برطانوی وزیر خارجہ الزبیتھ ٹرس کا کہنا ہے کہ ہمیں یوکرین کے معاملے میں روس کو کارروائی کرنے سے روکنا ہو گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو برطانوی شہر لیورپول میں دنیا کے امیر ترین جمہوری ممالک کے وزرائے خارجہ یوکرین کے معاملے پر ممکنہ روسی جارحیت کے مقابلے میں ایک متحدہ محاذ قائم کرنے کے لیے ملاقات کر رہے ہیں۔
جی سیون اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور فرانس، اٹلی، جرمنی، جاپان اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ شریک ہیں۔ اس اجلاس کا مقصد یوکرین کو لاحق روسی حملے کا خطرہ ہے لیکن روس ایسے کسی منصوبے کی تردید کر چکا ہے۔
الزبیتھ ٹرس کا کہنا تھا کہ ’اس ہفتے کے اختتام پر ہونے والے جی سیون اجلاس میں جس میں ہم خیال بڑی معیشتیں شامل ہیں، ہم اس جارحیت کے خلاف مضبوط موقف لیں گے جو کہ یوکرین کے حوالے سے ہو گا۔‘
یوکرین جو کہ اس وقت مشرق اور مغرب کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ بنا ہوا ہے نے روس پر الزام عائد کیا کہ روس نے اس کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کے لیے بڑی تعداد میں فوجی اکٹھے کر رکھے ہیں۔
دوسری جانب روس نے یوکرین اور امریکہ پر عدم استحکام پر مبنی رویہ رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے اپنے تحفظ کے لیے سکیورٹی گارنٹی دی جائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ کی وزیر خارجہ الزبیتھ ٹرس کا کہنا تھا کہ ’مغرب اور اس کے اتحادیوں کو مطلق العنانیت کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔‘
جی سیون وزارتی اجلاس کی میزبانی کرنے والی برطانوی وزیر خارجہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مغربی ممالک اور ان کے اتحادی ’آزادی کو نقصان پہنچانے کے درپے جارحین کے خلاف مؤقف اختیار کریں گے۔‘
یہ جی سیون کی ایک سالہ برطانوی صدارت میں ہونے والا آخری اجلاس ہے جس میں وزرا ذاتی طور پر شرکت کر رہے ہیں۔
یہ اجلاس ایسے موقعے پر ہو رہا ہے جب دنیا میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ حکام کے مطابق یوکرین کی سرحد پر روسی فوج کا اجتماع اجلاس کے ایجنڈے میں سب سے اوپر ہے۔
اس کے علاوہ چین کے مقابلے، ایران کے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے اور فوج کی حکمرانی میں میانمار کا بحران زیر غور آئیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعے کو وزارتی اجلاس سے قبل پر امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے برطانوی وزیر خارجہ الزبیتھ ٹرس اور جرمنی کی نئی وزیر خارجہ اینالینا بیربوک سے بات چیت کی۔
بلنکن اگلے ہفتے جنوب مشرقی ایشیا کے دورے پر روانہ ہوں گے جس کا مقصد چین کے مقابلے میں واشنگٹن کی حکمت عملی میں علاقے کی اہمیت اجاگر کرنا ہے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کے کی تنظیم (آسیان) کے وزرا اتوار کو پہلی بار سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اجلاس کی یہ نشست کووڈ ویکسین، فنانس اور صنفی مساوات سمیت متعدد معاملات پر بحث کے لیے مخصوص ہے۔
کوریا، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور بھارت بھی برطانیہ کےمنتخب کردہ’مہمانوں‘ کے طور پر اجلاس میں شریک ہوں گے جب کہ متعدد ملکوں کے وزرا کرونا (کورونا) کی وبا اور وائرس کا نیا ویرینٹ اومیکرون سامنے آنے کے بعد اجلاس میں آن لائن شرکت کریں گے۔
اجلاس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ’اس ہفتے کے اختتام پر دنیا میں سب سے زیادہ اثرورسوخ رکھنے والے جمہورتیں ان جارحین کے خلاف مؤقف اختیار کریں گی جو آزادی کو نقصان پہنچانا چاہتا ہیں۔ ہم واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم متحدہ محاذ ہیں۔‘
ٹرس کے بقول: ’میں چاہتی ہوں کہ جی سیون ممالک تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور سلامتی جیسے شعبوں میں تعلقات مضبوط بنائیں تا کہ ہم دفاع کر سکیں اور دنیا بھر میں آزادی اور جمہوریت کو فروغ دیں۔ میں اگلے چند دنوں میں اس نکتے پر زور دوں گی۔‘
ستمبر میں ڈومینیک راب کی جگہ لینے والی برطانیہ کی اعلیٰ سفارت کار ٹرس نے دنیا پر منڈلاتے بحرانوں میں بدھ کو پہلا بڑا پالیسی خطاب کیا۔ انہوں نے یوکرین کی سرحد پر روسی فوج کے بڑے اجتماع پر بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر ماسکو کو خبردار کیا کہ یوکرین پر حملہ’سٹریٹیجک غلطی‘ہو گی۔
یاد رہے ایک روز قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے روسی ہم منصب ولادی میرپوتن سے ورچوئل سربراہ میں ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا تھا۔
دریں اثنا بیجنگ کے عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے اثرورسوخ اور داخلی سطح پر مبینہ طور پر انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کے جواب کو جی سیون کی برطانوی مدت صدارت میں نمایاں حیثیت حاصل ہے۔
برطانوی وزارت خارجہ کے مطابق جی سیون وزارتی اجلاس میں وزیر خارجہ ٹرس وزرا پر زور دیں گی کہ تنظیم کے رکن ملکوں کو بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی کے منصوبوں کے لیے مزید سرمایہ فراہم کیا جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جی سیون ممالک اور ان کے اتحادیوں کو چین جیسی نان مارکیٹ معیشتوں سے’غیرپائیدار قرضوں کے متبادل‘ کی پیشکش کرنی ہوگی۔