بنگلہ دیش: کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ احتجاج 48 گھنٹے کے لیے معطل

بنگلہ دیش میں طلبہ تنظیم نے پیر کو سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف خویریز تشدد میں تبدیل ہو جانے والا احتجاج 48 گھنٹے کے لیے معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔

بنگلہ دیش میں طلبہ تنظیم نے پیر کو سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف خویریز تشدد میں تبدیل ہو جانے والا احتجاج 48 گھنٹے کے لیے معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کرنے والی طلبہ تنظیم ’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکرمینیشن‘ کے سرکردہ رہنما ناہید اسلام نے بتایا کہ ’ہم 48 گھنٹے کے لیے مظاہرے معطل کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مطالبہ ہے کہ اس عرصے میں حکومت کرفیو اٹھا لے انٹرنیٹ بحال کر دے اور طلبہ مظاہرین کو ہدف بنانا بند کر دے۔‘

دوسری جانب پولیس نے پیر کو کہا ہے کہ طلبہ احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک پانچ سو سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں حزب اختلاف کے کچھ رہنما بھی شامل ہیں۔

ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان فاروق حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’بدامنی شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 532 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں بی این پی کے رہنما بھی شامل ہیں۔‘

وہ اپوزیشن کی بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کا حوالہ دے رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد میں بی این پی کے تیسرے سب سے سینیئر رہنما امیر خسرو محمود چوہدری اور اس کے ترجمان روح الکبیر رضوی احمد بھی شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’قومی فٹ بال ٹیم کے سابق کپتان اور بی این پی کے سینئر رہنما امین الحق کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔‘

حسین نے بتایا کہ ’ملک کی سب سے بڑی اسلامی جماعت جماعت اسلامی کے جنرل سکریٹری میا غلام پروار کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’دارالحکومت میں بدامنی کے دوران کم از کم تین پولیس اہلکاروں کی جان گئی اور تقریباً ایک ہزار زخمی ہوئے جن میں سے کم از کم 60 کی حالت تشویش ناک ہے۔‘

بی این پی کے ترجمان اے کے ایم واحد الزمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ملک بھر میں گذشتہ چند دنوں میں بی این پی کے کئی سو رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘

دوسری جانب متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے 57 بنگلہ دیشی تارکین وطن کو اپنی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے پر طویل قید کی سزا سنائی ہے۔

اے ایف پی نے پیر کو متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ تین بنگلہ دیشی تارکین وطن کو مبینہ مظاہروں میں حصہ لینے پر عمر قید، 53 دیگر کو 10 سال قید اور ایک کو 11 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

نیوز ایجنسی کے مطابق مدعا علیہان نے ’جمعے کو متحدہ عرب امارات کی متعدد سڑکوں پر جمع ہوئے اور فسادات کو ہوا دی۔‘ قید کی سزا پوری ہونے کے بعد انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔

وام کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی شہریوں پر الزامات  تیزی سے کی جانے والی تحقیقات کے بعد عائد کیے گئے جس کا حکم جمعہ کو دیا گیا تھا۔

ایک عینی شاہد نے تصدیق کی کہ تارکین وطن بنگلہ دیشی حکومت کے فیصلوں کے خلاف متحدہ عرب امارات کی متعدد سڑکوں پر جمع ہوئے اور بڑے پیمانے پر مارچ کا اہتمام کیا۔

بنگلہ دیش میں رواں ماہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی 15 سالہ آمرانہ حکمرانی کے حامیوں کو فائدہ پہنچے گا۔

 تقریباً روزانہ ہونے والے مظاہرے گذشتہ ہفتے پرتشدد ہو گئے جن میں 163 افراد جان سے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روئٹرز کے مطابق اتوار کو بنگلہ دیش میں متنازع کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے میں ان کے مطالبات کی جزوی منظوری کے باوجود احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

اس سے قبل بنگلہ دیش کی اعلیٰ ترین عدالت نے اتوار کو سول سروس کی ملازمت کے درخواست دہندگان کے لیے متنازع کوٹہ سسٹم کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اسے مکمل ختم کرنے کا حکم نہیں دیا تھا۔

بنگلہ دیش کے اٹارنی جنرل اے ایم امین الدین نے اتوار کو بتایا کہ زیریں عدالت کے حکم کو منسوخ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے اپیلٹ بینچ نے ہدایت کی ہے کہ 93 فیصد سرکاری ملازمتیں کوٹے کی بجائے اہلیت کی بنیاد پر دی جائیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والے طلبہ نے کہا ہے کہ وہ تشدد میں ملوث نہیں اور ’حکومت تشدد کے واقعات کے ذمہ داروں کو تلاش کرے گی۔‘

وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے 2018 میں ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم ختم کر دیا تھا۔

لیکن ایک زیریں عدالت نے گذشتہ ماہ اسے بحال کرتے ہوئے مجموعی طور پر 56 فیصد کوٹہ مقرر کیا جس کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا