اسلام آباد میں منگل کے روز سینیٹ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے توجہ دلاؤ نوٹس دیا کہ ’قانون سازی سے نگران حکومت کا کیا کام؟ نگران حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں کہ ایسے قوانین دیکھے جو منتخب حکومت نے پاس کیے۔‘
یہ نوٹس نگران وزیر اعظم کی اس کابینہ کمیٹی پر دیا گیا جو ان قوانین کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی ہے جو ایوان بالا اور قومی اسمبلی سے منظور شدہ ہیں۔ کمیٹی جائزہ لے گی کہ آیا وہ قوانین آئین سے متصادم تو نہیں ہیں؟
سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ’نگران وزیر اعظم نے کمیٹی قائم کی ہے جو دیکھے گی کہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ کام آئین اور قانون سے متصادم تو نہیں۔ وزیر اعظم کا یہ اقدام آئین کے خلاف ہے۔ کابینہ کمیٹی اپنے آپ کو آئین، پارلیمان اور سپریم کورٹ سے بالاتر سمجھتی ہے۔ یہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے کام خود کرنا چاہتی ہے۔ نگران حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں کہ ایسے قوانین دیکھے جو منتخب حکومت نے پاس کیے۔‘
قانونی مقدمات نمٹانے کے لیے کابینہ کمیٹی پر رضا ربانی نے توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’نگران وزیراعظم نے کابینہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی ان قوانین جن کو اسمبلی اور سینیٹ نے پاس کیا، انہیں دیکھے گی کہ کیا وہ درست ہیں؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کمیٹی نے سپریم کورٹ کا کردار لے لیا کہ جو قانون پاس ہوئے وہ آئین سے متصادم تو نہیں۔ یہ کمیٹی پارلیمنٹ کے ایکشن پر نگراں باڈی ہو گی۔ ایسے اختیارات تو منتخب کابینہ کمیٹی کے پاس بھی نہیں ہوتے۔ نگران حکومت سمجھتی ہے کہ وہ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کو بل ڈوز کر دے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’نگران حکومت پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے کام خود کرنا چاہتی ہے۔ وزیر اعظم کا یہ اقدام آئین کے خلاف ہے۔‘
اس کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ’کابینہ کمیٹی رولز آف بزنس17(2) کے تحت قائم ہوئی ہے، کمیٹی بل تیار کرنے یا بل پیش کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ رول بنانے سے متعلق ہے۔ آرڈیننس لانا حکومت کا اختیار ہے، ایمرجنسی قانون سازی کی اجازت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سینیٹر رضا ربانی صاحب نے جن خدشات کا اظہار کیا، ان کی کوئی بنیاد نہیں، انتہائی ارجنٹ کیسز میں حکومت کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ آئین اور قانون نگران حکومت کو آرڈیننس جاری کرنے سے نہیں روکتے، آئین کے آرٹیکل 89 کے اندر بھی ایمرجنسی قانون سازی کی اجازت ہے، کابینہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کے فنکشنز میں مدد فراہم کرنے کے لیے ہے، کمیٹی کے اختیارات سپریم کورٹ یا ایوان بالا سے زیادہ نہیں، قانون سازی کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ ہم جو بھی قانون سازی کریں گے وہ آئین و قانون سے بالاتر نہ ہو۔‘
ازاں بعد سینیٹ کا اجلاس جمعہ صبح 10:30 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔