فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جمعرات کو مغربی کنارے میں ایک چھاپے کے دوران نو فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ’انسداد دہشت گردی آپریشن‘ کے دوران اس کے سپاہیوں کا ’عسکریت پسندوں‘ کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔
فلسطینی وزارت صحت نے اسرائیلی فورسز پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ’جان بوجھ کر ہسپتال کے پیڈیاٹرک وارڈ کے اندر آنسو گیس کے گولے پھینکے، جس سے بچوں کا دم گھٹ گیا۔‘
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہوسکتا ہے گیس کھڑکی سے کلینک میں چلی گئی ہو۔‘
گذشتہ برسوں کے دوران مغربی کنارے میں سب سے خونریز یہ دن اس وقت شروع ہوا جب شمالی شہر جنین میں پناہ گزینوں کے پرہجوم کیمپ پر چھاپا مارا گیا۔
وہاں سڑکوں پر گولیوں کی آوازیں گونج رہی تھیں اور سڑکوں پر لگی جلتی ہوئی رکاوٹوں سے دھواں اٹھ رہا تھا۔
فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ صبح اسرائیلی فوجیوں کے انخلا سے قبل جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک خاتون سمیت ’نو شہیدوں‘ تک پہنچ گئی تھی اور 20 افراد زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ’انسداد دہشت گردی کی کارروائی کے دوران اسرائیلی فورسز پر فائرنگ کی گئی۔‘
انہوں نے اس سکواڈ کے ارکان پر ماضی کے حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔
اقوام متحدہ نے 2005 سے مغربی کنارے میں ایک بھی آپریشن کے دوران اتنی زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ نہیں کی ہیں۔
فلسطین کے وزیر صحت مائی الکیلا نے الزام عائد کیا ہے کہ ’قابض افواج نے جنین کے سرکاری ہسپتال پر دھاوا بولا اور اس کے پیڈیاٹرک ڈپارٹمنٹ پر جان بوجھ کر آنسو گیس کے گولے داغے۔‘
اسرائیلی فوج نے اس بات کی تردید کی ہے کہ فورسز ہسپتال میں داخل ہوئیں۔ ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ سرگرمی ہسپتال سے زیادہ دور نہیں تھی اور ممکن ہے کہ کھلی کھڑکی سے آنسو گیس اند چلی گئی ہو۔‘
’نازک‘ صورتحال
وزیر صحت نے پر ہجوم پناہ گزین کیمپ کی صورتحال کو ’تشویشناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا اسرائیلی فورسز نے کچھ وقت تک ایمبولینسوں کو زخمیوں تک پہنچنے سے روکے رکھا۔
جنین کے نائب گورنر کمال ابو الرب نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہاں کے رہائشی ’حقیقی حالت جنگ‘ میں ہیں اور انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’اسرائیلی فوج ہر چیز کو تباہ کر رہی ہے اور حرکت کرنے والی ہر چیز پر گولیاں چلا رہی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تین فلسطینی فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے جبکہ اسرائیلی سپاہیوں نے مزید دو فلسطینیوں کو ’جائے وقوعہ سے فرار‘ ہوتے ہوئے گولی ماری۔
فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے چھٹے مشتبہ شخص کو ایک عمارت کے اندر گولی مار دی اور سپاہیوں پر فائرنگ کے بعد دیگر فلسطینی بھی زخمی ہوئے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’فائرنگ کے تبادلے کے دوران اضافی ہلاکتوں کے دعوؤں پر غور کیا جا رہا ہے۔‘
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی سپاہی زخمی نہیں ہوا۔
جنین کی رہائشی ام یوسف السوالمی نے بتایا کہ چھاپے کے دوران گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’کھڑکیاں، دروازے، دیواریں اور یہاں تک کہ ریفریجریٹر، ہر چیز کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے فائر کی جانے والی گولیوں سے نقصان پہنچا ہے۔‘
اسلامی جہاد کے ترجمان طارق سالمی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ’مزاحمت ہرجگہ اور اگلی لڑائی کے لیے تیار ہے۔‘
تازہ ترین ہلاکتوں کے بعد اس سال مغربی کنارے میں جنگجو اور عام شہریوں سمیت اب تک قتل ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 29 ہوگئی ہے، جن میں سے زیادہ تر کو اسرائیلی فوجیوں نے گولی مار کر ہلاک کیا۔
فلسطینی گروپ حماس کے نائب رہنما صالح العروری نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل ’جنین قتل عام کی قیمت ادا کرے گا۔‘