فلسطینی امدادی تنظیم نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے اتوار کو غزہ کے مزید دو ہسپتالوں پر شدید گولہ باری کرتے ہوئے طبی ٹیموں کا محاصرہ کر لیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہلال احمر نے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں العمال اور ناصر ہسپتال کے ارد گرد کے اسرائیلی ٹینکوں نے شدید بمباری اور گولہ باری کی جس کے نتیجے میں ان کے عملے کا ایک رکن جان سے گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی بکتر بند افواج نے العمال ہسپتال کو پوری طرح سیل کرنے کے بعد اس کے اطراف میں بڑے پیمانے پر بلڈوزنگ آپریشن شروع کر دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز اب العمال ہسپتال کے احاطے سے عملے، مریضوں اور بے گھر لوگوں کے مکمل انخلا کا مطالبہ کر رہی ہیں اور یہاں مکینوں کو زبردستی نکالنے کے لیے علاقے میں سموک بم برسا رہی ہیں۔
ادھر غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے شمال میں واقع الشفا ہسپتال سے درجنوں مریضوں اور طبی عملے کو حراست میں لے لیا ہے جو ایک ہفتے سے اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔
الشفا شمالی غزہ میں اب بھی جزوی طور پر کام کر رہا ہے جہاں زخمیوں کا علاج جاری تھا۔ غزہ کی 80 فیصد سے زیادہ بے گھر آبادی میں سے کچھ شہریوں نے ہسپتالوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
خان یونس کے رہائشیوں نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے فضائی اور زمین سے شدید بمباری کرتے ہوئے الناصر ہسپتال کے قریب پیش قدمی کی ہے۔
اتوار کو ہی ایک دوسرے حملے میں رفح میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں سات افراد جان سے گئے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت میں 84 فلسطینیوں کی موت واقع ہو چکی ہے۔
اسرائیل کی تقریباً چھ ماہ سے جاری کارروائیوں میں اب تک کم از کم 32,226 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں اور 74,518 زخمی ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس دوران اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریش نے اتوار کو قاہرہ میں کہا ہے کہ قحط کے خطرے سے دوچار غزہ کو ضروری امداد پہنچانے کے لیے اسرائیل کو امداد کی راہ میں رکاوٹوں اور چوکیوں کو ہٹانے کی ضرورت ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مصری وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کے سربراہ نے غزہ میں ڈراؤنے خواب سے بچنے کے لیے جدوجہد کرنے والے فلسطینی بچوں، خواتین اور مردوں کی حالتِ زار کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ ’غزہ کو دیکھ کر لگ بھگ ایسا لگتا ہے کہ یہاں جنگ، قحط اور موت کے گھوڑے سرپٹ دوڑ رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ انسانی بنیادوں پر فائر بندی کو یقینی بنانے کا وقت پہلے ہی گزر چکا ہے۔
اس سے قبل انتونیو گوتریش نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی ملاقات کی اور مصر میں رفح بارڈر کراسنگ اور العریش ہوائی اڈے کا بھی دورہ کیا جہاں غزہ کے لیے امداد پہنچائی جاتی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔