پشاور پولیس کے مطابق پشاور کے پوش علاقے حیات آباد میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر خود کش حملے میں آٹھ سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کینٹ وقاص رفیق نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکہ خودکش تھا جس میں فرنٹیئر کور کی گاڑی کو حیات آباد فیز 6 میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
ریسکیو1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں آٹھ افراد کو قریبی ہسپتال منتقل کیا ہے۔
سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو فیز 6 میں واقع ایک بین الاقوامی فاسٹ فوڈ کے سامنے روڈ پر نشانہ بنایا گیا جس سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
ریسکیو1122 کے ترجمان بلال فیضی نے بتایا کہ زخمیوں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار کسی کام سے گاڑی سے اتر کر سائیڈ پر کھڑے تھے کہ اسی دوران خود کش دھماکہ ہو گیا۔
انہوں نے بتایا، ’دھماکے کے نتجے میں گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے اور زخمیوں کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔‘
A colleague just narrowly escaped a huge blast on FC near Mr COD Hayatabad. Shared these photos. Hope everyone's safe pic.twitter.com/Pr90bC4exj
— Dr Yasar Yousafzai (@Yasaryousafzai) July 18, 2023
اب تک پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ خود کش حملے میں کون سی گاڑی اس استعمال کی گئی ہے۔ تاحال بھی واضح نہیں ہے کہ سکیورٹی فورسز کی ایک یا دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایس پی کینٹ وقاص رفیق کے مطابق خود کش حملہ آور نے گاڑی ایف سی کی گاڑی کے ساتھ ٹکرائی ہے۔
حیات آباد پشاور کا پوش علاقہ ہے جو سات فیزز پر مشتمل ہے۔ اس سے پہلے حیات آباد کی فیز 5 میں فروری 2015 کو امام بارگاہ میں خود کش دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 21 افراد جان سے گئے تھے۔
پشاور کے پوش علاقے میں خود کش دھماکے سے علاقہ میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے کیونکہ حیات آباد کو پشاور میں امن و امان کے حوالے سے قدرے بہتر سمجھا جاتا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پشاور میں رینجرز کی گاڑی پر خود کش حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گرد اور دہشت گردی کے منصوبہ ساز قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔ انہوں نے خودکش حملے میں زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔