ترکی اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے میں اموات کی تعداد 35 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جب کہ گذشتہ دہائی میں پہلی بار سعودی عرب کا طیارہ انسانی امداد کے ساتھ شام پہنچ چکا ہے۔
سعودی وزارت ٹرانسپورٹ کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ اس ملک کے لیے امدادی سامان لے جانے والا سعودی عرب کا ایک طیارہ منگل کو دوسرے شہر حلب میں اترا۔
شام اور ہمسایہ ملک ترکی میں 7.8 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں 35 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں جس کے بعد سے غیر ملکی طیارے امداد لے کر شام پہنچے ہیں۔
سعودی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سعودی عرب کا یہ 10 سال سے زائد عرصے میں شام کی سرزمین پر اترنے والا پہلا طیارہ ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے صنعا کے مطابق سعودی طیارہ حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 35 ٹن غذائی امداد لے کر اترا۔
وزارت ٹرانسپورٹ کے ایک اور عہدیدار سلیمان خلیل نے اے ایف پی کو بتایا کہ مزید دو طیارے بدھ اور جمعرات کو امداد لے کر جائیں گے۔
The departure of the 8th Saudi relief plane carrying food, medical and shelter materials weighing more than 35 tons, heading to #Aleppo International Airport to support earthquake victims in #Syria and #Turkey pic.twitter.com/tNvUDiEUBH
— KSrelief (@KSRelief_EN) February 14, 2023
سعودی عرب کی جانب سے اسی قسم کی پرواز آخری بار 2012 میں بھیجی گئی تھی۔
عرب لیگ نے 2011 میں شام کی رکنیت معطل کر دی تھی اور سعودی عرب سمیت کچھ عرب ممالک نے اپنے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔
سعودی عرب نے 2012 میں صدر بشار الاسد کی حکومت سے تعلقات منقطع کیے تھے۔
ریاض نے حکومت اور باغیوں دونوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں امداد بھیجنے کا اعادہ کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق گذشتہ سعودی عرب نے 11 ٹرکوں پر مشتمل پہلا قافلہ باغیوں کے زیر کنٹرول شمال مغربی علاقے میں بھجوایا تھا جن میں 104 ٹن سامان موجود تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے پہلے کنگ سلمان ہیومینیٹیریئن ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اسد حکومت کے ساتھ براہ راست رابطہ نہیں ہوا۔
باغیوں کے زیر کنٹرول شمال مشرقی علاقے میں موجود ایمرجنسی سروسز اور حکومت کے مطابق شام میں زلزلے سے تین ہزار چھ سو سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں سب سے زیادہ متاثر حلب کا علاقہ ہے جہاں دو لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔
2011 کے بعد سے شام میں جاری جنگ سے پانچ لاکھ کے قریب اموات ہو چکی ہیں اور جنگ سے پہلے کی آبادی کا آدھا حصہ اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہو چکا اور ان میں سے بیشتر نے ترکی میں پناہ لے رکھی ہے۔
شام میں اس زلزلے سے پہلے بھی آبادی کا بڑا حصہ ضرورت مند تھا۔ حالیہ سانحے نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔