پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج بروز ہفتہ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں احتجاج کا اعلان کر رکھا تھا، تاہم ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر پولیس نے راولپنڈی کی طرف آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا اور مظاہرین پر شیلنگ کرکے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔
پی ٹی آئی نے اس سے قبل 28 ستمبر کو راولپنڈی میں جلسے کا اعلان کیا تھا، تاہم پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے صرف احتجاج کی کال پر لیاقت باغ کو احتجاج کے مقام کے طور پر چنا گیا، لیکن ضلعی انتظامیہ نے پارٹی کو شہر میں کسی قسم کا جلسہ جلوس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ہفتے کو تصدیق کی کہ پی ٹی آئی کو راولپنڈی میں احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ملی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے اور رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا: ’اگر آج کسی نے امن و امان میں دخل اندازی کی کوشش کی، اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی، سڑکیں، چوراہے بند کرنے کی کوشش کی تو قانون ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گا۔‘
راولپنڈی شہر کی مختلف شاہراہوں کو مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا جب کہ پولیس نفری کی ٹولیاں بھی جگہ جگہ تعینات دیکھی گئیں۔
راولپنڈی شہر میں جہاں ایک جانب دفعہ 144 نافذ ہے وہیں پی ٹی آئی کے مطابق: ’جلسے کے مقام کو تالے لگا دیے گئے ہیں۔‘
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اس کے رہنماؤں کی گرفتاری کا دعویٰ بھی کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری کی گئی ویڈیو میں ان کی اور پارٹی کے جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کی ’غیرقانونی گرفتاری کے وقت کے مناظر‘ دکھائے گئے۔
پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم کی جانب سے سابق رکن صوبائی اسمبلی سیمابیہ طاہر کی گرفتاری کی ویڈیو ایکس پر پوسٹ کی گئی۔
تاہم راولپنڈی پولیس کی جانب سے ابھی تک پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
راولپنڈی ڈویژن میں دفعہ 144 اور رینجرز کی تعیناتی
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق راولپنڈی ڈویژن میں دو روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے اور ’ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنوں، جلسوں، مظاہروں، احتجاج اور اس سے متعلقہ تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس پابندی کا اطلاق آج اور کل ہو گا۔‘
راولپنڈی ڈویژن کے تمام اضلاع بشمول راولپنڈی، اٹک، جہلم اور چکوال میں دفعہ 144 نافذ کی گئی، جب کہ ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز کی چھ کمپنیاں بھی تعینات کی گئیں۔
رینجرز کی تعیناتی کے لیے وفاقی حکومت سے ایک مراسلے کے ذریعے درخواست کی گئی تھی۔
راولپنڈی پولیس نے اپنے فیس بک پیج پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ’راولپنڈی میں سکیورٹی ہائی الرٹ اور دفعہ 144 نافذ العمل ہے اور شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی نفری تعینات اور ناکہ بندی جاری ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’کسی بھی مقام پر غیر قانونی اجتماع یا ریلی کی اجازت نہیں ہے، خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی اور امن و امان میں خلل اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘
میٹرو اور انٹرنیٹ سروس جزوی بند
ممکنہ بدامنی کے پیش نظر راولپنڈی شہر میں میٹرو بس سروس بھی آج جزوی طور پر بند کر دی گئی۔
میٹرو بس حکام کے مطابق راولپنڈی صدر سٹیشن سے آئی جے پی سٹیشن تک میٹروبس سروس مکمل طور پر بند رہے گی، تاہم اسلام آباد میں چلنے والی میٹرو بسیں مسافروں کی ضرورتیں پوری کرتی رہیں گی۔
راولپنڈی میں انٹرنیٹ سروس بھی جزوی طور پر معطل کی گئی۔