جنوبی افریقہ کے سابق کرکٹر گیری کرسٹن اور سابق آسٹریلین فاسٹ بولر جیسن گلیسپی کو پاکستان کی بالترتیب وائٹ بال اور ریڈ بال ٹیموں کے ہیڈ کوچز مقرر کر دیا گیا ہے۔
یہ اعلان چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی نے اتوار کو لاہور میں اظہر محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اظہر محمود دونوں فارمیٹ کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ ہوں گے اور وائٹ بال اور ریڈ بال کرکٹ ٹیموں کو جوڑنا ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہو گا۔
پی سی بی کے ایک بیان کے مطابق دونوں غیر ملکی کھلاڑیوں کی بحیثیت کوچز تقرریاں تین تین سال کے لیے کی گئی ہیں، جب کہ اظہر محمود کی مدت ملازمت بھی اتنی ہی ہو گی۔
پی سی بی کے بیان کے مطابق: ’گیری کرسٹن انڈین پریمیئر لیگ میں اپنی اسائنمنٹ مکمل کرنے کے فوراً بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کی ذمہ داری سنبھالیں گے جس میں آئندہ آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 اور دیگر دو طرفہ وائٹ بال سیریز شامل ہیں۔
’ گیری کرسٹن آئندہ سال پاکستان میں ہونے والی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025، اے سی سی ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ 2025 اور 2026 میں انڈیا اور سری لنکا میں ہونے والے آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی پاکستان ٹیم کے انچارج ہوں گے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’جیسن گلیسپی اگست میں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سلسلے میں بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز میں اپنی ذمہ داری کا آغاز کریں گے۔ جس کے بعد 2024-25کے سیزن میں انگلینڈ کے خلاف اکتوبر میں ہوم سیریز اور دسمبر میں جنوبی افریقہ کے دورے میں وہ ٹیم کے ساتھ ہوں گے۔‘
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’غیر ملکی کھلاڑیوں کا آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں ہمارے پوٹینشل پر اعتماد ہے۔
’ س پس منظر میں مجھے پورا یقین ہے کہ ان دونوں حضرات کی مہارت ہمارے کھلاڑیوں کو ان کی پیدائشی صلاحیتوں اور ہمارے پرجوش شائقین کی توقعات کے مطابق نئی بلندیوں تک پہنچنے میں رہنمائی فراہم ہو گی۔ یہ اعلیٰ معیار کی تقرری ہمارے کھلاڑیوں کے لیے بہترین موقع فراہم کر رہی ہے کہ وہ ان تجربہ کار اور پیشہ ور افراد سے بہت کچھ سیکھیں گے اور ان کی مہارتوں کو نکھارنے اور کرکٹ کی ذہانت کو پختہ کرنے میں مدد ملے گی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کے لیے بھی کوچ لایا جا رہا ہے اور ویمن کرکٹ کو بھی برابری پر اوپر لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا فزیو تھراپسٹ کے لیے ڈیوائسز منگوا لی گئی ہیں۔
بلوچستان میں ہونے والے حادثے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ قلات میں آندھی طوفان آیا، جس کے باعث ٹیپ بال کرکٹ کھیلتے ہوئے لڑکے دیوار گرنے زخمی ہوئے، جن میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے اور ان کا علاج کرایا جائے گا۔
محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں کرکٹ سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کی غرض سے سات مئی کو بین الاقوامی بڈ ہونا ہے، جس میں بین الاقوامی سٹیڈیمز کا تجربہ رکھنے والی کمپنیوں کو موقع دیا جائے گا۔ ’ہم تاخیر کا شکار ہوئے ہیں لیکن جلد از جلد کام مکمل کیا جائے گا۔‘
قومی ٹیم کے نوجوان فاسٹ بولر احسان اللہ کی انجری کے حوالے سے محسن نقوی کا کہنا تھا ان کے علاج سے متعلق شکایت ملی تھی اور منگل۔بدھ تک اس کی پینل کی رپورٹ بھی آ جائے گی۔
’ابھی اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا لیکن جو بھی ذمہ دار ہو گا اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، ہمارے لیے سب کرکٹرز اہم ہیں۔‘
اس موقع پر اظہر محمود نے کہا کہ ان کا مقصد پاکستان ٹیم کو اوپر لانا ہے۔ ’پہلی مرتبہ دو غیر ملکی کوچز پاکستان آ رہے ہیں ایسے میں میرا رول بڑا اہم ہو جاتا ہے۔‘
قومی کرکٹرز کی فٹنس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ فٹنس پر کبھی توجہ نہیں دی گئی۔ ’دنیا کے پلیئرزکی فٹنس دیکھیں۔ ہمیں فٹنس پر کام کرنا ہے۔ فٹنس کیمپ کی وجہ سے فٹنس کیسے خراب ہو سکتی ہے۔ غیر ملکی کوچز ٹیم کے ساتھ رہیں گے۔ ہم کوچز سے ٹیموں سے ہٹ کر بھی کام لیں گے۔‘
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا اس وقت حکومت اور کرکٹ بورڈ مستحکم ہے، تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں، اپنےکچھ اختیارات سلیکشن کمیٹی کو دیے ہیں، میں سب کچھ اپنے ہاتھ میں نہیں رکھتا ، ہم نے غیر ملکی کوچز کے ساتھ مقامی کوچز کا کمبی نیشن بنایا ہے، ہمیں اپنی غلطیوں کی نشاندہی کر کے انہیں بہتر کرنا ہے، غیر ملکی کوچز کا لانے کا مقصد ٹیم کی بہتری ہے، کسی کھلاڑی کو انگلش نہیں آتی تو وہ سیکھےگا اور اظہر محمود ان کے ساتھ ہیں۔
جیسن گلیسپی
پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق 49 سالہ سابق آسٹریلوی فاسٹ بولر نے 1996-2006 کے دوران 71 ٹیسٹ، 97 ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلا اور مجموعی طور پر 402 وکٹیں حاصل کیں اور 1531 رنز بنائے۔ ایک اننگز میں ان کی بہترین بولنگ جولائی 1997 میں انگلینڈ کے خلاف ہیڈنگلے میں 37 رنز کے عوض سات وکٹ تھی، جب کہ ان کا ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین سکور بنگلہ دیش کے خلاف اپریل 2006 میں چٹوگرام میں تھا، جب انہوں نے 201 رنز ناٹ آؤٹ بنائے۔
گلیسپی نے پاکستان کے خلاف چار ٹیسٹ میچوں میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔ 13 ون ڈے میچوں میں انہوں نے 21 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
وہ جنوبی افریقہ میں آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2003 جیتنے والے آسٹریلوی ٹیم کا حصہ تھے۔
وہ ای سی بی سے منظور شدہ لیول چار کے کوچ ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی آف گلوسٹر شائر سے دو سالہ کورس مکمل کیا ہے اور وہ 2014 اور 2015 میں لگاتار کاؤنٹی چیمپئن شپ ٹائٹل جیتنے والی یارکشائر کاؤنٹی کے کوچ تھے۔ یارکشائر کے ساتھ اپنے وقت کے دوران انہوں نے انگلینڈ کے سٹار کرکٹرز جونی بیرسٹو، گیری بیلنس اور جو روٹ کی ڈویلپمنٹ میں اہم کردار ادا کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گلیسپی نے 2015-2024 تک ایڈیلیڈ اسٹرائیکرز کی کوچنگ بھی کی جس نے 2017-18 کے سیزن میں بی بی ایل ٹائٹل جیتا۔ وہ سسیکس 2018-2020 اور جنوبی آسٹریلیا 2020-2024 کے کوچ بھی رہے ہیں۔
گلیسپی نے 2010-2012 تک زمبابوے میں کوچنگ کی۔ 2017 میں پاپوا نیو گنی کی قومی کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ کے طور پر دو ماہ تک خدمات انجام دیں، جہاں انہوں نے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کوالیفائر کی تیاری میں ٹیم کی مدد کی۔
گیری کرسٹن
پی سی بی کے بیان میں کہا گیا کہ 56 سالہ جنوبی افریقہ کے سابق ٹاپ آرڈر بیٹر نے 1993-2004 تک 101 ٹیسٹ اور 185 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے، جن میں انہوں نے 34 سنچریوں کے ساتھ مجموعی طور پر 14 ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔
پاکستان کے خلاف 11 ٹیسٹ میں انہوں نے 55.86 کی اوسط سے 838 رنز بنائے۔ 24 ون ڈے میچوں میں انہوں نے 55.47 کی اوسط سے ایک ہزار 54 رنز اسکور کیے۔
وہ آئی سی سی ناک آؤٹ ٹرافی 1998 (جو اب آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے نام سے پہچانی جاتی ہے) جیتنے والی جنوبی افریقہ کی ٹیم کے رکن تھے۔ وہ 1996 سے 2003 تک تین آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ کھیلے جب کہ 2008 سے 2011 تک انڈین ٹیم کی کوچنگ کرتے رہے اور آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2011 ٹائٹل کے علاوہ آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں نمبر ایک پوزیشن حاصل کرنے میں ان کی مدد کی۔
وہ 2011 سے 2013 تک جنوبی افریقہ کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کے کوچ رہے اور انہیں آئی سی ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں نمبر ایک پوزیشن پر لے گئے۔
گیری کرسٹن دہلی ڈیئر ڈیولز (اب دہلی کیپٹلز) اور رائل چیلنجرز بنگلور کے کوچ بھی رہے ہیں۔
اس وقت وہ گجرات ٹائٹنز کے بیٹنگ کوچ اور مینٹور ہیں، جس نے 2022 میں آئی پی ایل جیتی تھی۔