افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ کابل میں ہوٹل پر حملہ تین حملہ آوروں کی ہلاکت کے ساتھ ختم ہوا۔
اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں افغان حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہوٹل کے تمام مہمان محفوظ ہیں اور کوئی غیر ملکی قتل نہیں ہوا۔ البتہ دو غیر ملکی اس وقت زخمی ہوئے تھے جب انہوں نے ہوٹل سے چھلانگ لگائی تھی۔‘
اس سے قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پیر کو چینی باشندوں کے گیسٹ ہاؤس کے قریب زور دار دھماکے اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی تھیں۔
#عاجل:
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) December 12, 2022
حمله بر یک هوتل در شهرنو کابل با کشته شدن ۳ حمله کننده پایان یافت.
همه مهمانان هوتل نجات داده شدند و هیچ کدام تبعه خارجی کشته نشده است.
البته ۲ تن از اتباع خارجی که خود را از منزل بالا پرتاب کردند زخمی شدند.
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک عینی شاہد نے بتایا تھا کہ پیر کو افغانستان کے دارالحکومت میں ایک ایسے گیسٹ ہاؤس کے قریب زوردار دھماکے اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جو کاروبار کے لیے آنے والے چینی سیاحوں میں مقبول ہے۔
پاکستان میں مقیم طالبان کے ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حملہ آوروں کی صحیح تعداد فی الحال معلوم نہیں، تاہم ان کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے طالبان کی سپیشل فورسز کی ٹیموں کو جائے وقوعہ پر پہنچتے دیکھا ہے۔
اگرچہ طالبان کا دعویٰ ہے کہ گذشتہ برس اقتدار میں آنے کے بعد سے انہوں نے قومی سکیورٹی کو بہتر بنایا ہے لیکن متعدد بم دھماکے اور حملے ہو چکے ہیں جن میں سے کئی کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے۔
افغان امور کے ماہر صحافی سمیع یوسفزئی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ ’کابل میں چین کے گیسٹ ہاؤس پر بظاہر دولت اسلامیہ کے حملے میں زخمی ہونے والے طالبان جنگجو وقوعے سے جا رہے ہیں جس گیسٹ ہاؤس میں چند دن قبل بڑی تعداد میں چینی شہری آئے تھے۔‘
After an apparent iSiS attack on chines guest Hosue in kabul , an injured Taliban fighter fleeing the scene
— Sami Yousafzai (@SamiYousafzaii) December 12, 2022
Big numbers of chines have arrived few days back in the guest Hosue pic.twitter.com/TFtmWK25pc
عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ ایک بہت زوردار دھماکہ تھا اور اس کے بعد بہت زیادہ فائرنگ ہوئی۔‘ جبکہ مقامی ذرائع ابلاغ نے بھی اسی طرح کی تفصیلات کی اطلاع دی ہے۔
کابل کے اہم تجارتی علاقوں میں سے ایک شہر نو میں ہونے والے اس دھماکے کے بارے میں تبصرہ کرنے کے لیے سکیورٹی حکام فوری طور پر دستیاب نہیں تھے۔
طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے چین کے کاروباری افراد کی ایک قابل ذکر تعداد افغانستان آ رہی ہے اور بیجنگ سرکاری طور پر اس حکومت کو تسلیم نہ کرنے کے باوجود اپنا مکمل سفارت خانہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
طالبان کے دو ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ پیر کو مسلح افراد نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک عمارت کے اندر فائرنگ کی جس میں کچھ غیر ملکی بھی موجود تھے۔
گذشتہ روز کابل میں چین کے سفیر وانگ یو نے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی سے ملاقات کی تھی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
چینی سفیر نے افغانستان کی مجموعی سکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت پر زور دیا تھا کہ کابل میں چینی سفارت خانے کی سکیورٹی پر مزید توجہ دی جائے۔
نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے افغانستان کے عوام کو چین کی جانب سے انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد پر اظہار تشکر کرتے ہوئے چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مضبوط اور وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
انہوں نے چینی سفیر کو یقین دلایا تھا کہ افغان حکومت کسی کو بھی اجازت نہیں دے گی کہ وہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں غیر ملکی سیاسی مشنز کی حفاظت ’امارات اسلامیہ‘ کی ترجیح ہے۔