خیبر پختونخوا: شدت پسندوں کے خلاف کارروائی سول فورسز کریں گی

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بنوں امن کمیٹی کے پانچ ارکان سمیت کور کمانڈر پشاور، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

خیبرپختونخوا کے علاقے بنوں میں 19 جولائی 2024 کو عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد لوگ امن کے لیے احتجاج کر رہے ہیں (اے ایف پی) 

پشاور میں جمعرات کو بنوں امن کمیٹی کے مطالبات پر ہونے والی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بنوں واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے عدلیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بنوں امن کمیٹی کے پانچ ارکان سمیت کور کمانڈر پشاور، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے حوالے سے خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ اور ٹرائیبل امور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سات فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے۔

ان سات فیصلوں میں سے ایک بنوں واقعے کی جوڈیشل انکوائیری کے لیے عدلیہ کو درخواست اور حکومتی سطح پر بھی انکوائری اور ذمہ داران کا تعین کرنا ہے۔

اس کے علاوہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایپکس کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عوام اور اداروں کے درمیان ’جنم لینے والی غلط فہمیوں‘ کے فوری حل کے لیے ’ہر کمشنر کی سطح پر کمیٹیاں مقرر کی جائیں گی جن میں عوامی، سول، عسکری اور پولیس کے نمائندے شامل ہوں گے۔‘

صوبے میں آپریشن کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’عسکری اداروں نے واضح بتا دیا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے اس لیے صوبے میں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا ہے جبکہ مقامی طور پر دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی پولیس اور سی ٹی ڈی کرے گی۔‘

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ’مشکوک علاقوں اور مدارس پر کارروائی محکمہ انسداد دہشت گردی کی ذمہ داری ہے اور وہی کارروائی کرے گا۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ فوری طور پر باقاعدہ اور ہمہ وقت گشت کو یقینی بنایا جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایپکس کمیٹی اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ’دہشت گرد ہر روپ میں قابل مذمت ہے اور ان کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی۔‘

اس حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اتوار کی شب بنوں امن جرگے کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد کہا تھا کہ اس معاملے پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو ہوگا۔

اس ملاقات میں بنوں امن کمیٹی کے ارکان نے انتظامیہ کہ سامنے مندرجہ ذیل مطالبات رکھے تھے:

  1. اچھے اور برے طالبان کا اور ان کے مراکز کا خاتمہ
  2. بنوں میں تین دن سے بند نیٹ ورک سروس کی بحالی
  3. بنوں میں عزم استحکام آپریشن شروع نہ کیا جائے
  4. لاپتہ افراد کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے
  5. 15 جولائی اور 19 جولائی کے واقعے کی فی الفور عدالتی تحقیقات کروائی جائیں
  6. اور دہشت گردی کی جنگ میں زخمی پولیس اہلکاروں اور عوام کو معاوضہ کی ادائیگی اور علاج فوجی ہسپتالوں میں کروایا جائے۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان