غزہ میں ہزاروں افراد پولیو کے خطرے سے دو چار: وزارت صحت

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ غزہ میں لاکھوں بے گھر افراد کے زیراستعمال خیموں کے درمیان سیوریج کا پانی بہہ رہا ہے اور پولیو وائرس کی موجودگی صحت کے لیے ایک نئے بحران کی علامت ہے۔

18 جولائی 2024 کی اس تصویر میں جنوبی غزہ میں خان یونس میں واقع پناہ گزینوں کے کیمپ میں فلسطینی کچرے کے ڈھیر کے قریب سے گزر رہے ہیں (اے ایف پی)

غزہ اور اسرائیل کے محکمہ صحت کے حکام نے جمعرات کو انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں آلودہ پانی کے نمونوں میں پولیو کا وائرس پایا گیا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق یہ اعلان ایک یورپی گروپ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے بعد سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی اسرائیلی جارحیت کے بعد لاکھوں ٹن انسانی فضلے اور ملبے سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ جارحیت سے بے گھر ہونے والے ہزاروں خاندان جو اب گنجان آباد خیمہ بستیوں میں مقیم ہیں، وہ اس انتہائی متعدی بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں، جو انسانی جسم کو اپاہج کرنے یا معذوری کا سبب بن سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے صحت کے اداروں نے 1980 میں پولیو کے خاتمے کے لیے ایک عالمی مہم شروع کی تھی، جو اکثر سیوریج اور آلودہ پانی کے ذریعے پھیلتا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں افغانستان اور پاکستان میں اس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بچوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی طرف سے کیے گئے تجزیوں میں اس علاقے میں پولیو وائرس کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے، جو سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کی تباہ کن فوجی جارحیت کا نشانہ بنا ہوا ہے۔

اسرائیلی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس ٹائپ ٹو پایا گیا ہے، ان نمونوں کو اسرائیلی لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا تھا۔

ادھر غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ غزہ بھر میں لاکھوں بے گھر افراد کے زیراستعمال خیموں کے درمیان سیوریج کا پانی بہہ رہا ہے اور پولیو وائرس کی موجودگی صحت کے لیے ایک نئے بحران کی علامت ہے۔

وزارت نے کہا کہ اب گندے پانی کے نالے پورے غزہ میں ہزاروں بے گھر لوگوں کے خیموں کے درمیان بہتے ہیں اور پولیو وائرس کی موجودگی ’صحت کے ایک نئے بحران‘ کی نشاندہی کرتی ہے۔

شہری حکام نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ایندھن کی کمی کی وجہ سے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ سٹیشن بند کر دیے گئے ہیں۔

غزہ میں موسم گرما میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے دوران ام ناہید ابوشار پہلے ہی وسطی غزہ کے علاقے دیر البلاح میں اپنے خاندان کے خیمے میں صحت کے حوالے سے ایک ڈراؤنے خواب جیسی زندگی گزار رہی ہیں۔

45 سالہ ماں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’گرمی، بیماریاں، مکھیاں، مچھر اور ان کی بھنبھناہٹ، ان سب سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔

’سیوریج کی بدبو کی وجہ سے ہم رات کو سو نہیں پاتے۔ میرے بچے سوتے نہیں ہیں کیوں کہ وہ فضلے سے پھیلنے والی کسی نہ کسی بیماری سے ہمیشہ بیمار رہتے ہیں۔‘

اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کو تنازع شروع ہونے کے بعد سے بھوک نے غزہ کو جکڑ لیا ہے جبکہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خارش، چکن پاکس، جلد پر دانے اور جوئیں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے اداروں نے غزہ میں کئی بار ہیضے اور دیگر سنگین بیماریوں کے وبائی شکل اختیار کرنے کے خطرے کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔

60 سالہ ام یوسف ابو القمسان کو بھی اپنا گھر چھوڑ کر دیر البلاح منتقل ہونا پڑا ہے جہاں ان کا کہنا تھا کہ ’کچرے اور کیڑوں کے درمیان یہ ایک تکلیف دہ زندگی ہے۔‘

تقریبا ہر روز وہ اپنے بچوں یا پوتے پوتیوں کے ساتھ بیماریوں یا مچھروں کے کاٹنے کے علاج کی خاطر نرس کے لیے قطار میں کھڑی ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم بہت سے دوائیں خریدتے ہیں۔ لیکن ہم نہیں جانتے کہ یہ کھانا یا پینا محفوظ ہے یا نہیں۔ کیا ہم بیٹھ سکتے ہیں یا سو سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دیر البلاح شہر کے حکام نے رواں ہفتے پیش گوئی کی تھی کہ سیوریج کے پانی کے پمپنگ اور ٹریٹمنٹ سٹیشنوں کو بند کرنے کے بعد ’سڑکیں گندے پانی سے بھر جائیں گی‘ اور ’بیماریاں پھیلیں گی۔‘

انہوں نے کہا کہ فضائی حملوں سے حفاظت کی تلاش میں شہر میں آنے والے سات لاکھ افراد خطرے میں ہیں۔

35 سالہ محمد الکاہلوت کے مطابق جنوب میں خان یونس کے قریب ایک بڑی خیمہ بستی المواسی میں گذشتہ ایک ہفتے سے کچرا کنڈی میں آگ لگی ہوئی ہے اور کم سہولیات رکھنے والی ایمرجنسی سروسز اسے بجھانے میں ناکام رہی ہیں۔

المواسی پر متعدد بار بمباری کی جا چکی ہے جن میں سے ایک بار گذشتہ ہفتے حماس کے فوجی کمانڈر محمد ضیف اور ان کے نائب کو قتل کرنے کی اسرائیلی کوشش بھی شامل تھی۔

الکاہلوت کا کہنا ہے کہ کچرا ایک اضافی خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’کچرے کی بدبو، دھوئیں اور گرمی سے ہمارا دم گھٹتا ہے۔‘

ہالینڈ کے ایک سرگرم گروپ پیکس نے ایک نئی تحقیق میں کہا ہے کہ کئی ماہ کی مسلسل بمباری اور اسرائیل کی جانب سے ایندھن کی ناکہ بندی نے غزہ کا کچرا جمع کرنے کے فرسودہ نظام کو تباہ کر دیا ہے۔

مقامی حکام نے اطلاع دی ہے کہ ’اسرائیلی افواج غزہ کے تین سرکاری کچرے کے ڈھیروں تک رسائی کو روک رہی ہیں۔‘

پیکس نے کہا کہ اس نے سیٹلائٹ تصاویر کا مطالعہ کیا ہے جس میں غزہ میں 225 بڑھتے ہوئے کچرے کے ڈھیر دکھائے گئے ہیں۔

گروپ کا کہنا ہے کہ مادے اور بھاری دھاتوں کا ’کیمیائی سوپ‘ پانی کی فراہمی اور کھیتوں کو آلودہ کر سکتا ہے اور ’بالآخر زہریلے مادے فوڈ چین میں شامل ہو جاتے ہیں اور انسانوں میں واپس آ جاتے ہیں۔‘

پیکس نے متنبہ کیا کہ چونکہ پانی ’طویل فاصلے تک جا سکتا‘ ہے تو خطرہ جارحیت زدہ علاقے سے باہر بھی پھیل سکتا ہے۔

’اگرچہ غزہ کے لیے خطرہ ناگزیر ہے، لیکن مجموعی طور پر خطے کو جلد ہی ماحولیاتی نظام اور صحت عامہ کے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا