پاکستانی وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا پیر کو کہنا ہے کہ پاکستان کی ہنرمند افرادی قوت کے لیے سعودی عرب میں روزگار کے مواقع کے حوالے سے جلد بڑی پیشرفت متوقع ہے۔
پیر کو وزیراعظم کے دفتر سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح اور مشیر رائل کورٹ محمد التویجری نے عرب اسلامک سمٹ کے موقع پر ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان حالیہ اقتصادی تعاون کے حوالے سے پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں پر محیط برادرانہ تعلقات ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں، سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
وزیراعظم نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کے موقع پر سعودی ولی عہد سے ملاقات انتہائی مفید رہی ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی وزیر سرمایہ کاری کا حالیہ دورہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل تھا۔
شہباز شریف نے اس امر پر اطمینان کااظہار کیا کہ سعودی وزیر سرمایہ کاری کے دورہ پاکستان میں تعاون کی 2.8 ارب ڈالر کی جن مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ان میں سے آٹھ پر کام کا آغاز ہو چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم نے عرب اسلامک ممالک کے غیر معمولی سربراہی اجلاس کے انعقاد پر سعودی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پرتپاک میزبانی پر سعودی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
ملاقات میں پاکستان سے بڑی تعداد میں ہنر مند افرادی قوت کے لیے سعودی عرب میں روزگار کے مواقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے جلد ایک بڑی پیشرفت متوقع ہے، دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے شعبوں میں وسیع تر تعاون عملی شکل اختیار کر رہا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں پاک سعودی بزنس فورم میں پاکستانی اور سعودی کاروباری اداروں کے درمیان بات چیت نے نئی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کی ہے اور پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون کو گہرا کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی ) کے ذریعے ہونے والی پیشرفت پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے سعودی قیادت کے وژن 2030 کو سراہتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اس کی بھرپور حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار کر رہے ہیں۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے۔
غزہ میں فائر بندی، عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد اور اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے پر پابندی عائد کی جائے: وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے غزہ میں غیر مشروط فائر بندی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیر کو عرب اسلامک غیر معمولی سربراہی اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ جنگی جرائم پر اسرائیل کا محاسبہ کیا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت جامع نظرثانی کی متقاضی ہے، نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی، پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا۔
وزیر اعظم پاکستان نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اور سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان کو عرب اسلامک غیر معمولی سربراہ اجلاس کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ ایک سال سے غزہ اور مقبوضہ فلسطین میں بھوک، افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، غزہ پر اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کر چکا ہے، ہزاروں افراد شہید جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
’ہسپتالوں کو زخمیوں سمیت اڑایا جا رہا ہے، فلسطینیوں کے خلاف حالیہ بربریت کو میڈیا اور عالمی عدالت انصاف نسل کشی قرار دے چکے ہیں، اس صورتحال پر عالمی برادری کب تک آنکھیں بند رکھے گی۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ہر گزرتے دن اسرائیل کے ہاتھوں عالمی قوانین اور اقدار کی پامالیاں جاری ہیں، انسانی بنیادوں پر تسلسل کے ساتھ جنگ بندی اور انسانی ریلیف کی فراہمی اور تحفظ کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔‘
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کے باوجود اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کی غیر مشروط حمایت اور تحفظ جاری ہے، عالمی انسانی قوانین بھی مظلوموں کے خلاف ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دیتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ خون سے رنگین ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے فلسطین کے حق خود ارادیت کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت جاری رکھے گا جس کا دارالحکومت ’القدس الشریف‘ ہو اور جس کی سرحدیں 1967 سے قبل والی ہوں، یہی اس مقدس سرزمین میں پائیدار امن اور انصاف کی ضمانت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان ایران پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کی سالمیت اور علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، پاکستان لبنان میں اسرائیلی فوجی جارحیت کی بھی مذمت اور وہاں کے معصوم لوگوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتا ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے، اسرائیل امداد کی بندش کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل خوراک، ادویات کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔