اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری پرتشدد کاروائیوں کے نتیجے میں اب سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہزاروں افراد گھروں سے بے گھر ہوگئے اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا گیا۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 10 مئی سے جاری اس محاصرے کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں 66 بچوں سمیت 243 فلسطینی ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والوں میں دو ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔ اس دورانیے میں 560 بچوں سمیت 1،900 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق ایجنسی کے مطابق 91،000 افراد اس جنگ کے دوران اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
1،447 مکانات اور فلیٹس اسرائیلی بمباری سے متاثر ہوئے۔
حماس کے مطابق 205 رہائشی بلاکس مکمل طور پر تباہ ہوگئے نیز 75 سرکاری اور عوامی مقامات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حماس کے مطابق 14 کلومیٹر پانی کے پائپ ، 50 کنویں ، اور 17 کلو میٹر سیوریج پائپ اسرائیلی بموں سے متاثر ہوئے ہیں نیز 31 بجلی گھر اور 79 کلومیٹر تاریں متاثر ہونے کے علاوہ نو مین لائنیں منقطع ہوگئیں۔
حماس کی بیان کردہ تفصیلات کے مطابق 454 کاریں یا ٹرانسپورٹ کے ذرائع تباہ ہوئے ہیں نیز تین مساجد مکمل طور پر تباہ ، 40 مساجد اور ایک چرچ کو نقصان پہنچا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں 12 اسرائیلی بچے، ایک عرب اسرائیلی اور ان کے والد ، ایک ہندوستانی اور دو تھائی شہریوں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے نیز راکٹوں سے 357 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف فلسطینی مسلح گروپوں کے ذریعے فائر کیے گئے 4،070 راکٹوں میں سے 90 فیصد اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام نے روک لیے تھے۔
اسرائیل ٹیکس اتھارٹی کے مطابق ، جنوبی اور وسطی اسرائیل میں راکٹ سے متاثرہ مکانات کے 2،061 دعوے موصول ہوئے ہیں اور 1،367 گاڑیوں کی تباہی کی اطلاعات ہیں۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں جھڑپوں کے بعد اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 25 فلسطینی ہلاک ہوگئے۔