پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کے بہترین بولر اور چیمپیئن ملتان سلطانز کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے والے شاہنواز دہانی کا کہنا ہے کہ انہیں پہلے ہی امید تھی کہ ان کا انتخاب کسی نہ کسی ٹیم میں ضرور ہو جائے گا۔
پی ایس ایل سکس کے سٹار بولر شاہنوازدہانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'پی ایس ایل کا بہتریں بولر بننے کے بعد احساسات کو بیان کرنا مشکل ہے، وہ لمحات میرے لیے باعث فخر تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب بچپن سے لے کر آج تک کی سخت محنت کا نتیجہ ہے کہ اپنی ٹیم کو ٹائٹل جتوایا اور ٹورنامنٹ کا بہترین بولربنا۔‘
’مجھے بہت امیدیں تھیں کہ اچھی کارکردگی دکھا کر ملتان سلطانز کو چیمپیئن بنانے کی کوشش کروں گا اوراس میں کامیاب ہو گیا، آگے بھی پاکستان کے لیے دل و جان سے محنت کروں گا۔‘
پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے 22 سالہ شاہنواز دہانی پی ایس ایل میں کامیابی کے بعد جب اپنے علاقے پہنچے تو وہاں ان کا شاندار استقبال بھی کیا گیا تھا۔
پی ایس ایل سکس میں بہترین کارکردگی دکھانے پر ہی شاہنواز دہانی کو دورہ ویسٹ انڈیز کے لیے پاکستان کے سکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
کرکٹ میں اپنے سفر کے بارے میں بتاتے ہوئے شاہنواز دہانی کا کہنا تھا کہ پہلے انہوں نے دیگر کرکٹرز کی طرح ہی ٹیپ بال سے آغاز کیا اور اس کے بعد وہ اپنے کزن کی ٹیم دہانی الیون سے کھیلتے رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاہنواز دہانی کا کہنا ہے کہ ’اس کے بعد میں نے لاڑکانہ کے شہباز کرکٹ کلب سے ہارڈ بال کرکٹ کا آغاز کیا، وہاں تین سے چار فرسٹ کلاس کرکٹرز تھے جن سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح سے ان کا کرکٹ کا سفر جاری رہا اور انہوں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔ ان کے مطابق ’فرسٹ کلاس کرکٹ کے گذشتہ سیزن کے سات میچوں میں 26 آؤٹ کیے تو اس سے پی ایس ایل میں انتخاب آسان ہو گیا۔‘
’میری اس کارکردگی کے بعد تمام پی ایس ایل فرنچائزز کو معلوم تھا کہ شاہنواز دہانی کا انتخاب کرنا ہے، مجھے بھی امید تھی کہ چھ فرنچائزز میں سے کوئی تو ضرور سلیکٹ کرے گی اور ایسا ہی ہوا، ملتان سلطانز نے مجھے سلیکٹ کیا اور مجھ پر بھروسہ کیا۔‘
شاہنواز دہانی کا کہنا ہے کہ ’پی ایس ایل میں کھیلا تو پاکستان کے سپر سٹار کھلاڑیوں اور غیرملکی کرکٹرز کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملا جن سے بہت کچھ سیکھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ لمحات میری زندگی میں سب سے یادگار ہیں، مختلف لوگ فون کالز، میسیجز اور گاؤں آ کر مبارکبادیں دے رہے ہیں، میری کامیابی والدین اور میرے چاہنے والوں کی دعاؤں کی وجہ سے ہوئی ہے۔‘
شاہنواز دہانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں خود تو بچپن سے ہی کرکٹر بننے کا شوق تھا مگر ان کے والدین ان کے اس شوق کے سخت مخالف تھے اور وہ انہیں سرکاری افسر بنانا چاہتے تھے۔
وہ بتاتے ہیں کہ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے تعلیمی سفر کو بھی ساتھ ساتھ جاری رکھا اور کامرس میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔