پاسپورٹس کا بیک لاگ 15 دسمبر تک ختم کر دیا جائے گا: حکام

ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس مصطفیٰ جمال قاضی نے کہا کہ ادارہ ہر قسم کا بیک لاگ 15 دسمبر تک ختم کر دے گا۔

تین نومبر 2018 کی اس تصویر میں ایک پاکستانی شہری اپنا پاسپورٹ دکھا رہا ہے (اے ایف پی)

ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے پاسپورٹس کے اجرا میں تاخیر کے معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو یقین دہانی کراتے ہوئے بتایا ہے کہ ’فاسٹ ٹریک کیٹیگری میں بیک لاگ مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے، جبکہ ارجنٹ کیٹیگری میں ایک لاکھ 70 ہزار کا بیک لاگ تاحال موجود ہے۔‘

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین راجہ خرم نواز کی سربراہی میں پیر کو ہونے والے اجلاس میں ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے کہا کہ ادارہ ہر قسم کا بیک لاگ 15 دسمبر تک ختم کر دے گا۔

پاسپورٹس کی فراہمی میں تاخیر کے معاملے پر ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس مصطفی جمال قاضی نے داخلہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’20 سال پرانی مشینوں کو استعمال کیا جا رہا تھا۔ پہلے ہر روز 75 ہزار پاسپورٹس بننے آتے تھے جبکہ صلاحیت 22 ہزار کی تھی۔

’اب ہمارے پاس 25 پرنٹرز ہیں، جن سے (پاسپورٹ تیار کرنے کی) صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ آئندہ دو سے تین ہفتوں میں بیک لاگ ختم ہوجائے گا۔ ای پاسپورٹس کی بھی دو نئی مشینیں آرہی ہیں۔‘

ڈی جی پاسپورٹ نے مزید کہا کہ ’ہم نے گذشتہ سال 50 ارب اور اس سال اب تک 20 ارب روپے کما کر دیے ہیں، لیکن ہمیں ملتا بہت کم ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’فنڈز کی کمی کے سبب درکار مشینیں اپ ڈیٹ نہیں ہو رہی ہیں۔ ہمیں ٹارگٹ تو دیا جاتا ہے لیکن فنڈز نہیں دیے جاتے۔‘

چیئرمین داخلہ کمیٹی راجہ خرم نواز نے پاسپورٹ کے بیک لاگ سے متعلق کہا کہ ’اب محکمہ پاسپورٹ اتنا ریونیو دے رہا ہے تو ان کو اخراجات بھی ملنا چاہیے۔ پاسپورٹ کو الگ سے ایک اتھارٹی بنائی جائے یا اس کو نادرہ میں لے جائیں۔‘

کمیٹی کی رکن سحر کامران نے ڈی جی پاسپورٹ سے استفسار کیا کہ ’بیک لاگ کو ختم کرنے کے لیے آپ کے پاس کیا حکمت عملی ہے؟ کبھی آپ کے پاس پیپرز کی کبھی سیاہی کی قلت رہتی ہے۔‘

رکن کمیٹی قادر پٹیل نے ریمارکس دیے کہ ’مجھے لگتا ہے ڈی جی پاسپورٹ کے خلاف کوئی سازش ہوئی ہے۔ آپ کے آتے ہی بیک لاگ کیوں سامنے آ گیا؟ مشینری لینے کے لیے پیپرا رولز میں ادارے پھنسے رہتے ہیں۔ مشینوں کی خریداری کی لاگت کے حوالے سے بھی آگاہ کریں۔‘

ڈی جی پاسپورٹس مصطفی جمال قاضی نے وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ ’کرونا کی لہر کے بعد پاسپورٹس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا۔ پرنٹرز کے لیے انٹرنیشنل ٹینڈر کیا گیا۔ جرمنی کے پرنٹرز دنیا میں سب سے جدید ہیں۔ ایک گھنٹے میں 4000 پاسپورٹس پراسس کیے جا سکتے ہیں۔ جب میں نے عہدہ سنبھالا 15 لاکھ کا بیک لاگ تھا، ہم نے آ کر بیک لاگ ختم کیا۔‘ 

تاخیر سے بیرون ملک جانے والے طلبا بھی متاثر

رکن کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ’پاسپورٹس کی تاخیر کی وجہ سے طلبہ بھی متاثر ہو رہے ہیں، کیا کوئی ایسا طریقہ کار ہے کہ سٹوڈنٹس اور مریضوں کو پاسپورٹس جلدی جاری ہو سکیں؟‘ 

زرتاج گل وزیر نے ڈی جی پاسپورٹ سے کہا کہ ’ہم نیوکلیئر پاور تو ہیں لیکن ہمارے پاس پاسپورٹ چھاپنے کا کاغذ نہیں۔ میں عمرہ کرنا چاہتی ہوں مجھے روکنے والے یہ کون ہیں؟ جب یہ 50 ارب کما کر دیتے ہیں تو ان کا حق ہے ان کے حقوق دیے جائیں۔‘

رکن کمیٹی نبیل گبول نے کہا کہ میرے لیے باعث شرمندگی ہے کہ ’اراکین اسمبلی کو بھی پاسپورٹ نہیں مل رہا۔ کل تک پاسپورٹس جاری کرنے کی رولنگ دی جائے، اراکین اسمبلی کو کم از کم پاسپورٹس تو دیں۔‘ 

ڈی جی پاسپورٹس نے جواب دیا کہ ’حامد رضا صاحب کے پاسپورٹ کا پراسس میں نے خود کروایا ہے۔‘

اسلام آباد میں سٹریٹ کرائم  

آئی جی اسلام آباد نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں اسلام آباد میں جرائم کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’لا اینڈ آرڈر کی صورت حال میں اسلام آباد پولیس نے خصوصی ڈیوٹیاں کیں۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں لا اینڈ آرڈر صورت حال میں 31 پولیس اہلکار زخمی اور ایک شہید ہوا۔ 11 ماہ میں 348 وی وی آئی پی موومنٹس کو سکیورٹی دی گئی۔ 1140 غیر ملکی وفود اور پارلیمنٹ کی 85 اجلاسوں کو بریفنگ دی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ’یکم جنوری 2024 سے سات نومبر تک 2773 سٹریٹ کرائم رجسٹرڈ ہوئے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’گذشتہ سال مجموعی طور پر 3417 واقعات رونما ہوئے، جن میں 93 حادثات تھے، جب کہ سال رواں کے دوران 74 کیسز رپورٹ ہوئے۔‘

آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ ’ڈکیتی اور گاڑی چھیننے کی 5718 کالز 15 پر موصول ہوئیں، جب کہ 2024 میں یہی تعداد 3897 تھی۔ سنیچنگ کے 2023 میں 2293 اور 2024 میں 1593 کیسز رپورٹ ہوئے۔

’3352 اے آئی کیمروں، 568 فائبر آپٹکس کی مدد سے سرویلنس ہو رہی ہے۔ ہم اے آئی کی مدد سے سافٹر ویئر استعمال کر رہے ہیں، 31 گینگز کو سمارٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔‘

آئی جی اسلام آباد نے مزید بتایا کہ ’23 لاکھ کا ڈیٹا بینک ہم نے دیگر صوبوں کے ساتھ انٹیگریٹ کیا۔ ڈولفن، ابابیل، سمارٹ کار، مارگلہ ٹریل، سٹی واچرز میں 2000 اہلکار پیٹرولنگ کر رہے ہیں۔ ہم نے تفتیش کے حوالے سے تمام سیکشنز کو الگ الگ بنایا۔ چار  بینکوں ڈکیتیوں میں دو افراد جاں بحق 12 زخمی ہوئے، 10 ٹیمز کی مدد سے ڈکیت کو پکڑا گیا۔ 1100 پرائیویٹ کیمرے اور 3100 سیف سٹی کے کیمروں کی انسپکشن کی گئی ہے۔‘ 

اسلام آباد کے شہری تھانوں میں غیر مخفوظ

چئیرمین کمیٹی نے آئی جی اسلام آباد سے پوچھا کہ ’آپ پولیس کے سربراہ ہیں کیا شہر کے اندر اسلام آباد پولیس کے بارے میں پرسیپشن ٹھیک ہے؟ پولیس کا ایمیج لوگوں کے اندر بہتر نہیں ہے۔ اگر پولیس کا انسپیکٹر اچھے طریقے سے بات کرے گا تو نیک نامی آئی جی اسلام آباد کی ہی ہو گی۔ کسی زمانے میں اسلام آباد پولیس کا ایک نام تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان