
نیویارک آمد کے فوراً بعد شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے ورکنگ ڈنر کی میزبانی کی تاکہ فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔
وزیر خارجہ کا دوران عشائیہ کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ یو این جی اے کا اجلاس اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور فلسطین کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا ایک مضبوط پیغام بھیجے گا۔‘
ترکی کے وزیر خارجہ میولوت کاووسوگلے، فلسطین کے وزیر خارجہ ویاض المالکی، تیونس کے وزیر خارجہ عثمان جراندی اور جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر نے اس عشائیے میں شرکت کی۔
شاہ محمود قریشی نے نشاندہی کی کہ اسرائیل کی جانب سے بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف بلا امتیاز قوت کے استعمال نے پوری امت مسلمہ کو مشتعل کردیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے رمضان کے مہینے کے دوران مسجد اقصی میں فلسطینی نمازیوں کے خلاف جان بوجھ کر اور منظم حملہ کیا تھا جس سے مقدس مقام کے تقدس کو پامال کیا گیا۔
انہوں نے غیر قانونی بستیوں میں توسیع کی اسرائیل کی پالیسی کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے اور ان کے مکانوں کو مسمار کرنے کی بھی مذمت کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر خارجہ نے تمام برادر او آئی سی ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے میں فعال کردار ادا کیا۔
پاکستان کے اقوام متحدہ مشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ کا نیویارک کا دورہ فلسطینیوں کے خلاف جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنے کے لیے پاکستان کی سفارتی رسائی کا حصہ تھا۔
وزیر خارجہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کریں گے اور اس معاملے پر پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل جنگ بندی کی اقوام متحدہ کی کوششوں کے آگے امریکا نے رکاوٹیں پیدا کردی تھیں۔
ایک ہفتے میں تیسری بار امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے مشترکہ بیان کو روکا جس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے چلڈرنز ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹا فور کا کہنا تھا کہ ’غزہ کے دس لاکھ بچے تشدد کے نتائج سے دوچار ہو رہے ہیں جن کے پاس کوئی محفوظ مقام نہیں، جانیں ضائع ہوئی ہیں اور خاندان تباہ ہوگئے ہیں۔‘ یونیسف کے سربراہ کے مطابق 10 مئی سے مقبوضہ فلسطینی کے علاقے میں تقریبا 30 ہزار بچے بے گھر ہوچکے ہیں۔