وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈاپور کی تقریر میں صحافیوں سے متعلق الفاظ پر کئی صحافی تنظیموں نے مذمت کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین گوہر علی خان نے علی امین کے بیان پر صحافیوں سے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے پاکستان تحریک انصاف کے اتوار کو سنگجانی میں ہونے والے جلسے کے دوران بعض صحافیوں کا نام لیے بغیر ان کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان صحافیوں کو پہچانیں جو اپنا ضمیر بیچ چکے ہیں۔‘
ان کے اس بیان پر پیر کو مختلف صحافی تنظیموں کا ردعمل سامنے آیا جس میں پاکستان تحریک انصاف سے اس بیان پر معافی کا مطالبہ کیا گیا۔
صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے علی امین گنڈاپور کے بیان اور خواتین صحافیوں کے بارے میں ریمارکس پر مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا معافی مانگیں ورنہ ان کی میڈیا کوریج کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
صحافیوں کی تنظیم ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) نے بھی وزیراعلیٰ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعلیٰ کے پی اس بیان پر صحافیوں سے معافی مانگیں۔
’وزیراعلی نے جلسے میں صحافیوں سے متعلق غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایمنڈ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’علی امین نے صحافیوں کو دھمکیاں دیں اور ان پر الزامات لگائے جو ناقابل برداشت ہے۔‘
عورت فاؤنڈیشن نے بھی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وزیراعلی کی زبان دھمکی آمیز تھی۔ علی امین نے سائبر کرائمز ایکٹ 2016 کے سیکشن 10 سائبر دہشت گردی کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
دوسری جانب پیر کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ ’میں نے علی امین گنڈا پور کا پورا بیان میں نے نہیں سنا لیکن ان کا اشارہ تمام صحافیوں کی طرف نہیں تھا لیکن جن صحافیوں کی ان کے بیان سے دل آزاری ہوئی ہے میں ان سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔‘
گوہر علی خان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کا یہ مقصد نہیں تھا کہ وہ کسی کے بارے میں کچھ ایسے الفاظ بولیں۔ ہم صحافیوں کی بہت عزت کرتے ہیں۔‘