مہمان ٹیم آسٹریلیا نے اپنے اہم کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کے باوجود پاکستان ٹیم کو اس ہی کے میدان پر پہلے ایک روزہ میچ میں 88 رنز سے شکست دے کر سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی ہے۔
ٹیسٹ سیریز کے بعد پاکستان ٹیم کے کپتان کی دفاعی حکمت عملی کا سلسلہ ون ڈے میں بھی رک نہ سکا اور ایک ایسی پچ جس پر بلے بازوں کے لیے بہت کچھ تھا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ نہ کرنا ٹیم کو لے ڈوبا۔
محدود اوورز کے میچ میں ہر ’سمجھدار‘ کپتان کوشش کرتا ہے کہ اگر پچ بلے بازی کے لیے موزوں نظر آرہی ہے تو پہلے بلے بازی کرکے ایک بڑا سکور کیا جائے تاکہ ہدف کے تعاقب میں مخالف ٹیم لڑکھڑا جائے۔
یہاں پہلے ون ڈے میں بابر اعظم کو ایسا ہی موقع ملا تھا کہ وہ پہلے بلے بازی کریں لیکن انہوں نے انوکھا فیصلہ کیا اور پہلے بولنگ کر کے آسٹریلیا کو بڑا مجموعہ تشکیل دینے کا موقع دے دیا۔
آسٹریلیا جسے کرونا کے حملوں کے باعث ٹیم پوری کرنا مشکل ہو رہا تھا نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور 313 رنز بنا کر پاکستان کو مشکل میں ڈال دیا۔
مہمان ٹیم نے ریگولر اوپنر کی غیر موجودگی میں ٹریوس ہیڈ کو موقع دیا گیا اور انہوں نے ٹیم کو مایوس نہ کرتے ہوئے جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے اپنے کیرئیر کی دوسری سنچری سکور کر دی۔
ٹریوس ہیڈ نے 72 گیندوں پر 101 رنز بنا کر کینگروز کی جارحانہ بیٹنگ کی روایت برقرار رکھی۔
آسٹریلیا نے پہلے 30 اوورز میں 200 رنز بنا کر بہت بڑے سکور کا الارم بجا دیا تھا تاہم اپنا ون ڈے ڈیبیو کرنے والے زاہد محمود اور خوشدل شاہ کی نپی تلی بولنگ نے مہمان ٹیم کی رنز کی رفتار کم کر دی۔
زاہد محمود نے دو اور خوشدل شاہ نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
ہدف کے تعاقب میں پاکستان کا آغاز اچھا نہ رہا اور فخر زمان جلدی آؤٹ ہو گئے۔ تاہم اس کے بعد امام الحق اور بابر اعظم نے 96 رنز کی پارٹنرشپ کرکے صورتحال کو سنبھالا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بابر اعظم سست روی سے 57 رنز بنا کر سویپسن کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے تو ان کے بعد پاکستان کے مزید تین کھلاڑی سعود شکیل، محمد رضوان اور افتخار احمد بھی جلدی آؤٹ ہوگئے۔
امام الحق نے آج عمدہ بیٹنگ کی اور ون ڈے کرکٹ میں اپنی آٹھویں سنچری مکمل کی۔ وہ 103 رنز بنا کر ایلس کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔
ان کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان کی ساری امیدیں ڈوب گئیں بقیہ بلے باز محض وقت پورا کرتے دکھائی دیے اور آسٹریلیا کے لیگ سپنر ایڈم زمپا نے ایک اوور میں حسن علی اور محمد وسیم کی وکٹیں لے کر پاکستان کو ہدف سے بہت دور کر دیا۔
اپنی جارحانہ بلے بازی اور بڑے چھکوں لگانے کے لیے جانے جانے والے خوشدل شاہ کافی دیر وکٹ پر رہے لیکن 19 رنز ہی بنا سکے۔
پاکستان ٹیم پورے اوورز بھی نہ کھیل سکی اور 46 ویں اوور میں 225 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ ایڈم زمپا سب سے کامیاب بولر رہے جنہوں نے 38 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو وکٹ کیا۔
بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہماری ویب سائٹ پر کچھ لفظ درست طریقے سے دکھائی نہیں دے رہے۔ ہم اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ادارہ اس کے لیے آپ سے معذرت خواہ ہے۔