اسرائیل کی گولہ باری نے غزہ کو ہلا کر رکھ دیا، اموات میں مسلسل اضافہ

جنگ بندی کے لیے عالمی سطح پر کیے گئے مطالبات کے باوجود اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے پیر کو کہا کہ فوج ’طویل لڑائی‘ کے لیے تیاری کر رہی ہے جو ’سال بھر‘ یعنی 2024 میں بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے پیر اور منگل کی درمیانی شب شدید گولہ باری اور میزائل حملوں نے غزہ کی پٹی کو ہلا کر رکھ دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے مطابق تقریباً تین ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں تقریباً 22 ہزار افراد جان سے جا چکے ہیں اور اس محصور علاقے کا بیشتر حصہ تباہ ہو چکا ہے۔

جنگ بندی کے لیے عالمی سطح پر کیے گئے مطالبات کے باوجود اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے پیر کو کہا کہ فوج ’طویل لڑائی‘ کے لیے تیاری کر رہی ہے جو ’سال بھر‘ یعنی 2024 میں بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ پیر کی رات سے منگل کی صبح تک جنوب میں رفح شہر کی طرف میزائل داغے گئے اور شمال میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے ارد گرد گولہ باری کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مغازی اور بریج کے مرکزی علاقوں کے ساتھ ساتھ مرکزی جنوبی شہر خان یونس کے ارد گرد بھی لڑائی کی اطلاع ملی ہے۔ غزہ کے رہائشی 64 سالہ سمیع حمودہ نے اے ایف پی کو 2023 کے متعلق بتایا کہ ’یہ ہماری زندگی کا بدترین سال ہے۔ ہر نیا دن پچھلے دن کی طرح ہے، یعنی بم دھماکے  اور بڑے پیمانے پر اموات۔‘

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کے خلاف لڑائی میں غزہ کے اندر  اس کے 173 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

شمالی غزہ میں عینی شاہدین نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے اسرائیلی افواج کو غزہ شہر اور اس کے آس پاس کے متعدد علاقوں سے نکلتے ہوئے دیکھا ہے۔ جو مستقل انخلا کی بجائے ممکنہ طور پر دوبارہ تعیناتی لگتی ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ اسرائیلی فوج ’غزہ میں فوج کی تعیناتی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس میں ریزرو فوجی بھی شامل ہیں کیونکہ لڑائی جاری رہے گی اور پھر بھی ان کی ضرورت ہوگی۔‘

دریں اثنا اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا ہے کہ غزہ کی سرحد کے قریب واقع کچھ اسرائیلی قصبوں اور دیہاتوں کے رہائشی ’جلد ہی گھر واپس آسکیں گے۔‘

جنگ کے آغاز پر اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی کے محاصرے کے بعد یہاں آباد باشندوں کو خوراک، پانی، تیل اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ کی 85 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جہاں اکتوبر سے اب تک اسرائیلی افواج اور آباد کاروں کے ہاتھوں 300 سے زائد فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق اسرائیل نے مغربی کنارے کے متعدد شہروں میں رات گئے چھاپے مارے جن میں رام اللہ، جیریکو (اریحا)، جنین اور قلقیلیہ شامل ہیں۔

وفا کے مطابق قلقیلیہ میں اسرائیلی فائرنگ سے ایک نوجوان زخمی ہوا جبکہ دوسرا جنین میں چھروں سے زخمی ہوا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا