امریکی جج نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک اور فوجداری مقدمہ خارج کر دیا ہے، جس میں ان پر خفیہ دستاویزات غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مقدمہ کے اخراج سے ٹرمپ کو قانونی طور پر ایک بڑی فتح ملی ہے۔ رپبلکن صدارتی امیدوار وائٹ ہاؤس میں واپسی کے لیے کوشاں ہیں۔
فلوریڈا میں امریکی ڈسٹرکٹ جج ایلین کینن، جنہیں ٹرمپ نے نامزد کیا تھا، نے فیصلہ سنایا کہ استغاثہ کی سربراہی کرنے والے خصوصی وکیل جیک سمتھ کو غیر قانونی طور پر اس کام کے لیے مقرر کیا گیا۔ ان کے پاس مقدمہ دائر کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یکم جولائی کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ عہدے پر رہتے ہوئی کئی کاموں کی انجام دہی پر ٹرمپ کو مقدمے کے خلاف استثنیٰ حاصل ہے۔ پیر کا عدالتی فیصلہ ٹرمپ کے لیے ایک اور بڑی قانونی کامیابی ہے۔
امکان ہے کہ پراسیکیوٹرز اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ دیگر مقدمات میں عدالتوں نے بار بار امریکی محکمہ انصاف کے اس اختیار کو برقرار رکھا ہے کہ وہ سیاسی طور پر بعض حساس تحقیقات کو دیکھنے کے لیے خصوصی مشیر مقرر کر سکتا ہے۔
لیکن کینن کے فیصلے نے اس کیس کے مستقبل کو مشکوک بنا دیا ہے، جو کبھی ٹرمپ کے لیے سنگین قانونی خطرہ تھا۔
سمتھ 2020 کے صدارتی انتخاب نتائج کو الٹانے کی کوششوں پر واشنگٹن میں وفاقی عدالت میں بھی ٹرمپ کے خلاف مقدمہ چلا رہے ہیں۔