پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے پیمرا نے ریاستی اداروں کے خلاف گفتگو پر پاکستان تحریک انصاف چیئرمین کی تقاریر نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
پیمرا کی جانب سے اتوار کو تمام سیٹلائٹ چینلز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ عمران خان کی تقاریر چاہے وہ براہ راست ہوں یا ریکارڈڈ نشر نہ کی جائیں۔
اس حوالے سے پیمرا کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان پر پابندی ریاستی اداروں کے خلاف گفتگو پر لگائی گئی ہے۔
پیمرا اس سے قبل بھی سابق وزیر اعظم عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کر چکا ہے، تاہم اس بار پیمرا نے ریکارڈڈ تقاریر پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
اس کے علاوہ پیمرا نے عمران خان کی پریس ٹاکس اور بیانات بھی نشر کرنے سے روک دیا ہے۔ پیمرا نے اپنے نوٹس میں عمران خان کی بعض تقاریر، بیانات اور پریس ٹاکس کے حوالے بھی دیے ہیں۔
اس سے قبل اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اپنی رہائش گاہ پر موجود نہیں ہیں۔
ٹوئٹر پر اتوار کو اپنے ایک بیان میں اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ’قانونی کارروائی کی راہ میں غلط بیانی سے کام لینے پر شبلی فراز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘
اسلام آباد پولیس کے مطابق ’پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان رہائش گاہ پر موجود نہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پی ٹی آئی رہنماؤں نے یقینی دہانی کروائی کہ وہ قانون پر عمل کریں گے اس لیے ہم امید کرتے ہیں کہ وہ عدالت پیش ہوں گے۔‘
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان رہائش پر موجود نہیں۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) March 5, 2023
قانونی کاروائی کی راہ میں غلط بیانی سے کام لینے پر شبلی فراز کے خلاف کاروائی کی جائے گی-
پی ٹی آئی رہنماؤں نے یقینی دہانی کروائی کہ وہ قانون پر عمل کریں گے اس لئے ہم امید کرتے ہیں کہ وہ عدالت پیش ہوں گے۔
1/2
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے کہا تھا کہ اس کی ایک ٹیم پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کرنے کے لیے موجود ہے۔
اٹھائیس فروری کو توشہ خانہ کیس میں عدم پیشی پر ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر پر تصدیق کی کہ ان کی پولیس ٹیم عمران خان کو گرفتار کرنے لاہور میں موجود ہے۔
عدالتی احکامات کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کےلیے اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پہنچی ہے۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) March 5, 2023
لاہور پولیس کے تعاون سے تمام کارروائی مکمل کی جارہی ہے۔
عدالتی احکامات کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
1/2
اسلام آباد پولیس نے مزید لکھا کہ ’اسلام آباد پولیس اپنی حفاظت میں عمران خان کو اسلام آباد منتقل کرے گی۔ قانون سب کے لیے برابر ہے۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلے ہی حفاظتی ضمانت دی ہوئی ہے جو نو مارچ تک موجود ہے۔
لاہور میں زمان پارک سے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’اگر اسلام آباد یا لاہور پولیس گرفتاری کی کوشش کرے گی تو یہ توہین عدالت ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ عمران خان کو اس لیے گرفتار کرنا چاہتے ہیں تاکہ ملک میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو۔‘
عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر موجود کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ’آپ نے قانون ہاتھ میں نہیں لینا اور امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔‘
اس سے قبل پنجاب میں نگران حکومت کے وزیر اطلاعات عامر میر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس وارنٹ لے کر لاہور آئی ہے اور مقامی پولیس ان کی معاونت کرے گی۔
انہوں نے کہا عمران خان کو چاہیے کہ وہ قانون کی بالادستی کے لیے خود کو پولیس کے حوالے کریں اور کسی بھی طرح کی بد امنی پیدا نہ ہونے دیں۔
سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما چوہدری فواد چوہدری نے اسلام آباد پولیس کے لاہور آنے پر ایک ٹویٹ میں خبردار کیا کہ عمران خان کی گرفتاری کی کوئی بھی کوشش حالات کو شدید خراب کر دے گی۔
عمران خان کی گرفتاری کی کوئ بھی کوشش حالات کو شدید خراب کر دے گی، میں اس نا اھل اور پاکستان دشمن حکومت کو خبردار کرنا چاہ رہا پاکستان کو مزید بحران میں نہ دھکیلیں اور ہوش سے کام لیں، کارکنان زمان پارک پہنچ جائیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 5, 2023
لاہور میں موجود اسلام آباد ٹیم کے سربراہ ایس پی سٹی طاہر حسین نے کہا کہ انہوں نے فواد چوہدری سے ملاقات کی ہے، تاہم ان کی گفتگو کے دوران ہی پی ٹی آئی کارکنان نے ان کو گھیر لیا جس کے باعث وہ بات مکمل نہ کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عمران خان کو صرف نوٹس دیا ہے۔
زمان پارک کے باہر فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد پولیس ٹیم کی آمد کا مقصد توشہ خانہ کیس میں پیشی سے متعلق وارنٹ پر عمل درآمد کرانا تھا۔
’عمران خان کو اس وقت 74 کیسز کا سامنا ہے، انسانی طور پر سب میں عدالت کے سامنے پیش ہونا ممکن نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش میں یہ حد سے آگے بڑھے تو پورے پاکستان میں احتجاج کی کال دیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے اس موقعے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وارنٹ میں گرفتاری کا ذکر نہیں۔ ’ہم اپنی قانونی ٹیم سے (آج دوپہر) ڈھائی بجے مشاورت کریں گے اور لائحہ عمل پر بات چیت کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کا سیاسی ردعمل آئے گا لیکن ’گھبرانے کی ضرورت نہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاہ محمود قریشی نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنی حالیہ تقریر میں مفاہمتی انداز اپنایا اور وہ معاف کرنے کے لیے تیار ہیں۔
آئی جی پولیس اسلام آباد نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ یہ عمران خان کی گرفتاری کا وارنٹ ہے اور ان کی گرفتاری میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانونی عمل میں رکاوٹ ڈالنا خلاف قانون ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے فیصل آباد میں ایک تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس عدالتی احکامات کی تکمیل کے لیے زمان پارک پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا، ’یہ گرفتاری تین دن پہلے بھی ہوسکتی تھی۔‘