سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار پر سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی رہائی میں تاخیر کی غرض سے عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کا الزام لگانے والے گلگت بلتستان (جی بی) کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم نے ہفتے کو اپنے متنازع حلف نامے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
سابق چیف جج رانا شمیم نے گذشتہ سال نومبر میں انگریزی روزنامے دی نیوز میں اپنے پہلے حلف نامے کی خبر شائع ہونے کے بعد شروع ہونے والی توہین عدالت کی کارروائی کے جواب میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیا حلف نامہ جمع کروایا جس میں انہوں نے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
اس سے قبل رانا شمیم اپنے ابتدائی حلف نامے کے مندرجات سے یہ کہتے ہوئے جزوی طور پر پیچھے ہٹے تھے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا کوئی موجودہ جج اس تنازعے میں ملوث نہیں رہا۔
انہوں نے اسلام ہائی کورٹ میں غیر مشروط معافی نامہ بھی جمع کیا تھا، تاہم رانا شمیم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف اپنے الزامات سے دست بردار نہیں ہوئے تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 12 ستمبر کو سابق چیف جج کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے غیر مشروط معافی کی ہدایت کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل کیے گئے حالیہ حلف نامے میں رانا شمیم نے اپنے ابتدائی متنازع حلف نامے سے انکار کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے دوبارہ غیر مشروط معافی طلب کی ہے۔
گلگت بلتستان کے چیف جج رانا شمیم نے اپنے ابتدائی حلف نامے میں کہا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے مبینہ طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کو فون کر کے نواز شریف اور مریم نواز کی رہائی جولائی 2018 کے عام انتخابات تک موخر کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
حالیہ حلف نامہ میں انہوں نے کہا کہ وہ ان کے ایفیڈیویٹ کے لیے غیر مشروط معافی کے طلب گار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ابتدائی حلف نامہ درست تھا اور نہ ہی اس کی ضرورت تھی۔
سابق چیف جج رانا شمیم نے مزید لکھا کہ وہ ایک غلط حلف نامہ کے لیے معذرت خواہ ہیں، جس میں ایک معزز جج کا نام غلطی سے اور غیر ارادی طور پر لیا گیا تھا۔
'مجھے مزید افسوس ہے اور اپنی اس سنگین غلطی پر معافی مانگتا ہوں جو کبھی نہیں ہونی چاہیے تھی۔'
سابق چیف جج رانا شمیم کے حالیہ حلف نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ 10 نومبر، 2021 کے حلف نامے میں اس معزز عدالت (اسلام آباد ہائی کورٹ) کے جج کا ذکر ان کی واضح غلط فہمی اور غیر ارادی غلطی کی وجہ سے ہوا۔
انہوں نے لکھا: 'اسی لیے میں مذکورہ حلف نامے کے مندرجات سے دستبردار ہوتا ہوں۔ میں غلط اور غیر ضروری حلف نامے کے لیے معذرت خواہ ہوں۔'
اس سے قبل 12 ستمبر کو پیش کیے گئے معافی نامے میں سابق چیف جج رانا شمیم نے کہا تھا کہ ان کے ابتدائی حلف نامے کے مندرجات اس ملاقات سے برآمد ہوتے ہیں جس میں وہ خود، ان کی مرحومہ اہلیہ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، اور ان کی بیگم کے ساتھ موجود تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
'سابق چیف جسٹس صاحب اپنے قیام کے پہلے دن اپنی رہائش گاہ کے لان میں چائے پیتے ہوئے بار بار کسی سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن جب مذکورہ شخص سے رابطہ نہ ہو سکا تو انہوں نے اپنے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ اس شخص کی رہائش گاہ پر جا کر دیکھیں اور بتائیں کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف ضمانت پر باہر نہ آئیں۔'
سابق چیف جج رانا شمیم نے مزید لکھا تھا کہ چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے رجسٹرار کو مذکورہ شخص سے رابطے کی غرض سے واٹس ایپ استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی، تاہم کچھ دیر بعد اس شخص سے رابطہ ہو گیا تھا۔
رانا شمیم کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان نے اس شخص سے چند کچھ منٹ گفتگو کی تھی، جس کے بعد وہ (ثاقب نثار) پرسکون نظر آنے لگے اور چائے کا ایک کپ مانگا تھا۔
سابق چیف جج نے اپنے ابتدائی حلف نامے میں مزید دعوی کیا تھا کہ گفتگو ختم ہونے پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ ان کی گفتگو ایک سینیئر جج سے ہوئی تھی۔