پاکستان کا غزہ پر بمباری روکنے، بجلی و پانی کی فراہمی کا مطالبہ

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق ’اجتماعی سزائیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔‘

پاکستان کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ ملک بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ ’پاکستان کو غزہ کی موجودہ صورت حال پر تشویش ہے۔ غزہ میں شہری آبادی کی زندگی تنگ ہو گئی ہے۔ پاکستان بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ غزہ پر مسلسل بمباری کو بند کروایا جائے اور غزہ میں بجلی اور پانی کی فراہمی کو بحال کیا جائے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ’اجتماعی سزائیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔‘

انہوں نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سعودی عرب اور دیگر ممالک کی کوششوں کے حوالے سے پاکستان کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان او آئی سی کے برادر ممالک سے رابطے میں ہے اور اس معاملے پر اجلاس بھی ہو رہے ہیں تاکہ ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جا سکے جس کے بعد غزہ اور فلسطین کی صورت حال پر قابو پایا جا سکے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’اصل مسئلہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کا ہے جو انہیں دیا جائے تاکہ وہ اپنی ریاست میں رہ سکیں جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہو اور ان پر غاصبانہ قبضہ ختم کیا جائے۔‘

اس سے قبل ہفتہ وار بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ ’غزہ پر پابندیاں اور غیر انسانی سلوک قابل مذمت ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل فلسطینوں سے امتیازی سلوک برت رہا ہے، پاکستان کو مشرق وسطیٰ میں کشیدہ صورت حال پر شدید تشویش ہے۔‘

انہوں نے کہا ہے کہ ’پاکستان نے پابندیاں اٹھا کر فلسطینیوں کا حق خود ارادیت تسلیم کرنے اور عالمی برادری کو اسرائیل کے غیر انسانی حملوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عالمی برادری پاکستان کے ساتھ مل کر غزہ میں سیز فائر پر کام کرے۔ امید ہے اسرائیل عرب لیگ کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے گا۔ اس معاملے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد ہونا چاہئے۔‘

گذشتہ روز پاکستان کی نگران وفاقی کابینہ نے بھی غزہ میں اسرائیل کی فلسطینیوں بالخصوص شہری آبادی پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں پر جاری بمباری کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بدھ کو وزیرا اعظم کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’کابینہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے گھیراؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی گمبھیر صورت حال خاص طور پر خوراک اور پانی کی قلت جیسے مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔‘ 

نگران وزیر اطلاعات نے صحافیوں کو کابینہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’کابینہ نے متفقہ طور پر اس بات پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں حالیہ کشیدگی اسرائیل کی جانب سے سات دہائیوں پر محیط ناجائز قبضے، نہتے فلسطینیوں پر ظلم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور یہ اسی کا نتیجہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کابینہ نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری بمباری کو روکا جائے اور ناجائز محاصرے کو ختم کر کے متاثرین تک بین الاقوامی امداد کو پہنچنے دیا جائے۔‘

دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز سے محاصرہ شدہ علاقے پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار 354 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جب کہ چھ ہزار 49 زخمی ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں اسرائیلی فضائی حملوں میں اموات کا ذکر کیا گیا۔

دوسری طرف فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعرات کو مشرق وسطیٰ کے دورے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل کے شہر تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو سے ملاقات کی۔  

اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں تین لاکھ 38 ہزار افراد حالیہ اسرائیلی بمباری میں بے گھر ہوئے ہیں۔

گذشتہ ہفتے کو فلسطینی تنظیم حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو نشانہ بنایا جس میں مجموعی طور پر 23 لاکھ افراد مقیم ہیں۔

غزہ میں فوجی کشیدگی پر سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر کا تبادلہ خیال

سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے بتایا کہ سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کی بدھ کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے غزہ کی صورت حال پر گفتگو کی

گفتگو میں سعودی ولی عہد نے امن کے لیے ایسی کوششوں کا اعادہ کیا جس میں فلسطینی عوام کے ’جائز حقوق‘ انہیں میسر ہوں۔

 ایرانی صدر نے ولی عہد محمد بن سلمان کو ٹیلی فون کیا اور غزہ اور اس کے گرد کے علاقوں میں جاری فوجی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔

سعودی ولی عہد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب کشیدگی کو روکنے کے لیے تمام بین الاقوامی اور علاقائی فریقین کے ساتھ بات چیت کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان