پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے قتل کی دھمکی دینے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی جبکہ لاہور میں پولیس نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے رہنما کے خلاف چیف جسٹس کو دھمکی دینے پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔
اسلام آباد میں پیر کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ نیوز کانفرس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے قتل کا فتوی دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، کسی کو اس طرح کی شر انگیزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جا رہی ہے، سپریم کورٹ اس معاملے پر اپنے فیصلے کی وضاحت کرچکی ہے مگر پھر بھی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ ریاست کسی طور پر قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سیاسی اور دیگر مفادات کے لیے سوشل میڈیا پر عوام کو قتل پر اکسانے والی پوسٹ لگائی جا رہی ہیں، ریاست اس پر ایکشن لے گی اور قانون پوری قوت سے حرکت میں آئے گا۔
’قاضی فائز عیسیٰ کو کئی سالوں سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔‘
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ’چیف جسٹس کے قتل کے متعلق بات کرنا پاکستان کے آئین اور دین سے بغاوت ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہیں۔‘
ادھر راولپنڈی میں علما کے ساتھ نیوز کانفرنس میں وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ’اس معاملے پر کوئی ڈھیل نہیں ہو گی اور اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ اس معاملے کو ٹیسٹ کیس بنایا جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ ’جنہوں نے یہ بیان دیا ہے ان کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔‘
اس سے قبل لاہور میں چیف جسٹس آف پاکستان کو قتل کی دھمکی دینے والے ٹی ایل پی رہنما کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ، مذہبی منافرت اور فساد پھیلانے کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’ٹی ایل پی کے نائب امیر پیر ظہیر الحسن چاہ نے پریس کلب کے باہر احتجاج کے دوران اعلیٰ عدلیہ کے خلاف نفرت پھیلائی۔‘
ایف آئی آر کے مطابق: ’ٹی ایل پی امیر نے جسٹس فائز عیسی کا سر لانے والے کو ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔‘
لاہور پولیس کے ایس ایچ او حماد حسین کی مدعیت میں درج ہونے والے اس مقدمے میں ٹی ایل پی امیر سمیت 1500 کارکنوں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے بھی 25 جولائی، 2024 کو اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا تھا۔