فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے پیر کو شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑا آپریشن شروع کیا جس میں اب تک کم از کم سات فلسطینی جان سے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی کارروائی کے دوران ڈرون حملے کیے گئے جب کہ آپریشن میں سینکڑوں فوجیوں نے حصہ لیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی سخت گیر دائیں بازو کی حکومت کا یہ آپریشن برسوں میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا آپریشن ہے جس میں بلڈوزر، بکتر بند گاڑیاں اور ڈرون استعمال کیے جا رہے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی آپریشن میں سات افراد جان سے گئے ہیں۔ دو ہفتے قبل جنین کے پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی میں بھی اتنی ہی اموات ہوئی تھیں۔ اس آپریشن میں ہیلی کاپٹر سے میزائل چلایا گیا جو کبھی کبھار ہی ہوتا ہے۔
جنین میں فلسطینی ہلال احمر کے ڈائریکٹر محمود السعدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’فضا سے بمباری اور زمین سے حملہ ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کئی مکانات اور مقامات پر بمباری کی گئی ہے۔ ہر طرف سے دھواں اٹھ رہا ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی حملے میں استعمال ہونے والے ڈرونز کی آواز واضح طور پر سنائی دے رہی تھی۔ حملوں کے چند گھنٹے بعد شہر بھر میں فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شہر کے پرہجوم پناہ گزین کیمپ میں قائم عسکریت پسند گروپوں پر مشتمل یونٹ جنین بریگیڈز نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیلی افواج کا مقابلہ کیا اور ایک ڈرون مار گرایا ہے۔
کم از کم چھ اسرائیلی ڈرونز کو شہر اور ملحقہ کیمپ کے گرد چکر لگاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ یہ ایک گنجان آباد علاقہ ہے جس میں تقریباً 14000 پناہ گزین نصف مربع کلومیٹر سے بھی کم جگہ پر رہائش پذیر ہیں۔
فلسطینی ایمبولینس ڈرائیور خالد الاحمد نے پیر کو ہونے والی لڑائی کے بارے میں بتایا کہ ’پناہ گزین کیمپ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ حقیقی جنگ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کیمپ کو نشانہ بنانے کے لیے فضا سے حملے کیے گئے۔ جب بھی ہم جاتے ہیں زخمیوں کی تقریباً پانچ سے سات ایمبولینس گاڑیاں بھر کر واپس آتے ہیں۔‘