غزہ: سکول پر بمباری سے 12 اموات، حماس امن مذاکرات سے باہر

غزہ میں اسرائیلی خوں ریز حملوں میں گذشتہ 24 گھنٹے میں 141 لوگوں کی جان جا چکی ہے۔

14 جولائی 2024 کو جنوبی غزہ میں خان یونس میں ایک خاتون اپنے بچوں کے ساتھ اسرائیلی حملوں میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے سامنے سے گزرتے ہوئے (بشر طالب/ اے ایف پی)

فلسطینی تنظیم حماس کے ایک عہدے دار نے اتوار کو کہا ہے کہ وہ غزہ میں فائر بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات سے الگ ہو رہی ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا جب اسرائیل نے غزہ میں پہ در پے خوں ریز حملے کیے ہیں۔

اتوار کو غزہ میں صحت کے حکام نے بتایا کہ وسطی غزہ میں سکول پر اسرائیلی حملے میں 12 افراد جان سے گئے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کے زیر انتظام میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے کا شکار ہونے والے سکول میں بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔

اسرائیلی حملوں میں گذشتہ 24 گھنٹے میں 141 لوگوں کی جان گئی۔

گذشتہ روز اسرائیل نے خان یونس میں المواصی پناہ گزین کیمپ پر حملہ کیا اور جواز پیش کیا کہ اس نے حماس کے اہم کمانڈر محمد الضیف کو نشانہ بنایا۔

حماس کے ایک سینیئر عہدے دار کا آج کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ہاتھوں ’قتل عام کے واقعات‘ اور مسلسل تعطل کی وجہ سے مذاکرات سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

عہدے دار کے مطابق نے کہا کہ حماس کے قطر میں مقیم سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بین الاقوامی ثالثوں کو (اسرائیلی) قبضے کی عدم سنجیدگی، تاخیر اور رکاوٹ ڈالنے کی مسلسل پالیسی اور نہتے شہریوں کے جاری قتل عام کی وجہ سے ’مذاکرات روکنے کے فیصلے کے بارے میں بتایا۔‘

حماس عہدے دار کے مطابق اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ جب اسرائیلی حکومت نے ’سیز فائر اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا حماس بات چیت کے لیے تیار ہو گی۔‘

امریکہ کی مدد سے قطر اور مصر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کئی ماہ سے جاری ہیں لیکن جنگ کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

خبر رساں اے ایف پی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 38 ہزار 584 فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے جبکہ 88 ہزار881 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دوحہ اور قاہرہ میں فائر بندی کے مذاکرات میں مصر کے دو سکیورٹی ذرائع نے ہفتے کو کہا تھا کہ تین دن کی بھرپور بات چیت کے بعد مذاکرات روک دیے گئے ہیں۔

ادھر اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ حماس کے خان یونس بریگیڈ کمانڈر رافع سلامہ ہفتے کو ایک فضائی حملے میں جان سے چلے گئے جس میں حماس کے مسلح ونگ کے سربراہ محمد الضیف کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی فوج کے دعوے میں کہا گیا کہ سلامہ ضیف کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے اور حماس کے سات اکتوبر کے حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔

حماس نے سلامہ کی موت کے حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہفتے کو المواصی کیمپ پر ہونے والے اس حملے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اموات کی تعداد 90 سے زائد ہوگئی ہے، جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔

اسرائیل نے ہفتے (13 جولائی) کو جنوبی غزہ میں بے گھر افراد کے ایک کیمپ پر بمباری کی تھی، جس کے حوالے سے الجریزہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ’درست انٹیلی جنس‘ کی بنیاد پر ایک ایسے علاقے کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائی کی، جہاں ’حماس کے دو سینیئر دہشت گرد‘ اور دیگر جنگجو شہریوں کے درمیان چھپے ہوئے تھے۔

غزہ میں حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیا نے دعویٰ کیا کہ نتن یاہو ایک ’جعلی فتح‘ کا اعلان کرنا چاہتے تھے اور یہ کہ حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے دعوے غلط تھے۔

انہوں نے الجزیرہ عربی کو بتایا: ’محمد الضیف اب آپ کی بات سن رہے ہیں اور آپ کے جھوٹے اور خالی خولی بیانات کا مذاق اڑا رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا