گولان حملہ: حزب اللہ کی تردید، اسرائیل کی سبق سکھانے کی دھمکی

اسرائیل نے اتوار کو مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں فٹبال گراؤنڈ پر راکٹ حملے کا حزب اللہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی تنظیم کو اس کی بھاری قیمت اٹھانا پڑے گی۔

11 جون 2024 کو گولان کی پہاڑیوں میں ہڈنیس کے مضافات میں میزائل گرنے کے باعث لگی آگ کو فائر بریگیڈ کا عملہ بجھانے کی کوشش کر رہا ہے (اے ایف پی)

اسرائیل نے اتوار کو مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں فٹ بال گراؤنڈ پر راکٹ حملے کا حزب اللہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی تنظیم کو اس کی بھاری قیمت اٹھانا پڑے گی۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حزب اللہ نے ہفتے کو ہونے والے اس حملے کی کسی بھی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے جس میں 12 افراد جان سے گئے اور یہ سات اکتوبر کے بعد اسرائیل یا اس کے زیر قبضہ کسی علاقے میں مہلک ترین حملہ تھا۔

اس حملے نے غزہ کے متوازی ایک اور محاذ کے کھلنے کا خدشہ پیدا کر دیا ہے جہاں بھاری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان مکمل جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

راکٹ اسرائیل کے زیرقبضہ گولان کی پہاڑیوں میں مجدل شمس کے دروز گاؤں میں فٹ بال گراؤنڈ پر گرا تھا۔ یہ علاقہ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں شام سے چھین کر اسے ملک میں ضم کر لیا تھا جسے زیادہ تر ممالک نے تسلیم نہیں کیا ہے اور اسے مقبوضہ علاقہ ہی تصور کیا جاتا ہے۔

وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے حملے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’حزب اللہ اس کی ایک بھاری قیمت ادا کرے گی، جو اس نے ابھی تک ادا نہیں کی ہے۔‘

دوسری جانب ایک تحریری بیان میں حزب اللہ نے کہا: ’اسلامی مزاحمت کا اس واقعے سے قطعی طور پر کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے تمام جھوٹے الزامات کی واضح طور پر تردید کرتی ہے۔‘

حزب اللہ نے اس سے قبل اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد راکٹ حملوں کا اعلان کیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خطے کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آئی ایف آئی ایل  کے سربراہ ارولڈو لازارو نے اسرائیل اور حزب دونوں پر ’زیادہ سے زیادہ تحمل‘ برتنے پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ راکٹوں کے تبادلے اور حملوں کو تیز کرنے سے جنگ کا ایک وسیع شعلہ بھڑک سکتا ہے جو پورے خطے کو یقین طور پر تباہی کی لپیٹ میں لے لے گا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل نے گولان میں حملے کو ’خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

امریکی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہماری حمایت آہنی ہے اور تمام ایرانی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں بشمول لبنانی حزب اللہ کے خلاف اٹل ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے بھی اسے ’خون کی ہولی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

غزہ کے ایک اور سکول پر اسرائیلی حملہ

ادھر غزہ میں وزارت صحت نے کہا کہ ہفتے کے روز ایک سکول پر اسرائیلی حملے میں 30 افراد جان سے گئے۔

اے ایف پی کے مطابق غزہ میں ایک سکول پر تازہ ترین حملہ مزید جنوب میں ایک دن تک جاری رہنے والی فوجی کارروائی کے بعد ہوا جس میں 170 کے قریب لوگ مارے گئے تھے۔

غزہ کی وزارت صحت نے وسطی دیر البلاح کے علاقے میں خدیجہ سکول پر حملے میں  100 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی دی۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ فلسطینی عسکریت پسند اس کمپاؤنڈ کو ’چھپنے کی جگہ‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

تازہ ترین غزہ حملہ، جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس میں ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنایا گیا ہے، چھ جولائی کے بعد سے کم از کم آٹھویں بار کسی سکول کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

وزارت صحت اور ہسپتال کے ذرائع کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق چھ جولائی کے بعد سے سکولوں پر حملوں میں 100 سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا