پاکستانی اینکر عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کو عدالتی حکم کے باوجود حج پر جانے کی اجازت نہ مل سکی اور انہیں اتوار کی شب اسلام آباد ایئرپورٹ سے واپس گھر روانہ کر دیا گیا، جس پر توہین عدالت کی درخواست تیار ہے۔
عمران ریاض خان کے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے اور وہاں سے واپس جانے کی ویڈیوز اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمران ریاض سفید قمیص شلوار میں ملبوس ایئرپورٹ پر موجود ہیں، جہاں امیگریشن آفیسر کی جانب سے انہیں مطلع کیا جاتا ہے کہ آپ بیرون ملک سفر نہیں کر سکتے کیونکہ آپ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) میں شامل ہے۔
ایکس پر یہی پوسٹ عمران ریاض کی جانب سے بھی کی گئی جبکہ دوسری پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ ’اس بار پنجاب اینٹی کرپشن ایک پرانا مقدمہ نکال لائی ہے، جس کا عدالت میں پہلے ہی کباڑہ ہو چکا ہے۔‘
عمران ریاض کے دوست اور ان کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے ایک پوسٹ کے ذریعے ایک نوٹیفیکشن شیئر کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ ’عمران ریاض خان کا نام ای اسی ایل اور پی سی ایل سے فوراً ہٹانے کا حکم جمعے کی صبح سیکرٹری داخلہ کے دفتر میں وصول کروایا گیا تھا، جس پر باقاعدہ وصولی کی گئی ہے-‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’دیدہ دانستہ طور پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی-‘
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں بتایا کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے حکم کی کھلی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی فوری کارروائی کے لیے درخواست پہلے سے تیار کر رکھی ہے اور اسے فوراً دائر کیا جائے گا-‘
عمران ریاض کو حج کے لیے سعودی عرب جانے کی اجازت نہ ملنے پر سوشل میڈیا پر بھی کئی صارفین کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی آئی رہنما فیصل امین نے پوسٹ میں اس عمل کو ’شرم ناک‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’عدالتی احکامات کے باوجود عمران ریاض کو حج سے روکنا انتہائی شرم ناک ہے۔ پاکستان قانون اور حقوق سے محروم ملک بن چکا ہے۔‘
عارف حمید بھٹی نے اپوزیشن کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ ’جو بھی صحافی حکومت کے ناجائز کاموں کی نشاندہی کرتا ہے۔ دو سالوں سے حکومتیں مختلف طریقوں سے ان کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ ایسے میں اپوزیشن جماعتیں خاموش کیوں؟‘
مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح حکم کے باوجود صحافی عمران ریاض خان کو فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے جانے سے روکنا وزارت داخلہ کی جانب سے بدترین توہین عدالت ہے۔‘
ای سی ایل یا ایگزٹ کنٹرول لسٹ کیا ہے؟
پاکستان میں وفاقی حکومت کو کسی بھی شہری کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کے لیے 1981 میں ایگزٹ فرام پاکستان (کنٹرول) آرڈیننس جاری کیا گیا۔
جس کے تحت وفاقی حکومت کسی شہری کو بیرون ملک سفر سے روک سکتی ہے اور ایسے افراد کے ناموں پر مشتمل فہرست کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کہا جاتا ہے۔