برطانیہ میں رکن پارلیمنٹ کو نسل پرستانہ اور خواتین سے نفرت پر مبنی پیغامات بھیجنے پر ایک شخص کو جیل بھیج دیا گیا۔
لیسٹر کراؤن کورٹ نے تصدیق کی کہ ہس مکھ دوشی کو مارچ اور نومبر 2021 کے درمیان لیسٹر ایسٹ سے رکن پارلیمنٹ کلوڈیا ویب کو نسل پرستانہ اور خواتین سے نفرت پر مبنی پیغامات ارسال کرنے پر 28 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
عدالت نے کہا کہ 72 سالہ شخص کو پبلک کمیونیکیشن نیٹ ورک کے ذریعے چار مرتبہ ناپسندیدہ پیغام بھیجنے اور تین بار نسل یا مذہب کی بنیاد پر مجرمانہ طور پر جان بوجھ کر ہراساں کرنے کے جرم میں سزا کے بعد تین سال تک ویب سے رابطہ نہ کرنے کا حکم دیا گیا۔
ویب نے تحریری بیان میں کہا: ’اس کا مجھ پر گہرا اثر ہوا ہے۔ مجھے شدید دکھ پہنچا۔ اس طرح نسل پرستی اور خواتین سے نفرت پر مبنی بدسلوکی کا نشانہ بنایا جانا تکلیف دہ تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’یہ مجھے اپنے کام پر سوال اٹھانے کا سبب بنا کہ کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں نے کتنی ہی مدد کی ہو اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کچھ نتائج کتنے ہی کامیاب ہوں، یہ کبھی بھی کافی نہیں تھا، مجھے ہمیشہ نفرت کا نشانہ بننا تھا اور مجھے کم تر سمجھا جانا تھا۔
نسل پرستی اور خواتین سے بیزاری کا مقصد میری تحقیر کرنا اور تکلیف پہنچانا تھا۔ میں مکمل برباد ہو گئی۔‘
ویب کا کہنا تھا وہ شانتی مرگ، لیسٹر کے رہائشی دوشی سے 2020 میں ملیں جہاں وہ اپنے حلقے کے لوگوں کی ان کے مسائل حل میں مدد کر رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک رکن پارلیمنٹ کو اس طرح کی بدسلوکی اکثر سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کا اثر خود ارکان پارلیمنٹ پر پڑنے سمیت اس ’خوفناک اور روزانہ کی جانے والی بدسلوکی‘ کا ان کے عملے، خاندان اور دوستوں پر بھی بالواسطہ اثر پڑتا ہے۔
ویب لیبر پارٹی سے معطل ہونے کے بعد آزاد حیثیت سے لیسٹر ایسٹ حلقے کی نمائندگی کر رہی ہیں کیوں کہ انہیں اپنی محبت میں ایک رقیب کو ہراساں کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ انہوں نے معطلی کے خلاف اپیل کر رکھی ہے۔