تیر اندازی سے مماثلت رکھنے والے قدیم پشتون روایتی کھیل ’مُخہ‘ کے کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ اب یہ کراچی کے پشتون نوجوانوں میں بھی انتہائی مقبول ہو رہا ہے۔
خیبر پختونخوا میں یہ کھیل سال کے مخصوص مہینوں کے دوران کھیلا جاتا ہے مگر کراچی میں یہ کھیل تقریباً ہر مہینے ہی کھیلا جا رہا ہے۔
کراچی کے علاقے مہاجر کیمپ کی مُخہ ٹیم کے کپتان محمد عمران یوسف زئی بچپن سے یہ کھیل کھیلتے آ رہے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عمران یوسف زئی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا روایتی کھیل مُخہ فصل کی کٹائی کے بعد یا سردیوں میں کھیلا جاتا تھا، مگر کراچی میں اس کھیل کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا کہ کراچی میں مُخہ کے مقابلے تقریباً ہر مہینے منعقد ہوتے ہیں۔
محمد عمران یوسف زئی کے مطابق: ’یہ صدیوں پرانا کھیل ہے۔ ہمارے بزرگوں کے مطابق یہ کھیل پہلے ترکی، بعد میں سعودی عرب میں کھیلا جاتا تھا۔ وہاں سے یہ کھیل کئی سو سال پہلے یوسف زئی قبیلے کے لوگ خیبر پختونخوا لے آئے۔
مُخہ ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ’جب خیبر پختونخوا سے لوگ محنت مزدوری کرنے کراچی آئے تو وہ اپنی روایات اور ثقافت کے ساتھ یہ قدیم کھیل بھی اپنے ساتھ لے آئے۔ کراچی میں یہ کھیل اتنا مقبول ہوا ہے کہ ہر ٹورنامنٹ میں 45 سے 50 ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہر ٹیم میں 12 کھلاڑی ہوتے ہیں۔ کراچی میں مُخہ کے مقابلے میں حصہ لینے کے لیے سلطان آباد، فقیر کالونی، سٹی سٹیشن، اتحاد ٹاؤن، ہجرت کالونی، مہاجر کیمپ سمیت مختلف علاقوں کے نوجوانوں نے مُخہ کی ٹیمیں بنائی ہوئی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’کراچی میں ہونے والے مقابلوں میں نہ صرف کراچی کی مقامی ٹیمیں بلکہ سعودی عرب اور دبئی میں کام کے لیے گئے ہوئے نوجوان بھی حصہ لیتے ہیں۔‘
محمد عمران یوسف زئی کے مطابق: ’خیبر پختونخوا میں یہ کھیل تاریخی طور پر دن میں کھیلا جاتا تھا مگر کراچی میں یہ کھیل رات کو کھیلا جاتا ہے۔
’مُخہ کھیل کے کھلاڑی عام طور پر دن کو نوکری یا مزدوری کرتے ہیں۔ انہیں دن میں کھیل کھیلنے کا وقت نہیں ملتا۔ شام کے وقت کام سے فارغ ہونے کے بعد کھیلنے آتے ہیں۔
’روایتی طور پر یہ کھیل دن میں اس لیے کھیلا جاتا تھا کہ رات کو روشنی کے انتظامات نہیں تھے۔ مگر کراچی جیسے شہر میں رات میں روشنی کا بہترین بندوبست کیا جاتا ہے۔
’اس کے علاوہ دن کو عام طور پر کراچی میں گرمی ہوتی ہے۔ اس لیے بھی کراچی کے لوگ یہ کھیل رات کو کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔‘
محمد عمران یوسف زئی کے مطابق کراچی میں مُخہ کھیل کے لیے مناسب میدان نہیں ہیں۔ حکومت نوجوانوں کی مدد کرے اور اس کھیل کے لیے مناسب گراؤنڈ بنا کر دیے جائیں۔‘