ایک ایسے ملک کا بلے باز جہاں کرکٹ کی بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں اور سنگلاخ میدانوں میں ٹیپ بال سے کرکٹ ہی ممکن ہو وہاں سے ایک ایسا بلے باز جس کے سامنے دنیا کی بہترین قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے بولرز اگر بے بسی کی تصویر بن جائیں تو سمجھ لیجیے کہ اب کرکٹ کا توازن بدلنے والا ہے جنھیں اپنی رینکنگ پر ناز ہے ان کی بنیادیں ہلنے لگی ہیں۔
افغانستان کے علاقے پکتیا میں پیدا ہونے والے حضرت اللہ زازئی کو بیٹنگ کا پاور ہاؤس کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
تیئس سالہ زازئی بائیں ہاتھ کے ایسے بلے باز ہیں جن میں میتھیو ہیڈن کی طرح فرنٹ فٹ پر کھیلنے کی شاندار مہارت ہے اور گلکرسٹ کی طرح بے خوف بیٹنگ کی ہمت ہے وہ یووراج سنگھ کی طرح سپنر کو شاٹ مارتے ہوئے کلائیوں کو گھماتے ہیں جس سے شاٹ مطلوبہ جگہ جاتا ہے۔
زازئی کی سب سے خاص بات ان کا بہت جلد گیند کی پچ پر پہنچ جانا ہے۔ وہ جب فرنٹ فٹ پر آتے ہیں تو اپنا بیلنس اتنی مہارت سے منتقل کرتے ہیں کہ بلے کی درمیانی جگہ پر گیند ٹکراتی ہے اور چشم زدن میں آسمان سے آنکھیں ملاتی ہوئی میدان سے باہر جاگرتی ہے، وہ شارٹ پچ گیند کو بھی فرنٹ فٹ پر کھیلنے کی مہارت رکھتے ہیں۔
انہوں نے پیر کو کراچی کنگز کے خلاف شاندار اننگز اس پچ پر مہارت سے کھیلی جس پر بابر اعظم جیسا بلے باز پریشان تھا۔
کراچی کنگز کو پاش پاش کرنے کے بعد منگل کو دوسرے ایلیمینیٹر میں گروپ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی اسلام آباد یونائیٹڈ کے بولنگ اٹیک کے بھی پرخچے اڑادیے۔ اگرچہ ان کے ساتھ جوناتھن ویلز نے بھی جارحانہ بیٹنگ کی اور 55 رنز بنائے لیکن زازئی کی 66 رنز کی اننگز نے نہ صرف پشاور زلمی کو فائنل میں پہنچا دیا بلکہ قومی ٹیم کے تین صف اول کے بولرز حسن علی، شاداب خان اور فہیم اشرف کو روندھ ڈالا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد یونائیٹڈ کا 20 اوورز میں 174 رنز کا مجموعہ کسی طرح برا نہیں تھا، یونائیٹڈ کی طرف سے کولن منرو نے 44 اور حسن علی نے تیزی سے 45 رنز کی اننگز کھیلی۔
پشاور زلمی کے لیے 175 رنز کا ہدف یونائیٹڈ کی مضبوط بولنگ کو دیکھتے ہوئے اطمینان بخش تھا لیکن شاداب خان سمیت کوئی بھی بولر زلمی کے زازئی کے خلاف نہ چل سکا۔
شاداب خان نے چار اوور میں 55 رنز دیے جبکہ حسن علی نے تین اوور میں 43 رنز دیے۔
پشاور زلمی نے 176 رنز کا ہدف 17 ویں اوور میں ہی پورا کر لیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ زازئی اور ویلز کتنا تیز کھیل رہے تھے۔
یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے ایک بار پھر ’بری کپتانی‘ کی۔ ایک آف سپنر افتخار احمد موجود ہونے کے باوجود استعمال نہیں کیا اور نہ ہی دوسرے بولرز کی مدد کی۔
پشاور زلمی نے چوتھی مرتبہ پی ایس ایل فائنل کے لیے جگہ بنائی ہے اور دوسری مرتبہ ٹائٹل جیتنے کے لیے فیورٹ بھی ہے۔
زلمی کیمپ میں بری خبر یہ ہے کہ فاسٹ بولر محمد عرفان زخمی ہو گئے ہیں اور امپائرز نے دوران فیلڈنگ ان کی جگہ متبادل فیلڈر کی اجازت نہیں دی کیونکہ امپائر علیم ڈار اور آصف یعقوب محمد عرفان کی چوٹ کے بارے میں شک میں مبتلا تھے جس کے باعث زلمی نے دس فیلڈرز کے ساتھ فیلڈنگ کی۔
جمعرات کو پی ایس ایل کے فائنل میں دو ایسی ٹیموں کے درمیان زبردست مقابلہ ہونے والا ہے جو اپنے آخری میچز مسلسل جیت کر آ رہی ہیں۔
ملتان سلطانز کی خاص بات ان کے بولنگ اٹیک میں ورائٹی ہے اور بیٹنگ میں رضوان کے ساتھ صہیب مقصود بھی اچھی فارم میں ہیں۔ ملتان فائنل میچ میں اپنی ٹیم شاید وہی رکھے جو پلے آف میں کھیلی تھی۔
پشاور زلمی کا بھی بولنگ اٹیک عماد بٹ کے آنے کے بعد مزید مضبوط ہو گیا ہے۔ بیٹنگ میں جارح مزاج زازئی کی بیٹنگ سب سے اہم ہوگی اگر ان کا بیٹ چل گیا تو پھر پشاور زلمی کے سر پر تاج سجانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ بیٹنگ میں بہت زیادہ گہرائی ہونے کے باعث پشاور زلمی کو سلطانز پر برتری حاصل ہے۔
کون بنے گا کرکٹ کا سلطان اور کس کے سر پر تاج سجے گا اس کا فیصلہ تو جمعرات کی شام دونوں ٹیموں کی کارکردگی کرے گی لیکن اس بڑے فائنل میں سب سے اہم بات اپنے حواس کو قابو میں رکھنا ہوگا اور صورت حال کے مطابق گیم پلان کو چلانا ہوگا ورنہ روایتی انداز کی کرکٹ حریف کو میچ کے اختتام سے پہلے ہی جیت کے ہار پہنا دے گی۔