داعش نے پشین اور قلعہ سیف اللہ میں بم دھماکوں کی ’ذمہ داری‘ قبول کر لی
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق داعش نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صوبہ بلوچستان کے علاقے پشین میں آج ایک الیکشن امیدوار کے دفتر کے باہر بم دھماکے کی ذمہ دار ہے۔
گروپ نے ٹیلی گرام ایپ پر لکھا کہ اس کے عسکریت پسندوں نے پشین میں ایک انتخابی جلسے کے دوران دھماکہ خیز مواد سے بھری موٹر سائیکل کو دھماکے سے اڑا دیا۔
روئٹز نے رپورٹ کیا ہے کہ گروپ نے آج بلوچستان میں ہوئے دوسرے بم دھماکے کی بھی ذمہ داری قبول کی ہے، جو قلعہ سیف اللہ میں ہوا۔
جمعرات کو ملک بھر میں عام انتخابات کے موقعے پر حکومت پاکستان نے ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحدیں بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
دفتر خارجہ نے آج ایکس پر ایک بیان میں کہا: ’پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کو عام انتخابات کے دوران مکمل سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہیں کارگو اور پیدل چلنے والوں دونوں کے لیے بند رہیں گی۔ معمول کی کارروائیاں نو فروری 2024 کو دوبارہ شروع ہوں گی۔‘
کامن ویلتھ آبزرور کی پاکستان میں پرتشدد واقعات کی مذمت
کامن ویلتھ آبزرور گروپ کے چیئرمین اور نائیجیریا کے سابق صدر ڈاکٹر گڈلک ایبیلے جوناتھن نے عام انتخابات سے قبل پاکستان میں ہونے والے حالیہ مہلک حملوں کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
انہوں نے تشدد کے ان واقعات کے باوجود انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے میں سیکورٹی اور پولنگ اہلکاروں کی بہادری کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ’دولت مشترکہ کی حیثیت سے ہم پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور امن، جمہوریت، رواداری، احترام اور افہام و تفہیم کی دولت مشترکہ چارٹر کی اقدار کو مضبوط بنانے کی خواہش میں متحد ہیں۔‘
عمران خان اور شیخ رشید نے اڈیالہ جیل میں ووٹ ڈال دیا: جیل حکام
راول پنڈی کی اڈیالہ جیل کے حکام نے بتایا کہ جعمرات کو عام انتخابات کے حوالے سے 20 قیدیوں نے ووٹ کاسٹ کر دیا۔
نامہ نگار قرہ العین شیرازی کے مطابق اڈیالہ جیل میں ووٹ ڈالنے والے قیدیوں میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید شامل ہیں۔
عمران خان کے بیٹے کی پاکستانیوں کو پی ٹی آئی کو ووٹ ڈالنے کی تلقین
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ میں پاکستانی شہریوں کو تحریک انصاف کے لیے ووٹ ڈالنے کی تلقین کی ہے۔
بدھ کو کی گئی گئی پوسٹ میں قاسم خان نے اپنے بھائی سلیمان خان کے ساتھ تصویر بھی شیئر کی جس میں وہ تحریک انصاف کا جھنڈا تھامے ہوئے ہیں۔
اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا ’کل پاکستان کے لیے بہت بڑا دن ہے۔ آپ کا ووٹ اہم ہے کیونکہ یہ آپ کامستقبل ہے۔ براہ کرم ووٹ ڈالنے کے بعد ایک ویڈیوں بنائیں ’میں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا‘ اور ویڈیو یا تصویرسوشل میڈیا پر ڈال دیں۔ پاکستان زندہ باد۔‘
کل پاکستان کے لیے بہت بڑا دن ہے۔ آپ کا ووٹ اہم ہے کیونکہ یہ آپ کامستقبل ہے۔ براہ کرم ووٹ ڈالنے کے بعد ایک ویڈیوں بنائیں “میں نے پی ٹی آئ کو ووٹ دیا” اور ویڈیوں یا تصویرسوشل میڈیا پر ڈال دیں۔ پاکستان زندہ باد #votePTI!
پاکستان زندہ باد pic.twitter.com/RGNjtxciY3— Kasim Khan (@Kasim_Khan_1999) February 7, 2024
تحریک انصاف نے بدھ کو ہی سابق وزیراعظم عمران خان کا گرفتاری سے قبل ریکارڈ کیا گیا 18 سیکنڈ کا بیان بھی جاری کیا ہے جس میں عمران خان نے ووٹرز کو 8 فروری کو باہر نکلنے کی تلقین کی ہے۔
بانی چئیرمین عمران خان کا عام انتخابات کے حوالے سے گرفتاری سے قبل ریکارڈ شدہ پیغام pic.twitter.com/FgsZljn3NQ
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 7, 2024
بلوچستان میں انتخابی دفاتر کے باہر دو بم دھماکے، 26 اموات
پولیس اور صوبائی حکام کے مطابق صوبہ بلوچستان کے دو مختلف اضلاع میں بدھ کو انتخابی دفاتر کے باہر ہونے والے دھماکوں میں 25 سے زائد افراد جان سے چلے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
پہلا دھماکہ ضلع پشین سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 265 سے آزاد امیدوار اسفند یار کاکڑ کے دفتر کے باہر ہوا جبکہ اس کے کچھ دیر بعد ضلع قلعہ سیف اللہ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے انتخابی دفتر کے باہر دوسرا دھماکہ ہوا۔
کوئٹہ میں صحافی اعظم الفت نے پشین پولیس کے حوالے سے بتایا کہ پشین کے علاقے خانوزئی تحصیل کاریزات میں ہونے والے دھماکے میں بم موٹر سائیکل پر نصب تھا جو اسفند یار کاکڑ کے انتخابی دفتر کے باہر کھڑی تھی۔ اس دھماکے میں کم از کم 14 اموات ہوئیں جبکہ 25 زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال پشین منتقل کردیا گیا۔
دو شدید زخمی کوئٹہ منتقل کیے جانے کے دوران دم توڑ گئے۔ خانوزئی دھماکہ میں جان سے جانے والوں کی شناخت اور دیگر قانونی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔
لیویز پولیس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں انتخابی دفتر کے باہر بچھے قالین پر خون کے نشانات اور لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
دوسری جانب ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں قلعہ سیف اللہ میں دوسرے بم دھماکے میں ابتدائی طور پر اموات کی تعداد 12 بتائی گئی لیکن اس میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے ایکس پر ایک پیغام میں پشین میں 12 اموات اور 24 افراد کے زخمی ہونے جبکہ قلعہ سیف اللہ میں 10 اموات کی تصدیق کی۔
جان اچکزئی نے کہا: ’یہ بات اہم ہے کہ انتخابات طے شدہ وقت پر ہی ہوں گے۔ یقین رکھیں، ہم دہشت گردوں کو اس اہم جمہوری عمل کو کمزور یا سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ضلع پشین کے علاقے خانوزئی اور قلعہ سیف اللہ میں بم دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان سے واقعات کی رپورٹ طلب کی ہے۔
ایک بیان میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ ’امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت عام انتخابات کے پر امن انعقاد کے لیے پر عزم ہے۔‘
نگران وزیر داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بھی پشین اور قلعہ سیف اللہ بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن سے پہلے شرپسند افرا تفری کا عالم پھیلانا چاہتے ہیں اور عوام کو اپنے حق رائے دہی کے استعمال سے روکنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دشمن کے مزموم عزائم کو کسی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ دہشت گردوں کا کے نہتے شہریوں پر وار انتہائی بزدلانہ فعل ہے۔‘
دھماکوں کے بعد صوبے بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ نگران وزیر داخلہ بلوچستان میر زبیر جمالی نے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے رپورٹ طلب کی ہے۔
نگران وزیراعلیٰ میر علی مردان ڈومکی اور گورنر بلوچستان ملک عبدل ولی کاکڑ نے بھی واقعات پر افسوس اور سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب لوئر وزیرستان کے قبائلی ضلع میں پی کے 110 سے پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین (پرویز خٹک گروپ) کے امیدوار نصیر اللہ وزیر کی گاڑی پر بھی بدھ کو بم حملہ کیا گیا، جو واقعے میں محفوظ رہے جبکہ چند معمولی زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
یہ دھماکے آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات سے ایک روز قبل ہوئے ہیں۔ اس سے قبل بھی بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انتخابی امیدواروں پر حملوں کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
انتخابات کے انتظامات تقریباً مکمل
پاکستان میں 2024 کے عام انتخابات کے سلسلے میں جمعرات (آٹھ فروری) کو ہونے والی پولنگ کے لیے انتظامات آخری مراحل میں ہیں۔
جنوبی ایشیائی ملک میں پارلیمانی عام انتخابات کے لیے پولنگ جمعرات کی صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک ہو گی، جس کے ذریعے آئندہ پانچ برس کے لیے ایک نئی حکومت کی تشکیل ممکن ہو سکے گی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق ملک بھر میں قائم کیے گئے پولنگ سٹیشنز کو انتخابی مواد ارسال کر دیا گیا ہے جو اکثر مقامات پر پہنچ گیا ہے جبکہ دور دراز علاقوں تک آج رات گئے تک پہنچ جائے گا۔
پولنگ ڈے کے لیے تربیت یافتہ انتخابی عملہ بھی اپنے سٹیشنز پر رپورٹ کر چکا ہے۔
الیکشن 2024 کے لیے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں اور اس سلسلے میں ملک بھر کی پولیس فورسز کے اہلکار پولنگ سٹیشنز پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں اور اکثر علاقوں میں یہ سٹاف آج کی رات وہیں بسر کریں گے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق اس کے ساڑھے چھ ہزار اہلکاروں کے علاوہ ایک ہزار ایف سی، 1500 رینجرز اور پاکستانی فوج کے جوان فرائض سر انجام دیں گے۔
دوسری جانب سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل رفعت مختار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انتخابات کے لیے صرف کراچی میں 44 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ فوج اور رینجرز کے 10 ہزار اہلکار بھی ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
الیکشن کمیشن نے امیدواروں، سیاسی جماعتوں ان کے حمایتیوں اور پولنگ سے منسلک تقریباً ہر طبقے کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے، جس کو یقینی بنانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
پولنگ ڈے پر اسلحے کی نمائش، ہوائی فائرنگ اور ہلڑ بازی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
کمیشن کے مطابق انتخابات کی کوریج کرنے والے صحافیوں اور غیر ملکی مبصرین اور مشاہداتی ٹیموں کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد فراہم کی جائے گی۔
پاکستان انتخابات میں آزادی کے تحفظ کے لیے پرعزم، اقوام متحدہ کی تشویش مسترد
پاکستانی دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی جانب سے ملک میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات سے متعلق تشویش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے پاکستان میں عام انتخابات سے پہلے سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں کے خلاف مبینہ تشدد پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
اس کے ردعمل میں دفتر خارجہ نے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا: ’پاکستان ایک جامع جمہوری عمل کو فروغ دینے، قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے اور انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے، جس کی ضمانت اس کے قوانین اور آئین میں دی گئی ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان کے انتخابی قوانین کے مطابق آٹھ فروری 2024 کو انتخابات کے انعقاد کے لیے سکیورٹی منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔‘
Statement by the Spokesperson on the remarks of UN OHCHR regarding the upcoming general elections in Pakistan
https://t.co/YxTHYuXhY3 pic.twitter.com/0GDEjBGn9V
— Ministry of Foreign Affairs - Pakistan (@ForeignOfficePk) February 7, 2024
اقوام متحدہ کے ادارے کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’ہمارا عدالتی نظام منصفانہ ٹرائل اور مناسب قانونی عمل فراہم کرتا ہے۔ انتخابی عمل میں کسی بھی شکایت کی صورت میں داخلی قانونی راستے موجود ہیں۔‘
اس سے قبل اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے ایک بیان میں ’پاکستان میں پارلیمانی انتخابات سے پہلے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے خلاف تشدد کی تمام کارروائیوں پر تشویش‘ کا اظہار کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ پاکستانی حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابی عمل کو یقینی بنائیں اور جمہوری عمل کے لیے از سر نو کام کریں۔‘
#Pakistan: Ahead of parliamentary election, we deplore all acts of violence against political parties & candidates.
UN Human Rights Chief @volker_turk appeals to the authorities to ensure free & fair vote, & to recommit to the democratic process.
— UN Human Rights (@UNHumanRights) February 6, 2024
پاکستان کے الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی طرف سے بارہا کہا جاتا رہا ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے گئے ہیں۔
انتخابات کی نگرانی کے لیے بین الاقوامی مبصر مشن بھی پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ روس سے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سوک چیمبر آف دی رشین فیڈریشن کے آٹھ رکنی الیکشن مبصر گروپ نے وفد کے سربراہ آندرے میکسی موو کی قیادت میں منگل کو الیکشن کمیشن کا دورہ کیا تھا۔
مبصر مشن نے الیکشن کمیشن کے سیکرٹری ڈاکٹر سید آصف حسین سے ملاقات کی جس میں انہیں پاکستان میں انتخابات کے انعقاد اور اس ضمن میں کمیشن کی تیاریوں اور جملہ انتظامات سے آگاہ کیا گیا۔
کمیشن کے بیان کے مطابق وفد کے چیئرمین نے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کے انتظامات کو سراہا اور عام انتخابات کے کامیاب انعقاد کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
عام نشستوں پر خواتین کے لیے پانچ فیصد ٹکٹوں کے معاملے پر کارروائی کی جائے: اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو الیکشن کمیشن کو ہدایت جاری کی ہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد عام نشستوں پر خواتین کے لیے پانچ فیصد ٹکٹوں کے معاملے پر عورت فاؤنڈیشن کی درخواست پر کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق نے الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 206 کی تعمیل نہ کرنے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف عورت فاؤنڈیشن کی درخواست کی سماعت بدھ کو کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عورت فاؤنڈیشن کے ایک بیان کے مطابق سیکشن 206 کا تعلق تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کو کم از کم پانچ فیصد جنرل نشستوں کے ٹکٹ دینے سے ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس عامر فاروق نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے پانچ فیصد جنرل نشستوں کے ٹکٹوں کی حیثیت اور بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے مطلوبہ تعداد میں نشستیں نہ دینے کی صورت میں الیکشن کمیشن کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے بارے میں وضاحت بھی طلب کی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے وکلا کے ذریعے عدالت میں جمع کروائے گئے بیان میں کہا کہ عورت فاؤنڈیشن کی شکایت اور سیاسی جماعتوں کے حلف نامے زیر غور ہیں اور کمیشن ان کی جانچ کر رہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس نے کہا کہ کل (آٹھ فروری) کو عام انتخابات ہونے ہیں اور انہیں روکا نہیں جا سکتا۔ ساتھ ہی انہوں نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ انتخابات کے بعد عورت فاؤنڈیشن کی شکایت پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
سیاسی جماعتوں کا صحافیوں کے تحفظ کے دفاع کا عہد
مذہبی اور علاقائی سمیت مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں نے جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے جاری اپنے منشور میں صحافیوں کے تحفظ اور اظہار رائے کی آزادی کا دفاع کرنے کا عوامی طور پر عہد کیا ہے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز، فریڈم نیٹ ورک اور 14 دیگر پاکستانی پریس فریڈم آرگنائزیشنز نے ستمبر 2023 میں مرکزی دھارے کی 14 سیاسی، مذہبی اور علاقائی جماعتوں کو ایک مشترکہ خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر وہ ان انتخابات میں اقتدار میں آتی ہیں تو صحافیوں کے خلاف جرائم کے لیے سزا سے استثنیٰ کا مقابلہ کرنے اور قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اظہار رائے کی آزادی کا دفاع کرنے کا عوامی عزم کریں۔
فریڈم نیٹ ورک نے بدھ کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ’مجموعی طور پر ردعمل حوصلہ افزا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ارادہ واضح ہے تاہم کچھ سیاسی جماعتوں کے منشور میں کیے جانے والے عزم کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) اور متحدہ قومی پارٹی پاکستان کے ساتھ آر ایس ایف کی زیر قیادت اس مہم میں رابطہ کیا گیا۔
جمعیت علمائے اسلام ف، بلوچستان عوامی پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور قومی وطن پارٹی نے اپنا منشور مہیا نہیں کیا جبکہ باقی ماندہ نے اپنے منشور شیئر کیے۔ جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری اطلاعات اسلم غوری نے فریڈم نیٹ ورک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم الفاظ کی چالبازیوں پر یقین نہیں رکھتے۔‘
آر ایس ایف اور اس کے پاکستان پارٹنر فریڈم نیٹ ورک اور 14 دیگر تنظیموں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، کراچی، پنجاب، بلوچستان اور خیبر یونین آف جرنلسٹس، کراچی پریس کلب، لاہور پریس کلب، کوئٹہ پریس کلب، پشاور پریس کلب اور نیشنل پریس کلب، اسلام آباد، ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف پاکستان (ڈیجی میپ)، پاکستان جرنلسٹس سیفٹی کولیشن (پی جے ایس سی)، فیڈرل چیپٹر، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (اے ای ایم ای این ڈی) نے اس خط پر دستخط کیے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔