پی ٹی آئی گرفتاریاں، پارلیمان کے مسائل کے حل کے لیے کمیٹی قائم

سپیکر قومی اسمبلی نے آج نو گرفتار اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے۔

قومی اسمبلی ہال کا اندرونی منظر (انڈپینڈنٹ اردو)

قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے بدھ کو پارلیمان کی حدود سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد سارجینٹ ایٹ آرمز اور چار سکیورٹی اہلکاروں کو معطل کر دیا جبکہ ایوان سے متعلق مسائل کے حل کے لیے ایک 16 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

کمیٹی کے قیام کا فیصلہ حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد ارکان کو پارلیمنٹ کی عمارت کے اندر سے گرفتار کیے جانے کے ایک دن بعد سامنے آیا۔

قومی اسمبلی کی جانب سے ایکس پر جاری پوسٹ میں کہا گیا: ’ایوان نے قرارداد منظور کی ہے جس میں سپیکر کی طرف سے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جا سکتی ہے جو قومی اسمبلی کے 16 حکومتی اور اپوزیشن بنچوں کے ارکان اور وزیر پارلیمانی امور پر مشتمل ہو گی تاکہ پارلیمنٹ سے متعلق مسائل پر بحث، تجزیہ اور سفارشات مرتب کی جا سکیں۔‘ 

یہ قرارداد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے جمع کرائی۔ ایاز صادق نے آج اجلاس کے دوران سوال کیا کہ کیا ہم پارلیمنٹ کی خاطر کوئی چارٹر نہیں کر سکتے؟

’بے شک ہمارے قائدین آپس میں نہ بیٹھیں، آپ ریکارڈ نکالیں اپوزیشن کو زیادہ موقع دیا گیا ہے۔ کل جو ضمیر نے کہا اس کے مطابق عمل کیا، جو میں کر سکتا تھا وہ میں نے کیا ہے۔‘

سپیکر نے ایوان میں کہا کہ حال ہی میں ایوان زیریں میں جو گرفتاریاں عمل میں آئیں اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے اور اس حوالے سے آج ہی ایک کمیٹی قائم کی جائے گی۔

ایاز صادق نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارلیمان کے تقدس کی خاطر جو موزوں ہوا وہ کریں گے۔

’میں درخواست کروں گا کہ کمیٹی آج ہی بنائی جائے اور اس میں مزید دیر نہ کی جائے۔ آج ہی تحریک پیش کریں گے اور اس حوالے سے ناموں (کی تجاویز) لیں گے۔‘

سپیکر قومی اسمبلی نے آج نو گرفتار اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے۔

ان اراکین میں پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، احمد چٹھہ، شیخ وقاص اکرم، زبیر خان، اویس حیدر، احد علی شاہ، نسیم علی شاہ اور یوسف خان شامل ہیں۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سپیکر سردار ایاز صادق نے اعلان کیا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی گرفتاری کے معاملے میں حقائق دیکھنے کے بعد کارروائی کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ انہوں نے اسمبلی کے تمام گیٹس کی ویڈیوز اور رپورٹس طلب کی ہیں تاکہ جس کی ذمہ داری ہے اس پر عائد کی جا سکے۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کے ڈائریکٹر جنرل میڈیا ظفر سلطان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین کو گرفتار کیے جانے سے قبل سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو آگاہ کیا گیا تھا۔ 

قومی اسمبلی کے قاعدہ 103 کے تحت کسی بھی رکن سے متعلق سپیکر کو آگاہ کیا جانا ضروری ہے۔

پی ٹی آئی کے رکن پارلیمنٹ شیر افضل مروت اور چیئرمین بیرسٹر گوہر کو نو ستمبر کو پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر سے حراست میں لیا گیا تھا جبکہ پی ٹی آئی کے ایکس پر جاری ویڈیو کے مطابق شعیب شاہین کو ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے لیے عمران خان کے مشیر ذلفی بخاری نے گذشتہ روز انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’پی ٹی آئی کے چھ رہنماؤں کو گرفتار گیا ہے جن میں گوہر خان، زین قریشی، نسیم شاہ، شیخ وقاص اکرم، شیر افضل مروت اور عامر ڈوگر شامل ہیں۔‘

ان اراکین پر سنگ جانی کے مقام پر آٹھ ستمبر کے جلسے کے دوران ایس او پیز کی خلاف ورزی کا الزام تھا۔

پانچ اہلکار معطل

سپیکر ایاز صادق نے ایوان سے پی ٹی آئی کے متعدد اراکین کی گرفتاری کے بعد ’سکیورٹی میں غیر ذمہ داری‘ پر سارجنٹ ایٹ آرمز محمد اشفاق اشرف اور چار دیگر سکیورٹی اہلکاروں کو معطل کر دیا۔

سیکشن آفیسر سید مجاہد حسین کے دستخط سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق سارجنٹ ایٹ آرمز محمد اشفاق اشرف کو سول سرونٹس رولز 2020 کی دفعہ (1) 5کے تحت 120 دن (چار ماہ) کے لیے معطل کیا گیا۔

اس عرصے کے دوران وہ انہیں ان کی تنخواہ اور دیگر الاؤنسز ملتے رہیں گے۔

معطل کیے گئے دیگر چار اہلکاروں میں سکیورٹی اسسٹنٹ وقاص احمد اور تین جونیئر سکیورٹی اسسٹنٹ عبید اللہ، وحید صفدر اور محمد ہارون شامل ہیں۔ ان اہلکاروں کو بھی 120 دن کے لیے معطل کیا گیا ہے۔

تحقیقات تک قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے: بیرسٹر گوہر

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے آج ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جب تک 10 سمتبر کو پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات نہیں ہوتیں اور ہمیں مطمئن نہیں جاتا، ہمارے ارکان قومی اسمبلی کے کسی اجلاس یا کمیٹی میٹنگز میں شرکت نہیں کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی آئی رہنما نے زور دے کر کہا کہ یہ ہمارا احتجاج ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بلاول صاحب نے بھی ہمارے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی ہے جس کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘

پی ٹی آئی چیئرمین نے واضح کیا کہ ان کی جماعت کسی بھی صورت میں پارلیمنٹ یا کسی اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دے گی اور نہ ہی ہم نے ایسا اعلان کیا ہے۔

انتقامی سیاست سے پرہیز کریں: بلاول

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک مفاہمت کی حمایت کرتے ہوئے انتقام کی سیاست سے پرہیز کرنے پر زور دیا ہے۔

اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا: ’اگر حکومت کا کام صرف یہ طے کرنا ہے کہ آج ہم نے کس کو جیل میں ڈالنا ہے تو اس پر خوش نہ ہوں کیوں کہ کل آپ اور میں اسی جیل میں ہوں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب عمران خان وزیراعظم تھے تو میرا ان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں تھا لیکن جس انداز سے سیاست ہوئی، ہم نے اسے گالی میں تبدیل کر دیا ہے۔‘

بلاول نے وفاقی حکومت کو اس کی معاشی اور سکیورٹی پالیسیوں پر تعمیری رائے دینے کی بجائے برا بھلا کہنے پر اپوزیشن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا ’اگر اس ملک کو آگے بڑھنا ہے تو دونوں فریقوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کا ’وزیراعظم‘ جیل میں بند ہے۔ آپ جیل میں ان کا مقدمہ لڑ سکتے ہیں۔ یہاں عوام کی خدمت کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست