پنجاب کے شہر ملتان میں ان دنوں ایک ایسی سواری کے چرچے ہیں جسے دیکھ کر لوگ یہ سوچتے رہ جاتے ہیں کہ کیا یہ رکشہ ہے یا کار۔
بڑی بڑی لائٹیں اور چار پہیوں والی یہ انوکھی سواری پہلے رکشہ تھی جسے قدیر آباد کے رہائشی محمد رمضان نے تبدیل کرکے پوری کی پوری کار بنا دیا ہے۔
محمد رمضان کے مطابق انہوں نے پانچ چھ گاڑیوں کے پرزے استعمال کرکے یہ سواری تیار کی جس میں 200 سی سی رکشے کا انجن، مہران کے سپیئر پارٹس،کیری ڈبے کا سٹیرنگ وہیل اور بریک اور خیبر کے کچھ سپیئر پارٹس شامل ہیں۔
محمد رمضان کا کہنا ہے کہ انہوں نے بغیر کسی کی مدد کے یہ سواری خود بنائی ہے اور اس پر تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے لاگت آئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا: ’جب میرے ذہن میں اس کو بنانے کا خیال آیا تو میں نے کسی کو بتائے بغیر ایک جگہ کرائے پر گیراج لیا اور وہاں ایک دو گھنٹہ کام کرتا رہا۔ صرف گھر والوں کو اتنا بتایا تھا کہ گاڑی بنا رہا ہوں کیسے بنا رہا ہوں یہ کبھی نہیں بتایا۔‘
رمضان کے مطابق جب انہوں نے یہ کار رکشہ گاڑی بنا لی تو اسے ریگولر کا نام دیا اور پچھلے سال 14 آگست کو روڈ پر لے آئے۔ تاہم جب رشتہ داروں نے دیکھا تو کسی نے تنقید کا نشانہ بنایا تو کسی نے خوشی کا اظہار کیا۔
وہ بتاتے ہیں کہ یہ ایک فیملی سواری ہے اور لوگ اس میں بیٹھنا بھی پسند کرتے ہیں۔
محمد رمضان کے مطابق لوگ آتے ہیں کار رکشہ کے ساتھ ٹک ٹاک بناتے ہیں، سیلفیاں بناتے ہیں اور انہیں یہ پذیرائی بہت اچھی لگتی ہے۔
رمضان اس طرح کی مزید کئی چیزوں کو بنانے کا عزم بھی رکھتے ہیں اور حکومت سے امداد کی امید بھی۔