سٹیٹ بینک آف پاکستان نے جمعرات کو شرح سود میں مزید دو فیصد کمی کا اعلان کیا ہے جس کے بعد پالیسی ریٹ 17.5 فیصد ہو گیا ہے۔
یہ اعلان سٹیٹ بینک کے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا گیا جس میں ملک کی معاشی صورت حال کا جائزہ بھی لیا گیا۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’آج کے اجلاس میں مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ میں 200 بیسس پوائنٹس کمی کرکے 17.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا جو 13 ستمبر 2024 سے لاگو ہوگا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ یہ جون کے بعد سے شرح سود میں مسلسل تیسری کمی ہے کیونکہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی کے ساتھ ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے۔
بیان کے مطابق ’گذشتہ دو مہینوں میں ملکی اقتصادی حالات میں بہتری اور بنیادی افراط زر میں تیزی سے کمی آئی۔ افراط زر کی رفتار میں کمی کمیٹی کی پہلے کی توقعات سے بھی زیادہ ہے جس کی بنیادی وجہ توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی پالیسی کے نفاذ میں تاخیر اور تیل اور خوراک کی عالمی قیمتوں کے حوالے سے سازگار حالات ہیں۔‘
روئٹرز کے سروے میں زیادہ تر معاشی ماہرین نے تقریبا تین سالوں میں پہلی بار مہنگائی سنگل ڈیجٹ تک گرنے کے بعد 150 بیس پوائنٹس (ڈیڑھ فیصد) کی کمی کی توقع ظاہر کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل جون میں 150 بی پی ایس اور جولائی میں 100 بی پی ایس کمی کے بعد جمعرات کو مزید دو فیصد کمی سے شرح سود ریکارڈ 22 فیصد کی اب تک کی بلند ترین سطح سے گر کر 17.5 فیصد تک پہنچ گیا۔
پاکستان کی سالانہ کنزیومر پرائس انڈیکس کی شرح مئی 2023 میں تقریباً 40 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جو گذشتہ ماہ 9.6 فیصد پر آ گئی۔
معاشی بحران کا سامنا کرنے والے ملک میں گذشتہ موسم گرما کے بعد سے اقتصادی اشاریے مستحکم ہوئے ہیں جب کہ یہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے آخری بیل آؤٹ سے پہلے ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا تھا۔
لیکن آئی ایم ایف کے بورڈ کی جانب سے جون میں سات ارب ڈالر کے نئے تین سالہ پروگرام کے لیے سٹاف لیول معاہدے کی منظوری کے لیے خدشات ایک بار پھر بڑھ گئے ہیں۔
حکومت نے ابتدائی طور پر کہا کہ اسے اگست میں بورڈ سے منظوری کی توقع ہے لیکن بعد میں کہا کہ اس کا امکان ستمبر میں ہے۔ یہ معاملہ ابھی تک آئی ایم ایف بورڈ کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔