’کارکردگی دکھاؤ یا گھر جاؤ‘: مسک کی امریکی سرکاری ملازمین کو دھمکی

ایلون مسک کا یہ بیان صدر ٹرمپ کی جانب سے حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے ’زیادہ جارحانہ‘ اقدامات کرنے کے دباؤ کے چند گھنٹوں بعد آیا۔

ایلون مسک 11 فروری، 2025 کو واشنگٹن، ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں بات کر رہے ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور ٹیک کمپنیوں کے مالک ایلون مسک نے کہا ہے کہ تمام امریکی وفاقی ملازمین کو اپنے کام کا جواز پیش کرنا ہوگا بصورت دیگر وہ اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مسک کا یہ بیان صدر ٹرمپ کی جانب سے حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے ’زیادہ جارحانہ‘ اقدامات کرنے کے دباؤ کے چند گھنٹوں بعد آیا۔

دنیا کے امیر ترین شخص اور ٹرمپ کے سب سے بڑے ڈونر ایلون مسک سرکاری ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں۔

مسک نے مزید کہا: ’تمام وفاقی ملازمین کو جلد ہی ایک ای میل موصول ہوگی جس میں ان سے گذشتہ ہفتے مکمل کیے گئے کام کی تفصیل طلب کی جائے گی۔ جواب موصول نہ ہونے کو استعفے کے طور پر لیا جائے گا۔‘

ای میل کی ایک کاپی کے مطابق وفاقی ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ تقریباً پانچ نکات میں گذشتہ ہفتے مکمل کیے گئے کام کی تفصیل‘ جمع کرائیں۔

یہ ای میل امریکی دفتر برائے پرسنل مینجمنٹ (او پی ایم) کی جانب سے بھیجی گئی ہے جس کا عنوان ’آپ نے گذشتہ ہفتے کیا کیا؟‘ تھا۔ جواب دینے کی آخری تاریخ پیر کی رات 11:59 تھی تاہم پیغام میں یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ جواب نہ دینے پر ملازمت ختم کر دی جائے گی۔

دوسری جانب امریکی وفاقی ملازمین کی سب سے بڑی یونین، امریکن فیڈریشن آف گورنمنٹ ایمپلائیز(اے ایف جی ای) نے کسی بھی غیر قانونی برطرفی کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔

 یونین کے صدر ایورٹ کیلی نے ایلون مسک کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ’وفاقی ملازمین اور عوام کو فراہم کی جانے والی اہم خدمات کے لیے مکمل نفرت‘ کو ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’یہ لاکھوں سابق فوجیوں کے ساتھ ایک ظالمانہ اور توہین آمیز رویہ ہے جو سول سروس میں اپنی خدمات فراہم کر ہیں۔ ان سے اپنے فرائض کا جواز طلب کرنا ایک ایسے بے حس، مراعات یافتہ اور غیر منتخب ارب پتی کے ہاتھوں توہین کے مترادف ہے، جس نے اپنی زندگی میں ایک گھنٹہ بھی ایمانداری سے عوامی خدمت نہیں کی۔‘

کئی وفاقی ملازمین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی ایجنسیوں نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ اس ای میل کا جواب نہ دیں اور مزید ہدایات کا انتظار کریں۔

سیاہ فام بچوں کے سکالر شپ کے فنڈز بھی معطل

اس دوران ٹرمپ انتظامیہ نے کم آمدنی والے اور دیہی علاقوں کے طلبہ کے لیے مخصوص ایک وفاقی سکالرشپ، جو تاریخی طور پر سیاہ فام بچوں کے کالجز اور یونیورسٹیز میں داخلے کو فروغ دینے کے لیے متعارف کرائی گئی تھی، معطل کر دی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ماتحت امریکی محکمہ زراعت نے 1890  سکالرز پروگرام کو معطل کر دیا ہے، جو ایسے طلبہ کو مکمل ٹیوشن اور دیگر فیسوں کی فراہمی کرتا تھا جو زراعت، خوراک، یا قدرتی وسائل کے علوم میں 19 مخصوص یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

یہ واضح نہیں کہ یہ پروگرام کب معطل کیا گیا تاہم جمعرات کو کچھ اراکینِ کانگریس نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے بیانات جاری کیے۔

محکمہ زراعت نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا:  ’1890 سکالرز پروگرام کو مزید جائزے تک معطل کر دیا گیا ہے۔‘

یہ معطلی اس وقت سامنے آئی ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امدادی فنڈز کو عارضی طور پر منجمد کر دیا ہے۔

انتظامیہ کے حکام نے کہا کہ یہ اقدام اس بات کا جائزہ لینے کے لیے ضروری تھا کہ آیا یہ اخراجات ٹرمپ کے ماحولیاتی تبدیلی، تنوع، مساوات اور شمولیت جیسے ایگزیکٹو احکامات کے مطابق ہیں یا نہیں۔

محکمہ زراعت کے ترجمان نے ہفتے کو کہا کہ سیکریٹری بروک رولنز سکالرشپ پروگرام کے نتائج کا جائزہ لیں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ٹیکس دہندگان کے وسائل مؤثر طریقے سے استعمال ہو رہے ہیں یا نہیں۔

فنڈنگ ​​منجمد کرنے کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور اس ایگزیکٹو فیصلے پر پہلے ہی ایک عارضی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

متاثرہ یونیورسٹیوں میں الاباما اے اینڈ ایم، فلوریڈا اے اینڈ ایم، نارتھ کیرولائنا اے اینڈ ٹی، اور ٹسکیگی یونیورسٹی (الاباما) سمیت دیگر ادارے شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ