’ووٹ ہم باہر بیٹھ کر دیں گے اور نتیجہ پاکستان میں نکلے گا تو یہ ایک لایعنی سا قانون ہے، جس کا مجھے نہیں معلوم کہ کیا فائدہ ہوگا؟ اور یہ سب کچھ ممکن کیسے ہو پائے گا؟‘
یہ کہنا تھا گذشتہ 20 سال سے لندن میں مقیم پاکستانی نژاد برطانوی وکیل قمر بلال ہاشمی کا۔ انڈپینڈنٹ اردو کے نام ایک صوتی پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا: ’لیکن ہمارے بچے، جو یہاں پیدا ہوئے اور یہاں زندگی گزاریں گے، ان کے لیے پاکستان میں ووٹ ڈالنے کا حق ملنے کی کوئی اہمیت یا افادیت نہیں ہوگی۔‘
’میری نسل کے لیے اتنی اہمیت ہوگی کہ ہر پانچ سال بعد ہمارے قوم پرستی کے جذبے کا نئے سرے سے جنم ہو گا اور ہم ووٹ ڈالیں گے۔‘
قمر بلال ہاشمی کی طرح بیرون ملک مقیم لاکھوں پاکستانیوں میں سے اکثر ووٹ کا حق ملنے کے بعد ایسے ہی کئی سوالات اٹھا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ مہینے پاکستانی پارلیمان کے دو ایوانوں کے مشترکہ اجلاس نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ ووٹنگ کے ذریعے ووٹ کا حق اور انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال سے متعلق قانون سازی کی ہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنے کے بعد آئندہ عام انتخابات میں دنیا کے 115 ممالک میں مقیم تقریباً ایک کروڑ تارکین وطن میں سے اہل بالغ افراد رائے دہی کا استعمال کرسکیں گے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق تو حاصل ہو گیا ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ ان میں سے کتنے ووٹرز ہیں؟ کیا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹرز لسٹیں بنائی جائیں گی؟ وہ اپنا حق رائے دہی کا استعمال کہاں کریں گے؟ اس مقصد کے لیے کون سی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی؟ اور بیرون ملک ڈالا جانے والا ووٹ پاکستان میں کس حلقے میں شمار ہو گا؟
مندرجہ ذیل سطور میں ہم ان پانچ سوالات پر بحث کرتے ہوئے دیکھیں گے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے استعمال سے متعلق کیا کیا امکانات موجود ہیں۔
لیکن اس سے پہلے ہم اپنے قارئین کو یہ بتا دیں کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں کتنے پاکستانی رہائش پذیر ہیں۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اور اس کے زیر انتظام علاقوں اور ریجنز سے تعلق رکھنے والے بیرون ملک مقیم شہریوں کی کل تعداد ایک کروڑ 74 لاکھ چار ہزار 500 ہے۔
نادرا کے ترجمان فائق علی چاچڑ کے مطابق: ’یہ تعداد بیرون ملک مقیم ان پاکستانی شہریوں کی ہے، جنہیں نادرا نے نائیکوپ جاری کیا ہوا ہے۔‘
نائیکوپ یا نیشنل آئیڈینٹیٹی کارڈ فار اوورسیز پاکستانیز (NICOP) وہ کارڈ ہے، جو نادرا بیرون ملک مقیم پاکستانی کارکنوں، تارکین وطن، شہریوں یا دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو شناخت کے ثبوت کے طور پر جاری کرتا ہے۔
تاہم دیار غیر میں رہائش پذیر پاکستان کے چار صوبوں (پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان) اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے جن پاکستانیوں نے نادرا سے نائیکوپ حاصل کر رکھا ہے، ان کی مجموعی تعداد 99 لاکھ 63 ہزار 866 ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے فائق علی چاچڑ کا کہنا تھا: ’نائیکوپ رکھنے والے پاکستانی شہریوں میں 18 سال سے کم اور زیادہ عمر کے تمام افراد شامل ہیں۔‘
پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور صوبہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے تقریبا آٹھ لاکھ بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی نادرا سے نائیکوپ حاصل کر چکے ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی ووٹرز کتنے ہیں؟
پاکستان کے انتخابی قوانین کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ووٹر کی حیثیت سے رجسٹرڈ 18 سال اور زیادہ عمر کا شہری انتخابات میں ووٹ کا حق استعمال کر سکتا ہے۔
اس لیے بیرون ملک مقیم تمام پاکستانی باشندے پاکستان میں ہونے والے انتخابات میں ووٹ نہیں ڈال سکیں گے، بلکہ صرف 18 سال اور زیادہ عمر کے خواتین و حضرات الیکشنز میں حق رائے دہی کے اہل ٹھہریں گے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان ملک میں ہر عام انتخابات سے قبل نئی ووٹرز فہرستیں تیار کرتا ہے، جن میں اس سال 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے شہریوں کا ووٹرز کی حیثیت سے اندراج کیا جاتا ہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹرز لسٹیں نہ ہونے کے باعث دیار غیر سے انٹرنیٹ ووٹنگ کے ذریعے ووٹ کا حق استعمال کرنے والے پاکستانیوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہے اور اس سلسلے میں اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں 2017 کی مردم شماری کے مطابق ملک کی کل آبادی 20 کروڑ سے کچھ زیادہ ہے، جو اب بڑھ کر اندازاً 22 کروڑ کے ہندسے کو چھو چکی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے گذشتہ سال جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 11 کروڑ ہے، یعنی ملک کی تقریباً نصف آبادی ووٹرز فہرستوں میں شامل ہے۔
اس فارمولے کے تحت بیرون ملک مقیم ہم وطنوں کی کل تعداد کا نصف 18 سال اور زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل ہو سکتا ہے اور یوں انٹرنیٹ ووٹنگ کے ذریعے ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد لگ بھگ 50 لاکھ ہو سکتی ہے۔
یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ 50 لاکھ بیرون ملک پاکستانی ووٹرز کی صحیح تعداد نہیں بلکہ محض ایک اندازہ ہے۔
تاہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بڑی اکثریت روزگار کے سلسلے میں مشرق وسطیٰ کے ممالک میں موجود ہیں اور 18 سال سے زیادہ عمر کے ہونے کے باعث ووٹ استعمال کرنے کے حق دار ہو سکتے ہیں۔
کیا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹرز لسٹیں بنے گی؟
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذرائع کے مطابق پاکستانی دنیا کے ایک سو سے زیادہ ملکوں میں رہائش پذیر ہیں اور ان کو ووٹرز کی حیثیت سے رجسٹر کرنا ایک کٹھن مرحلہ ہوگا۔
کمیشن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل برائے میڈیا ہارون خان شنواری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان تمام معاملات کا جائزہ لینے کے لیے تین کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، جو آئندہ ایک مہینے میں اپنی رپورٹس پیش کریں گی۔
تاہم بعض ماہرین کے خیال میں الیکشن کمیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹرز لسٹیں تیار کرنے کے لیے نادرا سے مدد حاصل کر سکتا ہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی ووٹ کہاں ڈالیں گے؟
امریکی شہر جارجیا میں مقیم پاکستانی خاتون خانہ بلقیس مکرم، جو آج کل پاکستان میں ہیں، نے سوال اٹھایا: ’ہمارے شہر (جارجیا) میں بہت کم پاکستانی رہتے ہیں، تو کیا ہمیں ووٹ ڈالنے کسی دوسرے شہر جانا ہوگا یا یہیں پر انتظام کیا جائے گا؟‘
بلقیس مکرم کے اٹھائے گئے سوال کا جواب بھی ابھی کسی پاکستانی ادارے کے پاس نہیں ہے، کیونکہ فی الحال بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹنگ کے تکنیکی، معاشی اور قانونی معاملات پر غور کیا جا رہا ہے۔
فی الوقت نہیں معلوم کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے پولنگ سٹیشنز پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں قائم کیے جائیں گے، یا دنیا کے ہر اس شہر میں جہاں پاکستانی موجود ہیں ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کی جائے گی؟ اور یا پاکستانی ووٹرز اپنے گھر پر بیٹھے بیٹھے ہی حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں گے؟
کون سی ٹیکنالوجی استعمال ہوگی؟
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے اور اسی وجہ سے اسے انٹرنیٹ ووٹنگ بھی کہا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اپنے ملک سے ہزاروں میل دور موجود پاکستانی کیسے ووٹ ڈالیں گے؟
سافٹ ویئر انجینیئر عباس حیدر کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے الیکشن کمیشن موبائل ایپ بھی بنا سکتی ہے، جسے ہر ووٹر اپنے موبائل پر ڈان لوڈ کرکے ووٹ ڈالنے کے لیے استعمال کرے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ یا کسی دوسری ویب سائٹ کو بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جہاں ووٹرز سائن اِن کرکے ووٹ ڈالیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے تمام ووٹرز کی تفصیلات کا اس موبائل ایپ یا ویب سائٹ کے ڈیٹا بینک میں موجود ہونا ضروری ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے میڈیا ڈائریکٹر ہارون خان شنواری نے کہا کہ کمیشن کی تکنیکی ٹیم اس سلسلے میں مختلف آپشنز دیکھ رہی ہے اور ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
بیرون ملک ڈالا جانے والا ووٹ کس حلقے میں شمار ہوگا؟
نادرا کے اعدادو شمار کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا تعلق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاوہ ملک کے 136 اضلاع سے ہے۔
مذکورہ اضلاع میں 200 سے زیادہ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے سینکڑوں حلقے ہیں۔
بیرون ملک مقیم کسی پاکستانی کا ووٹ کس حلقے میں شمار ہوگا، ماہرین کے مطابق اس کے دو امکانات ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پہلا یہ کہ دیارغیر میں رہائش پذیر ایک پاکستانی جس حلقے کے ووٹر کی حیثیت سے خود کو رجسٹر کریں گے، ان کا ووٹ اسی حلقے میں شمار ہو، جبکہ دوسری صورت میں ووٹ نائیکوپ پر درج پتے کے مطابق متعلقہ حلقے میں کاؤنٹ کیا جائے گا۔
تاہم دوسری بہت ساری تکنیکی پیچیدگیوں کی طرح اس گتھی کو بھی الیکشن کمیشن کی کمیٹیوں نے سلجھانا ہے اور حتمی طریقہ رپورٹس کے مرتب ہونے کے بعد ہی منظر عام پر آسکے گا۔
الیکشن کمیشن کے ایک سینئیر اہلکار کے خیال میں: ’بہتر ہوتا اگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں مختص کر دی جاتیں۔‘
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے معاملات بہت سہل ہونے کے علاوہ دھاندلی کے امکانات بھی کم سے کم رہ جاتے۔‘