’پاکستانی ٹیم نسیم شاہ کو مس کر رہی ہے‘: کیویز سے شکست پر تبصرے

انڈیا میں کھیلے جانے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے سلسلے میں پہلے وارم اپ میچ میں پاکستان کی نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد سوشل میڈیا صارفین ملا جلا ردعمل دے رہے ہیں، تاہم اس شکست کا ذمہ دار زیادہ تر پاکستانی بولرز کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔

پاکستان کی ٹیم 29 ستمبر 2023 کو حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ برائے 2023 سے قبل وارم اپ میچ کے دوران (نوح سیلم / اے ایف پی)

انڈیا میں کھیلے جانے والے آئی سی سی ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ برائے 2023 کے سلسلے میں جمعے کو پہلے وارم اپ میچ میں پاکستان کی نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد سوشل میڈیا صارفین ملا جلا ردعمل دے رہے ہیں، تاہم اس شکست کا ذمہ دار زیادہ تر پاکستانی بولرز کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔

پاکستان نے اپنا پہلا وارم اپ میچ جمعے کو حیدر آباد دکن میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا، جس میں کیویز نے گرین شرٹس کو پانچ وکٹوں سے شکست دے دی۔

پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 345 رنز بنائے اور نیوزی لینڈ کو 346 رنز کا ہدف دیا تھا، جسے نیوزی لینڈ نے 43.4 اوورز میں پورا کر لیا۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے رچن ریوندرا نے 97 رنز بنا کر اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کی جانب سے محمد رضوان نے 103، بابر  اعظم نے 80 اور سعود شکیل نے 75 رنز بنا کر ٹیم گرین کی جانب سے اچھا ٹارگٹ سیٹ کیا مگر پھر بھی فتح پاکستان کا مقدر نہ بن سکی۔

پاکستان کی نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد سوشل میڈیا صارفین ملا جلا ردعمل دے رہے ہیں، تاہم اس شکست کا ذمہ دار زیادہ تر پاکستانی بولرز کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔

ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک صارف فرمان امیر نے اپنے تاثرات کا اظہار  کرتے ہوئے لکھا: ’پاکستان کا بولنگ اٹیک کلب لیول کا ہے، ورلڈ کپ میں کوئی بھی ٹیم 350 سے 380 تک سکور کر سکتی ہے۔ انگلینڈ اور انڈیا تو 430 سے 450 رنز بھی بنا سکتے ہیں۔‘

اظہار نامی صارف نے پیسر نسیم شاہ کی کمی اور پاکستانی بولنگ کی کمزوری کی جانب توجہ دلاتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان کے پاس کوئی اچھا آل راؤنڈر اور سپن بولر بھی نہیں ہے۔ پاکستانی ٹیم نسیم شاہ کو مس کر رہی ہے۔‘

حمزہ نامی صارف نے سوال کیا کہ ’کیا ایسا کوئی طریقہ ہو سکتا ہے کہ زمان خان اور ابرار احمد کو ریزرو کے بجائے سکواڈ کا حصہ بنایا جا سکے؟‘

رانا عبدالباسط کا کہنا تھا: ’میں واضح ہوں کہ زمان خان حسن علی سے، فہیم اشرف وسیم جونیئر سے اور عماد وسیم محمد نواز سے بہتر ہیں۔‘

سوہا نامی ایکس صارف کو بھی نسیم شاہ کی کمی محسوس ہوئی اور انہوں نے تحریر کیا کہ ’ہمارا بولنگ اٹیک اس مثلث کے بنا ادھورا ہے۔‘

کچھ صارفین نے پاکستانی بولر اسامہ میر کی کاوشوں کو سراہا۔ ہارون نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’اسامہ نے بہترین بولنگ کی، وہ ولیمسن کی وکٹ کے حقدار تھے مگر ایک مرتبہ پھر ان کے بہت کیچز ڈراپ ہوئے۔‘

ایکس صارف عبدالحسب نے لکھا: ’اسامہ میر بیٹنگ پچ پر بھی وکٹیں لے سکتے ہیں، حسن علی کو شاہین آفریدی کے ساتھ نئی بال کے ساتھ کھلایا جا سکتا ہے، سعود شکیل مڈل آرڈر کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’شاداب اور اسامہ میر یا شاداب اور نواز، ابھی فیصلہ باقی ہے۔ وسیم جونیئر کی سلیکشن پر تاحال سوالیہ نشان۔‘

ایکس صارف سعد کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی فینز کی پریشانی غیر ضروری ہے، یہ صرف ایک وارم اپ میچ تھا، جس میں گرین شرٹس تمام آپشنز کو بروئے کار لائی۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’اس میچ میں ہمارے لیے کئی مثبت پہلو بھی موجود تھے جیسا کہ سعود شکیل کے آنے سے ہماری بیٹنگ لائن سیٹل ہو گئی۔ تمام کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کریں خواہ وہ وسیم جونیئر ہو یا کوئی اور۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ