روسی حکام کے مطابق ملک کے خطے داغستان میں مسلح افراد کے مسیحی اور یہودی عبادت گاہوں پر ’دہشت گرد‘ حملے میں مرنے والوں کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 26 کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں۔
داغستان کی مقامی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ’مرنے والوں کی تعداد 20 ہے جبکہ 26 زخمی ہوئے ہیں۔ ان 26 زخمیوں میں سے بعض کی حالت نازک ہے تو مرنے والوں کی تعداد تبدیل ہو سکتی ہے۔‘
روس کے شمالی قفقاز خطے داغستان میں یہ واقعہ اتوار کی شام پیش آیا جب مسلح افراد نے گرجا گھروں اور یہودی عبادت گاہوں پر حملہ کیا۔
روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ اس نے داغستان میں ’دہشت گردی کی کارروائیوں‘ کے حوالے سے ’مجرمانہ‘ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ یہ خطہ مسلم اکثریتی خطے چیچنیا کے قریب واقع ہے۔
حکام کے مطابق نامعلوم حملہ آوروں نے داغستان کے سب سے بڑے شہر ماخچکالا اور ساحلی شہر ڈربنت میں بیک وقت حملے شروع کیے۔
داغستان حکومت کے سربراہ سرگئی میلیکوف نے ٹیلی گرام پر جاری اپنی پوسٹ میں لکھا: ’آج شام ماخچکالا اور ڈربنت میں میں نامعلوم (حملہ آوروں) نے ہمارے معاشرے میں حالات کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی۔‘
انہوں نے یوکرین میں جنگ کا حوالہ دیے بغیرمزید کہا: ’ہم جانتے ہیں کہ ان دہشت گردانہ حملوں کے پیچھے کون ہے اور ان کے کیا مقاصد ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ جنگ ہمارے گھروں تک پہنچ چکی ہے۔ ہم نے اسے محسوس کیا تھا لیکن آج ہم اس کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
سرگئی میلیکوف نے کہا کہ ڈربنٹ اور ماخچکالا میں حملہ آوروں کے خلاف آپریشن کا ’فعال مرحلہ‘ ختم ہو گیا ہے اور چھ حملہ آوروں کو ختم کر دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکام ’ان سلیپر سیلز کے تمام ارکان کو تلاش کرنے کی کوشش کریں گے جنہوں نے (حملوں) کی منصوبہ بندی کی جن میں بیرون ملک (سہولت کار) بھی شامل ہیں۔‘
روسی حکام نے بتایا کہ پولیس نے ماخچکالا میں چار اور ڈربنٹ میں دو مسلح افراد کو مار گرایا۔
روسی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ اور کریملن کے پرجوش حامی پیٹریارک کیرل نے اس حملے کے ردعمل میں کہا کہ ’دشمن روس میں بین المذہب ہم آہنگی کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘
قومی انسداد دہشت گردی کمیٹی نے آر آئی اے نیوز ایجنسی کو ایک بیان میں کہا کہ حملوں میں ’دو آرتھوڈوکس چرچز، ایک یہودی عبادت گاہ اور ایک پولیس چوکی کو نشانہ بنایا۔
حکام نے بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں روسی آرتھوڈوکس چرچ کے ایک پادری اور پولیس افسران مارے گئے۔
روسی آرتھوڈوکس چرچ نے کہا کہ آرچ پرائسٹ نکولائی کوٹیلنکوف کو ڈربنٹ میں ’بے دردی‘ سے مارا گیا۔
داغستان کی وزارت داخلہ کی ترجمان گیانا گریئیفا نے آر آئی اے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ حملوں میں مجموعی طور پر چھ پولیس اہلکار جان سے گئے جب کہ 12 دیگر زخمی ہوئے۔
وزارت نے بعد میں مزید کہا کہ ایک مقامی پولیس سربراہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
دریں اثنا روس کے نیشنل گارڈ نے کہا ہے کہ ان کا ایک افسر ڈربینٹ میں مارا گیا جب کہ متعدد دیگر زخمی ہوئے۔
داغستان کی وزارت داخلہ نے کہا کہ حملوں میں 13 پولیس اہلکاروں سمیت کل 16 افراد زخمی ہوئے۔
وزارت نے کہا کہ ایک الگ واقعے میں مبینہ حملہ آوروں نے ماخچکالا سے 65 کلومیٹر دور سرگوکل گاؤں میں بھی ایک پولیس کار پر فائرنگ کی جس سے ایک اہلکار زخمی ہوا۔
داغستان کی وزارت داخلہ نے کہا کہ 19 افراد نے ماخچکالا میں ایک چرچ کے اندر پناہ لی اور بعد میں انہیں محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا۔
مسلح افراد نے دونوں شہروں میں یہودی عبادت گاہوں پر بھی حملے کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
روس کی فیڈریشن آف جیوش کمیونٹیز کی پبلک کونسل کے چیئرمین بورچ گورین نے ٹیلی گرام پر لکھا: ’ڈربینٹ میں سینیگاگ میں آگ لگی۔‘
انہوں نے کہا کہ ماخچکالا میں سینیگاگ کو بھی آگ لگا دی گئی ہے اور جلا دیا گیا ہے۔‘
ماخچکالا کے ربی رامی ڈیوڈوف نے بعد میں آر آئی اے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ سینیگاگ میں کوئی اموات یا کوئی زخمی نہیں ہوا۔
روسی جیوش کانگریس نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ ڈربنٹ سینیگاگ پر شام کی عبادت سے تقریباً 40 منٹ قبل حملہ کیا گیا۔
حملہ آوروں نے پولیس اور سکیورٹی گارڈز پر فائرنگ کی اور آتش گیر بوتلیں پھینکیں۔ اس نے مزید کہا کہ ماخچکالا میں بھی ایسا ہی حملہ ہوا۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹاس نے قانون نافذ کرنے والے ایک ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماخچکالا اور ڈربینٹ میں حملے کرنے والے حملہ آور ایک بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم کے حامی ہیں۔‘
روس کی ایف ایس بی سکیورٹی سروس نے اپریل میں کہا تھا کہ اس نے مارچ میں ماسکو کے کروکس سٹی ہال کنسرٹ پر مہلک حملے کی منصوبہ بندی کے شبے میں داغستان میں چار افراد کو گرفتار کیا تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔