متحدہ عرب امارات نے جمعے کو افغانستان کی طالبان حکومت کے سفیر کی سفارتی اسناد قبول کر لی ہیں اور چین کے بعد ایسا کرنے والا دوسرا ملک بن گیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق جب کابل کی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ ابوظبی میں ایک تقریب میں نئے سفیر مولوی بدرالدین حقانی کا استقبال کیا گیا ہے، اس کے بعد تیل کی دولت سے مالا مال اس خلیجی ریاست نے بیان جاری کیا کہ وہ افغان عوام کی مدد کی غرض سے’راہ نکالنے‘ کے لیے پرعزم ہے۔
طالبان حکومت کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے بڑھتے ہوئے تعلقات میں اماراتی فرم جی اے اے سی کی جانب سے افغان ہوائی اڈوں کا انتظام سنبھالنا بھی شامل ہے۔
سفیر کو تسلیم کرنے کے عمل کو طالبان حکام کی فتح کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر تنہائی کا شکار ہیں۔
لڑکیوں کو جزوی طور پر ثانوی تعلیم تک رسائی سے محروم کرنے کے باعث اقوام متحدہ کی طرف سے بھی طالبان تسلیم نہیں کیے جاتے۔
متحدہ عرب امارات کے ایک عہدیدار نے جمعرات کو دیر گئے اے ایف پی کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا کہ ’دنیا گذشتہ چند برسوں کے دوران افغانستان کو درپیش مسائل تسلیم کرتی ہے۔ افغانستان کے سفیر کی اسناد قبول کرنے کا فیصلہ افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے راستے بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے ہمارے عزم کا اعادہ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات ’ترقیاتی اور تعمیر نو کے منصوبوں کے ذریعے انسانی امداد فراہم کرنے‘ اور ’علاقائی کشیدگی میں کمی اور استحکام‘ کی کوششوں کی حمایت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
متحدہ عرب امارات، پاکستان اور سعودی عرب کے ساتھ ان تین ممالک میں سے ایک تھا جنہوں نے طالبان کی سابقہ حکومت کو تسلیم کیا تھا، جو کہ 2001 میں امریکی قیادت میں ہونے والے حملے کے بعد ختم کر دی گئی تھی۔
یو اے ای مٹھی بھر ممالک میں سے ایک ہے جہاں طالبان کی سفارتی موجودگی ہے، جن میں ایران، پاکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور قازقستان شامل ہیں۔
نکاراگوا نے جون میں افغانستان میں ایک نان ریزیڈنٹ سفیر تعینات کیا تھا۔
گذشتہ ہفتے، متحدہ عرب امارات اور طالبان کے تعلقات کی مزید علامات کے طور پر، صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے افغانستان کے وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی جب وہ اماراتی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
جون میں متحدہ عرب امارات کے صدر نے افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کی میزبانی کی تھی، جو امریکی حکام کو مطلوب ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے۔