کراچی میں تنخواہ کے تنازعے پر سافٹ ویئر کمپنی کے سربراہ یا سی ای او نوید خان کے قتل کی ایف آئی آر آج درج کر لی گئی ہے۔
پیر کے روز شاہراہ فیصل پر واقع نجی سافٹ ویئر کمپنی میں تنخواہ نہ ملنے پر ملازم نے کمپنی کے سی ای او کو تیز دھار آلے سے قتل کیا تھا جس کا مقدمہ مقتول کے بھائی کی مدعیت میں گرفتار ملزم کے خلاف ٹیپو سلطان تھانے میں درج کیا گیا۔
مقتول کے بھائی امتیاز خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ وہ اسی کمپنی کے ایک ڈیپارٹمنٹ میں مینیجر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ ’شام کے وقت ملزم شعیب دفتر آیا اور نوید کے کمرے میں داخل ہو گیا، جھگڑے کے دوران ملزم نے تیز دھار آلے کے وار کرکے نوید کو شدید زخمی کردیا، اسے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔‘
امتیاز خان کا مزید کہنا تھا کہ ’ملزم شعیب کی صرف ایک ماہ کی تنخواہ رکی ہوئی تھی لیکن جس طرح اس نے میرے بڑے بھائی پر چھریوں سے وار کیا اس سے یہی لگتا ہے کہ وہ اسی ارادے سے کمپنی آیا تھا۔ نوید میرا بڑا بھائی تھا، بہت ہنس مکھ انسان تھا، اس کے تین بچے ہیں، سب سے چھوٹا بیٹا دس دن کا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے وضاحت کی کہ ’سی ای او کا کام نہیں ہوتا تنخواہ دینا، میرا بھائی خود بھی ملازم تھا اسی کمپنی کا، وہ بھی تنخواہ دار آدمی تھا۔ اس وقت ہم اپنے آبائی گاؤں میں ہیں جہاں مقتول کی تدفین کر دی گئی ہے۔‘
ایس ایچ او تھانہ ٹیپو سلطان طارق محمود نے انڈپینڈنٹ اردو سے سے گفتگو میں بتایا کہ ’ملزم شعیب خان کوموقعے سے گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کرلیا گیا تھا، گرفتار ملزم گذشتہ آٹھ ماہ سے اس کمپنی میں بحیثیت ڈیولپر ملازمت کر رہا تھا۔
شعیب کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے جس میں اس نے بتایا ہے کہ اس کے والد بیمار تھے اور پیسوں کی ضرورت تھی۔ سی ای او نے پہلے ایچ آر کے پاس بھیجا اور پھر فنانس ڈیپارٹمنٹ میں۔ پھر ملزم واپس مقتول کے دفتر آیا اور مشتعل ہو گیا۔
تاہم تفتیش سے سے پتہ لگا کہ غیرملکی کمپنی ہونے کی وجہ سے تنخواہ براہ راست نہیں آتی تھی جس کی وجہ سے ملزم شعیب کی تنخواہ بھی رکی ہوئی تھی۔‘
ایس ایچ او کے مطابق ’گرفتار ملزم کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ روپے تھی جو گذشتہ تین ماہ سے نہیں ملی تھی۔ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔‘