آئل ٹینکر کو قبضے میں لینے کی امریکی کوشش ناکام بنا دی: ایران

ایران کے پاسداران انقلاب نے بدھ کے روز بیان دیا ہے کہ انہوں نے بحیرہ عمان میں ایران کے تیل سے بھرے ٹینکر کو حراست میں لینے کی امریکہ کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

ایران کے پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ انہوں نے بحیرہ عمان میں ایران کے تیل سے بھرے ٹینکر کو قبضے میں لینے کی مبینہ امریکی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔

امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایرانی رپورٹ درست نہیں اور ٹینکر کو قبضے میں لینے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ درحقیقت ایرانی فورسز نے گذشتہ ماہ ویتنام کے جھنڈے والے آئل ٹینکر کو قبضے میں لے لیا تھا اور امریکی بحریہ صرف صورتحال پر نظر رکھے ہوئے تھی۔

ایران کے سرکاری میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بحری افواج کی بروقت اور مستند کارروائی کے بعد بحیرہ عمان میں ایرانی تیل کی چوری کے لیے امریکی دہشت گرد بحریہ کا آپریشن ناکام ہو گیا۔‘

قبل ازیں ایران نے خلیج میں اپنی فوجی سرگرمیوں کے بارے میں امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاسداران انقلاب کی بحری افواج نے ایرانی بحری جہازوں کے گزرنے کو محفوظ بنانے اور ایندھن کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے گشت بڑھا دیا ہے۔

رپورٹ شدہ واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایرانی پریس ٹی وی نے کہا کہ جب بحیرہ عمان میں ایرانی آئل ٹینکر کو حراست میں لیا گیا تو گارڈز نے ’فوری طور پر‘ ردعمل کا اظہار کیا۔ ’پاسداران نے حراست میں لیے گئے ٹینکر کے عرشے پر ایک ہیلی بورن آپریشن کیا، بحری جہاز کا کنٹرول حاصل کیا، اور اسے واپس ایران کے علاقائی پانیوں کی طرف لے گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی حکام کے مطابق متعدد ڈرونز، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ایرانی ہیں، آبنائے ہرمز میں امریکی بحریہ کے بحری جہاز ایسیکس کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

تہران اور واشنگٹن کے درمیان عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے پر تعطل کا شکار ہونے والی بات چیت کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے، جس کے تحت تہران نے عالمی پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں اپنے یورینیم کی افزودگی کے پروگرام کو کم کر دیا تھا۔

ایران کے اعلیٰ سکیورٹی اہلکار علی شمخانی نے بدھ کے روز کہا کہ جب تک امریکی صدر جو بائیڈن اس بات کی ضمانت نہیں دیتے کہ واشنگٹن مستقبل میں جوہری معاہدے سے دستبردار نہیں ہو گا، مذاکرات ناکام ہوں گے۔

یہ معاہدہ 2018 کے بعد سے ختم ہو گیا ہے جب اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو اس سے الگ کر دیا تھا اور ایران پر دوبارہ امریکی پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس سے تہران کو یورینیم کی افزودگی کی مختلف حدود کی خلاف ورزی کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا