فلسطین کی موجودہ صورت حال پر پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتیں یک زباں نظر آ رہی ہیں، جب ملک کے بڑے سیاسی و مذہبی دھڑوں نے نے فلسطین میں ’جاری مظالم کو فوری روکنے اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔‘
اسلام آباد میں منگل کو جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فلسطین کے معاملے پر منعقدہ ’قومی فلسطین کانفرنس‘ میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی، جے یو آئی ایف، استحکام پاکستان پارٹی سمیت دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
قومی فلسطین کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں عالمی برادری سے فلسطین کو فوری طور پر آزاد ریاست اور مقبوضہ بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، جبکہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق غزہ کے شہریوں کے لیے خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
’اقوام متحدہ اور دیگر ادارے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کریں، جب کہ عالمی برادری اسرائیل پر دباؤ ڈال کر مزید بمباری رکوائے، سفارتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ فلسطینیوں کی بنیادی ضروریات کے لیے عالمی فلسطین فنڈ قائم کیا جائے اور حکومت پاکستان اپنا سیاسی کردار ادا کرے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان میں سیاسی پولرائزیشن ہونے کے باوجود یہ ملک فلسطین کے لیے متحد ہے۔ ’حماس نے ردعمل کے طور پر یہ کام کیا۔‘
انہوں نے کہا او آئی سی اجلاس میں ان تمام ممالک کو بلایا جائے جو فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا فلسطین کا مسئلہ صرف اس کا نہیں بلکہ تمام مسلم ممالک کا ہے۔
’کئی سال قبل اسرائیل نے تنازعہ کا جو بیج بویا اس کے اثرات آج سامنے آ رہے ہیں۔ اگر ایک بین الاقوامی قوت بھی دھڑے کی سیاست کرے گی تو پھر دنیا میں بڑا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے مغربی ممالک نے اس معاملے پر متفقہ بیانیہ بنایا ہے مسلم دنیا کو مشترکہ لائحہ عمل دینا چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیر بخاری نے کہا گذشتہ 75 سال سے اسرائیل جس بربریت کا مظاہرہ کرتا رہا ہے اس کا اثر ہم فلسطین اور خصوصی طور پر غزہ میں دنیا کی سب سے بڑی اوپن ایئر جیل کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر غفور حیدری کے خیال میں حماس نے ایسی کارکردگی دکھائی جس کی مثال نہیں ملتی۔
’اب یہ مسلمان اور فلسطینیوں کی جنگ جاری بھی رہنا چاہیے بلکہ ان کی فتح تک جاری رہنا چاہیے۔‘
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کے فیصلے بھی امریکہ کے کہنے پر ہوتے ہیں۔
’اگر اقوام متحدہ فلسطین کی بات نہیں کر رہا تو یہ ادارہ بنا کس لیے ہے؟
’اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے اور اس کی حمایت کرنے والے ممالک کا بھی بائیکاٹ کرنا ہو گا۔‘