امریکی محکمہ کے خارجہ ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں آزادانہ انتخابات پر زور دیتا ہے لیکن وہ کسی سیاسی جماعت یا ایک امیدوار کی حمایت نہیں کرتا۔
انہوں نے یہ بات پیر کو محکمہ خارجہ کی معمول کی نیوز بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔
اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی پاکستان میں انتخابات کے نگران ادارے الیکشن کمیشن کے سربراہ سے حالیہ ملاقات سے متعلق جب سوال پوچھا گیا تو انہوں نے صحافی کو اس حوالے سے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے رابطہ کرنے مشورہ دیا اور کہا کہ امید ہے کہ سفارت خانہ اس کا بخوشی جواب دے گا۔
البتہ میتھیو ملر نے صحافی سے کہا کہ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ آپ کس جانب اشارہ کر رہے ہیں ’اس لیے میں اس بات کا اعادہ کروں گا جو میں (اس سے قبل بھی) متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ امریکہ پاکستان میں انتخابات کے نتائج کے حوالے سے کوئی پوزیشن یا (موقف) نہیں اپناتا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میتھیو ملر نے کہا کہ ’ہم پاکستان میں کسی ایک سیاسی جماعت یا کسی امیدوار کی حمایت نہیں کرتے۔ لیکن ہم یقیناً پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات پر زور دیتے ہیں، جیسا کہ ہم پوری دنیا میں کرتے ہیں۔‘
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے 24 اگست کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی تھی۔ امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملاقات میں سفیر بلوم نے پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے امریکہ کی حمایت کی یقین دہانی کروائی تھی۔
سفارت خانے کے بیان کے مطابق ’امریکی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے مستقبل کے رہنماؤں کا انتخاب کرنا پاکستانی عوام کا کام ہے۔ انہوں نے امریکہ کے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان-امریکہ تعلقات کو مزید گہرا اور وسیع کرنے کے لیے پاکستانیوں کے منتخب کردہ نمائندوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔‘
امریکی سفیر کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد ایک بار پھر پاکستان کے انتخابی عمل میں مداخلت سے متعلق قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں اور اس کی وجہ سابق وزیراعظم عمران خان کا وہ دعوی بھی تھا جو انہوں نے اپنی حکومت کے اختتام سے قبل گذشتہ سال مارچ میں کیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی اشیا سے متعلق امریکی انڈر سیکریٹری ڈونلڈ لو نے امریکہ میں تعینات پاکستان کے اس وقت کے سفیر اسد مجید سے ملاقات میں کہا تھا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان سے چھٹکارہ حال نہیں کیا تو پاکستان کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
تاہم امریکہ اس دعوے کو کئی بار مسترد کر چکا ہے۔ جب کہ پاکستان میں سیاسی جماعتیں بھی عمران خان کے موقف کی نفی کرتی آئی ہیں۔
پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں امریکی موقف دہراتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی میں امریکی کردار کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں۔