سائنس دانوں نے طرزحیات میں آٹھ مضر صحت عادات کی نشاندہی کی ہے جن کو اگر تبدیلی کر دیا جائے تو لوگوں کی عمر میں 20 سال سے زیادہ کا اضافہ ممکن ہے۔
تحقیق کے مطابق ورزش کی کمی، افیون کا استعمال اور تمباکو نوشی زندگی پر سب سے زیادہ منفی اثرات مرتب کرتے ہیں اور اس سے موت کا خطرہ 30 سے 45 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ذہنی تناؤ، شراب نوشی، ناقص غذا اور ناقص نیند میں ہر ایک کے ساتھ تقریباً 20 فیصد موت کا خطرہ جڑا ہے۔
مثبت سماجی تعلقات کی کمی آٹھویں عادت تھی اور اس کے ساتھ موت کا پانچ فیصد خطرہ وابستہ ہے۔
مزید برآں، ایک علیحدہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زیتون کے تیل کو غذا میں شامل کرنے سے ڈیمینشیا (بڑھاپے سے منسلک دماغی زوال) سے مرنے کے خطرے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔.
محققین کا کہنا ہے کہ روزانہ نصف چمچ سے زیادہ زیتون کا تیل کھانے سے اس بیماری سے ان افراد کے مقابلے میں مرنے کا خطرہ 28 فیصد کم ہو جاتا ہے، جو کبھی یا شاذ و نادر ہی یہ تیل استعمال کرتے ہیں۔
دونوں تحقیقات کے نتائج بوسٹن میں منعقد ہونے والے امریکن سوسائٹی فار نیوٹریشن کے سالانہ اجلاس نیوٹریشن 2023 میں پیش کیے گئے اور ممکن ہے کہ یہ اعداد و شمار اجلاس کے لیے ابتدائی طور پر جمع کرائے گئے اعداد و شمار کی نسبت ماضی قریب کے ہوں۔
طرز زندگی کی عادات کا جائزہ لینے والی تحقیق میں 2011 سے 2019 کے درمیان ویٹرنز افیئرز ملین ویٹرن پروگرام (Veterans Affairs Million Veteran Program) نامی تحقیق میں شامل سات لاکھ 19 ہزار 147 افراد کے میڈیکل ریکارڈ اور سوالنامے کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ 40 سال کی عمر میں جن مردوں کی تمام آٹھ صحت مند عادات پائی جاتی ہیں جن میں زیادہ جسمانی سرگرمی اور تمباکو نوشی نہ کرنا شامل ہے، وہ ان مردوں کے مقابلے میں اوسطاً 24 سال زیادہ زندہ رہ سکتے ہیں جو ان میں سے کسی بھی عادت میں مبتلا ہیں اور خواتین کی نسبت اضافی 21 برس۔
ویٹرنز افیئرز ڈپارٹمنٹ میں ہیلتھ سائنس کے ماہر اور کارل الینوائے کالج آف میڈیسن، امریکہ میں میڈیکل کے چوتھے سال کے طالب علم ژوان مائی گوین نے کہا: ’ہم واقعی حیران تھے کہ طرز زندگی میں ایک، دو، تین یا تمام آٹھ عادات اپنانے سے کتنا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
’ہماری تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ صحت مند طرز زندگی کو اپنانا عوامی صحت اور ذاتی تندرستی دونوں کے لیے ضروری ہے۔ جتنی جلدی ہو اتنا اچھا ہے، لیکن اگر آپ اپنی 40، 50، یا 60 کی دہائی میں صرف ایک چھوٹی سی تبدیلی لاتے ہیں، تب بھی یہ فائدہ مند ہے۔‘
محققین کا کہنا ہے کہ ان کے نتائج، جن کا ابھی جائزہ نہیں لیا گیا، قبل از وقت معذوری اور موت کا سبب بننے والی ٹائپ ٹو ذیابیطس اور دل کی بیماری جیسی دائمی بیماریوں میں طرز حیات کی عادات کا کردار اجاگر کرتے ہیں۔
زیتون کے تیل کے کی تحقیق میں سائنس دانوں نے تین دہائیوں کے دوران 90 ہزار سے زائد امریکیوں سے جمع کیے گئے غذائی سوال ناموں اور اموات کے ریکارڈ کا تجزیہ کیا، جس کے دوران چار ہزار 749 افراد ڈیمینشیا سے مر گئے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ روزانہ صرف ایک چائے کا چمچ مارجرین اور مایونیز کو زیتون کے تیل کے برابر مقدار میں تبدیل کرنے سے ڈیمینشیا سے موت کا خطرہ آٹھ سے 14 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
امریکہ میں ہارورڈ ٹی ایچ چن سکول آف پبلک ہیلتھ میں ڈاکٹریٹ سے قبل تحقیق کرنے والی این جولی ٹیسیئر نے کہا: 'ہماری تحقیق ایسی غذائی ہدایات کو تقویت دیتی ہے جن میں سزیوں، جیسا کہ زیتون کے تیل کے استعمال کی سفارش کی جاتی اور یہ تجویز کرتی ہے کہ یہ سفارشات نہ صرف دل کی صحت بلکہ ممکنہ طور پر دماغی صحت کے لیے بھی معاون ہیں۔
’مارجرین اور کمرشل مایونیز جیسی چربی کے بجائے زیتون کے تیل کا انتخاب کرنا ایک محفوظ انتخاب اور مہلک ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کرسکتا ہے۔‘
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے پروسیسڈ یا جانوروں کی چربی کے بجائے زیتون کا تیل استعمال کرتے ہیں ان کی غذا مجموعی طور پر صحت مند ہوتی ہے۔
تاہم، ڈاکٹر ٹیسیئر نے نوٹ کیا کہ اس مطالعہ میں زیتون کے تیل اور ڈیمینشیا سے مرنے کے خطرے کے درمیان تعلق میں مجموعی غذا کاعمل دخل نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق مشاہداتی ہے اور یہ ثابت نہیں کرتی کہ زیتون کا تیل مہلک ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کرنے کی وجہ ہے۔
تاہم یو سی ایل کے پروفیسر ڈیوڈ کرٹس کا کہنا ہے کہ یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ آیا یہ تحقیق غذا، صحت اور ڈیمینشیا کے خطرے کے درمیان تعلق کو مزید سمجھنے میں مدد کرتی ہے یا نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'زیتون کا تیل استعمال کرنے اور نہ کرنے والے والے افراد کے درمیان بہت سے فرق ہیں اور تمام ممکنہ پریشان کن عوامل کا مکمل حساب کبھی ممکن نہیں ہے۔
'ایک اور بات ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ تقریبا نصف ڈیمینشیا شریانوں کی بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے لہذا کوئی بھی چیز جو دل کی صحت کو بہتر بناتی ہے، جیساکہ تمباکو نوشی نہ کرنا، کا تعلق ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کرنے سے ہو سکتا ہے۔‘
'یہ دیکھا گیا ہے کہ زیتون کا تیل استعمال کرنے سے دل کی صحت اچھی رہتی ہے، لہٰذا کوئی بھی توقع کر سکتا ہے کہ اس کا تعلق ڈیمینشیا کے کم خطرے سے ہو گا۔
رجسٹرڈ ڈائیٹیشن اور ایسٹن یونیورسٹی کے سینیئر لیکچرر ڈاکٹر ڈوان میلر کا کہنا ہے، ’ان محققین کا دعویٰ ہے کہ مارجرین اور مایونیز کی جگہ زیتون کا تیل استعمال کرنے خطرہ کم ہو سکتا ہے۔
’تاہم، بہت سے لوگ جنہوں نے ایسا کیا، وہ اپنی خوراک بھی تبدیل کریں گے جس میں کہ سبزیاں، دال، پھلیاں، مٹر، بیج اور اخروٹ کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ان سب کا تعلق صحت مند غذا سے ہے اور ڈیمینشیا جیسی صورت حال کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
’ہمارے لیے یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ صرف خوراک ہی دماغ کے افعال کو برقرار رکھنے میں مدد نہیں کرتی، اس کا تعلق ہمارے کھانے کے انداز سے بھی ہے۔
’کھانے کے اوقات میں ملنسار رہنا اور دوسروں کے ساتھ مل کر کھانے سے قلیل مدت میں ہماری ذہنی صحت کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔‘
© The Independent