گلگت بلتستان کے نابینا نعت خواں، جن کی آواز نے انہیں عمرہ کرایا

عباس ابدال کی ایک مشہور نعت سننے کے بعد حکومت گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ نے انہیں بلایا اور عمرے کی پیشکش کر دی۔

بلتستان سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر تاریخی گاؤں سرمیک واقع ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں مقبول ہونے والے نعت خواں اور منقبت پڑھنے والے غلام عباس ابدال کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے۔

عباس ابدال بینائی سے محروم ہیں لیکن وہ اپنی آواز کے جادو سے لوگوں کو سحر میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

عباس ابدال کے مطابق وہ کسی بیماری کی وجہ سے بچپن میں ہی بینائی سے محروم ہو گئے تھے۔ تمام کوششوں کے باوجود علاج نہ ہونے پر وہ مایوس ہوئے تو ان کے گھر والوں اور دوستوں نے انہیں سہارا دیا اور ان کی تنہائی دور کرنے کے لیے انہیں ایک ریڈیو تمھا دیا۔

ریڈیو کے بعد سے عباس ابدال کو موسیقی سے لگاؤ شروع ہوا۔

انہوں نے گھر والوں سے کہا کہ وہ انہیں کوئی پیانو لا دیں اور اس طرح عباس ابدال نے گھر بیٹھے اپنی خداداد صلاحیت کو استعمال میں لاتے ہوئے پیانو، ہارمونیم اور بانسری بجانے میں مہارت حاصل کر لی۔

موسیقی کی دنیا میں شہرت ملنے پر انہوں نے ’آنند‘ کا لفظ بطور تخلص رکھا جو ان کے مطابق اب وہ استعمال نہیں کرتے۔

عباس ابدال بلتی، شینا اور بروشسکی کے علاوہ اردو، پنچابی اور پشتو زبان کے گانے بھی گاتے رہے۔

وقت کے ساتھ عباس ابدال نے موسیقی کو خیرباد کہا اور صوفیانہ کلام سمیت نعت و منقبت میں اپنی آواز کے استعمال کا فیصلہ کیا۔

عباس ابدال کی پہلی منقبت ہی بہت مشہور ہوئی جو بلتی زبان میں تھی۔ اس کے بعد عباس ابدال کا پڑھا ہوا سارا کلام لوگوں کے دلوں میں گھر کر گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عباس ابدال کی ایک مشہور نعت سننے کے بعد حکومت گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے انہیں گلگت بلایا اور عمرہ و زیارات کی پیشکش کی جسے عباس ابدال نے ایک اعزاز سمجھ کر قبول کیا۔

عباس ابدال حال ہی میں عمرہ و زیارات کے بعد اپنے والدین سمیت واپس پہنچے تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’الحمد اللہ اکثر لوگ مجھے دعاؤں میں یاد رکھتے ہیں، میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

’بینائی نہ ہونے کے باوجود میں دل کی آنکھ سے دیکھتا ہوں اور سب کچھ محسوس کر لیتا ہوں۔ مجھے بہت مزہ آ رہا ہے۔ اگر نظر ٹھیک نہیں تو مجھے اس کا غم بھی نہیں ہے۔‘

عباس ابدال کا کہنا تھا کہ ’میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مجھے عمرے جیسی سعادت نصیب ہو گی۔ میں ایک گناہ گار بندہ ہوں، اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔ مدینہ جانا آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ کتنا سکون پرور ہے۔

’اردو میں شاید بیان نہ کر سکوں کیوں کہ میں بلتی زبان بولتا ہوں لیکن میں نے خود کو بہت ہلکا محسوس کیا، روحانی طور پر اور جسمانی طور پر۔ بس وہاں جا کے بہت مزہ آیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا